پاکستان نئے بحرانوں کی زد میں
20 جون 2012پاکستان کے سابق وزیر قانون اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ایس ایم مسعود کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے اگر اپنے تفصیلی فیصلے میں چھبیس اپریل کے بعد ہونے والے سید یوسف رضا گیلانی اور ان کی کابینہ کے اقدامات کی توثیق نہ کی تو اس سے ملک میں ایک بڑا انتظامی بحران آ جائے گا اور ملک میں فنانشل ایمرجینسی بھی لگ سکتی ہے۔ ان کے مطابق اب پاکستان میں اختیارات صدر زرداری کے پاس ہیں اور وہ کوئی بھی اہم فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں۔
دوسری طرف ایک اور قانون دان ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ عدالت عظمی نے اپنے مختصر فیصلے میں یوسف رضا گیلانی کے ان اقدامات کے بارے میں کوئی مثبت یا منفی تاثر نہیں دیاہے اس لیے ابھی اس سلسلے میں کوئی حتمی رائے دینے کی بجائے تفصیلی فیصلے کا انتظار کرنا مناسب ہوگا۔ ان کے بقول اس وقت ملک میں کوئی حکومت دکھائی نہیں دے رہی، چیف ایگزیکٹو کی غیر موجودگی میں کیے جانے والے فیصلوں کی کوئی اہمیت نہیں ہو گی۔ ان کے بقول نئے وزیر اعظم کے آنے سے حکومت کو ایک عارضی ریلیف تو مل جائے گا لیکن سوئس حکام کو خط لکھنے کا معاملہ اگر سامنے رکھیں تو بظاہر لگتا یہی ہے کہ ہم ایک بحران سے نکل کر دوسرے بحران کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج جسٹس(ر) وجیہ ا لدین نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ سید یوسف رضا گیلانی نے عدالت کے واضح احکامات کے باوجودچھبیس اپریل کو اقتدار نہ چھوڑ کرایک اور توہین عدالت کے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں۔ان کے بقول چھبیس اپریل کے بعد انہوں نے جو تنخواہیں اورمراعات حاصل کی ہیں وہ بھی غیر قانونی ہیں۔ البتہ ان کا یہ کہنا ہے کہ ملک کو کسی انتظامی بحران سے بچانے کے لیے ڈی فیکٹو ڈاکٹرائن (زمینی حقائق) کے تحت ان کےصرف ٓائینی اقدامات کی توثیق کی جا سکتی ہے۔ ان کے بقول نئے وزیر اعظم کو سوئیس حکام کو خط لکھنا پڑے گا وگرنہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق الیکشن والے فیصلے کو ماننے پر مجبور ہو جائے گی۔
پاکستان کالج آف لا کے ڈین پروفیسر ہمایوں احسان کا کہنا تھا عدالت ڈی فیکٹو صورت حال میں سید یوسف رضا گیلانی کے اقدامات کی توثیق کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ ان کے بقول بد قسمتی سے پاکستان میں ماضی کے دور میں غیر آئینی اقدامات کے عدالتی توثیق لینے کی بھی مثالیں بھی موجود ہیں۔ آئین سے مطابقت رکھنے والے اقدامات کی توثیق مشکل نہیں ہو گی۔ان کے خیال میں ملک میں کسی بڑے آئینی بحران کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی نظام میں چیف ایگزیکٹو کے اختیارات صدر کیسے استعمال کر سکتا ہے۔ اب جلد از جلد نیا وزیر اعظم ہی لانا ہو گا۔
رپورٹ: تنویر شہزاد،لاہور
ادارت: عابد حسین