پاکستان میں 67 لاکھ افراد نشے کے عادی
5 مارچ 2014اسلام آباد میں جاری کی گئی اس سروے رپورٹ کے مطابق ملک میں 67 لاکھ افراد نشے کے عادی ہیں۔ مختلف طریقوں سے نشہ آور اشیاء کا استعمال کرنے والوں میں 15 سے 64 سال کی عمر کے افراد شامل ہیں ۔ نشے کے عادی افراد میں 20 فیصد خواتین کی ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق 16 لاکھ افراد ادویات کو بطور نشہ استعمال کرتے ہیں اور اس میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔
یو این او ڈی سی کے حکام نے بتایا کہ پاکستان میں یہ سروے گزشتہ برس پہلی کرایا کیا گیا ہے اور اس کے نتائج اس بات کے متقاضی ہیں کہ پاکستان کو منشیات کے استعمال کی روک تھام کے لیے اب صرف حکمت عملی ترتیب دینے کے بجائے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
یو این او ڈی سی کے پاکستان میں نمائندے سیزرگویڈز کے مطابق" ہم اس بات کو اجاگر کر رہے ہیں کہ اس مسئلے کے حل کے لیے مضبوط کوششیں درکار ہیں۔ اس شعبے میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ یو این او ڈی سی اس چیلنج پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی معاونت چاہتا ہے"۔
ماہرین کے مطابق اس مسئلے کا سب سے تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی اتنی بڑے تعداد کی موجودگی کے باوجود ان کے علاج معالجے اور بحالی کے لیے سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ حکام کے مطابق اس وقت ملک میں نشے کے عادی افرادی کے لیے بحالی کے صرف تین مراکز ہیں۔ نشے کے عادی افراد کے لیے بڑے شہروں میں نجی ادارے تو موجود ہیں لیکن ان کا علاج اتنا مہنگا ہے کہ عام آدمی یہاں کا رخ نہیں کرتا۔
پاکستان میں نشے کے عادی افراد کی تعداد میں اضافے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن کے جوائنٹ سکریٹری ذوالقرنین عامر نے بتایا کہ " دنیا کے ایسے تمام ممالک جہاں پر وسائل کم اور مسائل زیادہ ہوں وہاں کے لوگوں پر ذہنی دباؤ بہت زیادہ ہوتا ہے اور پاکستان بھی ان ملکوں میں شامل ہے۔ دوستوں کا دباؤ بھی ہوتا ہے جب بچے سکول سے کالج میں جاتے ہیں تو ایک دم آزادی ملتی ہے تو وہاں جا کر سگریٹ نوشی شروع ہو جاتی ہے اور وہ ساتھیوں کو دیکھ کر اس طرف لگ جاتے ہیں"۔
یو این او ڈی سی کے ایک پاکستانی مشیر ڈاکر ندیم کے مطابق اس سے قبل یہ تصور عام تھا کہ منشیات کی اصل مانگ مغربی ممالک میں ہے لہذا وہاں طلب کم کر کے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ تاہم ڈاکٹر ندیم کے بقول اب مقامی سطح پر بھی طلب بہت بڑھ گئی ہے جس سے صحت کے دیگر مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’منشیات کی چالیس فیصد اسمگلنگ پاکستان کے ذریعے ہوتی ہے۔ لوکل انجیکشن کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے جس سے ایچ آئی وی، ہیپاٹائٹس بہت بڑھ گیا ہے تو پاکستان کی منفرد پوزیشن کی وجہ سے صورتحال پریشان کن ہے‘‘۔
منشیات سے متعلق سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نشے کا سب سے زیادہ استعمال صوبہ پنجاب میں جب کے اس کے بعد شورش زدہ خیبر پختوانخواہ میں کیا جاتا ہے۔ اس بارے میں وفاقی حکومت کے عہدیداروں کا مؤقف ہے کہ ملکی آئین میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کے حوالے کر دیا گیا تھا اس لیے اب صوبائٰی حکومتوں کو چاہیےکہ وہ اس صورتحال پر قابو پائیں۔