1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

پاکستان: سکیورٹی پالیسی میں بھارت سے بہتر تعلقات کی خواہش

15 جنوری 2022

پاکستان نے پہلی مرتبہ ایک ایسی جامع قومی سکیورٹی پالیسی تیار کی ہے، جس کا مقصد علاقائی امن کو یقینی بنانا اور اقتصادی رابطہ کاری کو مزید فروغ دینا ہے۔

تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture-alliance

پاکستان نے یہ بھی کہا کہ اس پالیسی کے ذریعے وہ اپنے روایتی حریف ملک بھارت کے ساتھ بھی تعلقات بہتر کرنا چاہتا ہے۔ قومی سلامتی پالیسی کا مقصد ایک ایسا جامع فریم ورک بنانا ہے، جو مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھائے گا۔ اقتصادی سکیورٹی اس پالیسی کی نمبر ایک ترجیح ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اس پالیسی کی لانچ کی تقریب کے موقع پر کہا، ''میں پراعتماد ہوں کہ یہ پالیسی ملک کی اقتصادی سکیورٹی میں اہم کردار ادا کرے گی۔''

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سول اور عسکری رہنماؤں کی جانب سے بنائی گئی اس پالیسی کی انتہائی باریک تفصیلات خفیہ رکھی جائیں گی۔ اس پالیسی کے تحت پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کیے جائیں گے اور پاکستان کو سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

اس پالیسی دستاویز کے مطابق، ''پاکستان اپنی جغرافیائی پوزیشن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پیداوار، سرمایہ کاری، تجارت اور رابطہ کاری کا مرکز بننے کو تیار ہے۔'' اس دستاویز میں بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کا تذکرہ کیا گیا ہے لیکن اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ مشرقی پڑوسی ملک کی پالیسیاں تنازعات کی طرف لے جا سکتی ہیں۔''

پاکستان اور بھارت سن انیس سو سنتالیس میں آزادی کے بعد سے اب تک تین جنگیں لڑ چکیں ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان کئی جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں۔

دنیا بھر میں تجزیہ کار کافی عرصے تک پاکستان کو ایک سکیورٹی اسٹیٹ کہتے رہے، جہاں فوج ہی اکثر فیصلے کرتی ہے۔ بھارت کے علاوہ پاکستان کو پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ بھی کشیدگی کا سامنا رہا ہے جبکہ کئی سالوں تک عسکریت پسند بھی ملکی سکیورٹی کے لیے ایک چیلنج بنے رہے۔

ب ج، ع ب (روئٹرز) 

’پاکستانی طالبان کی واپسی خطرناک ہو گی‘

03:45

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں