پاکستان کے مرکزی بینک نے رواں برس کے اختتام تک نئے کرنسی نوٹ متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ نئے ڈیزائن کردہ نوٹ بین الاقوامی معیارات کے سیکورٹی فیچرز کے حامل ہوں گے۔
اشتہار
پاکستان کے مرکزی بینک نے دسمبر 2024 تک نئےکرنسی نوٹ متعارف کروانے کا فيصلہ کيا ہے۔ گورنر اسٹيٹ بینک کے مطابق تمام ماليت کے نئے کرنسی نوٹ چھاپے جائيں گے، اور ان نئے کرنسی نوٹوں ميں بين الاقوامی معيار کے تمام سيکورٹی فيچر موجود ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کی سب سے بڑی وجہ، مارکيٹ ميں بڑے پيمانے پر جعلی نوٹوں کی گر دش ہے۔
گورنر اسٹيٹ بنک کا کہنا ہے کہ نئے کرنسی نوٹ نئے رنگ ،سيريل نمبروں، ڈيزائن اور ہائی سيکورٹی فيچرز کے ساتھ لائے جارہے ہيں۔
اشتہار
پہلے مرحلے میں پلاسٹک کرنسی نوٹ
اسٹيٹ بینک کے ترجمان کے مطابق پلاسٹک کرنسی کی لائف کاغذ کے نوٹ کی نسبت زيادہ ہوتی ہے اور چھپائی کی لاگت بھی کم ہوتی ہے۔ اسٹيٹ بینک نے نئے نوٹوں کے ڈيزائن کے لیے مقامی سطح پر آرٹ مقابلے کے اختتام پر نتائج کا اعلان کر ديا ہے۔
بینک کے ترجمان نے يہ بات بھی واضح کی ہے کہ مقامی آرٹسٹوں کی طرف سے ڈيزائن کیے گئے کرنسی نوٹوں کی نوعيت محض علامتی ہے۔ بين اقوامی ڈيزائنرز صرف ملکی ڈيزائنوں سے رہنمائی ليں گے۔ بين اقوامی ماہرين نوٹوں کے حتمی ڈيزائن بنانے اور مہارت کو استعمال کرنے ميں آزاد ہوں گے،
تاہم سينیٹ کی قائمہ کميٹی برائے خزانہ کے رکن سينيٹر شاہزيب درانی نے بريفنگ کے دوران کہا، ''ہم تو پلاسٹک کے خاتمے پر کام کر رہے ہيں اور پلاسٹک کے نوٹ لانا چاہتے ہيں؟‘‘
واضح رہے کہ بين اقوامی سطح پر ،متحدہ عرب امارات، کينيڈا، برطانيہ، آسٹريليا، سوئزر لينڈ، ملائشيا، اور سنگار پور ميں پلاسٹک کے کرنسی نوٹ استعمال ہو رہے ہيں اور ان ممالک کی کرنسی زيادہ محفوظ تصور کی جاتی ہے۔
’’پانچ ہزار کے نوٹ پر ماہرين کے تحفظات‘‘
معاشی تجزيہ نگار اور بينکنگ کے شعبے سے وابستہ افراد نئےکرنسی نوٹوں کے اجرا کو خوش آئند قرار ديتے ہيں مگر پانچ ہزار کے کرنسی نوٹ پر سب کے تحفظات ہيں۔ ممتاز ماہر معاشيات ڈاکٹر شاہد حسن صديقی نے ڈوئچے ويلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''نئے کرنسی نوٹوں کا اجرا لائق تحسین ہے اس طرح مارکيٹ ميں جعلی نوٹوں کا بڑے پيمانے پر پھيلاؤ رک جائے گا اور حکومت کو معيشت کے خطوط پائيدار بنيادوں پر مستحکم بنانے ميں مدد ملے گی‘‘
ڈاکٹر شاہد حسن کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کرپشن کے خاتمہ کے لیے سنجيدہ ہے تو پانچ ہزار کے کرنسی نوٹ فوری طور پر بند کر دينے چاہيں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی معيشت پاکستان کے مقابلہ ميں کئی گنا بڑی اور مستحکم ہے، مگر انہوں نے بڑی ماليت کے کرنسی نوٹ بند کر ديے۔
ايکسچينج کمپنيز آف پاکستان کے سيکرٹری ظفر پراچہ کا کہنا ہے، کرنسی کا ڈيزائن تبديل ہونا اچھی بات ہے۔ دنيا اب پلاسٹک کرنسی کی طرف جا رہی ہے، مگر پانچ ہزار کا نوٹ نہيں ہونا چاہیے۔ اس کی وجہ سے کرپشن، رشوت اور منی لانڈرنگ آسان ہو جاتی ہے اور خطرناک بات يہ ہے کہ دہشت گردی کے لیے رقم کی منتقلی آسان ہو جاتی ہے۔ ان کے خيال ميں ايک ہزار سے بڑا کرنسی نوٹ نہيں ہونا چاہيے۔ انہوں نے کہا کہ نئے کرنسی نوٹوں کے اجرا کے ساتھ يہ شرط عائد کر دی جائے کہ نوٹوں کی تبديلی بینک اکاؤنٹ کے ذريعے ہو گی، اس سے بليک منی اور منی لانڈرنگ کرنے والوں کی گرفت کی جاسکے گی۔
دنیا کی کمزور اور مضبوط ترین کرنسیاں
ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی پانچ مضبوط ترین اور پانچ کمزور ترین کرنسیاں کون سے ممالک کی ہیں اور پاکستانی روپے کی صورت حال کیا ہے۔ جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
1۔ کویتی دینار، دنیا کی مہنگی ترین کرنسی
ڈالر کے مقابلے میں سب سے زیادہ مالیت کویتی دینار کی ہے۔ ایک کویتی دینار 3.29 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس چھوٹے سے ملک کی معیشت کا زیادہ تر انحصار تیل کی برآمدات پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Al-Zayyat
2۔ بحرینی دینار
دوسرے نمبر پر بحرینی دینار ہے اور ایک بحرینی دینار کی مالیت 2.65 امریکی ڈالر کے برابر ہے اور یہ ریٹ ایک دہائی سے زائد عرصے سے اتنا ہی ہے۔ کویت کی طرح بحرینی معیشت کی بنیاد بھی تیل ہی ہے۔
تصویر: imago/Jochen Tack
3۔ عمانی ریال
ایک عمانی ریال 2.6 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس خلیجی ریاست میں لوگوں کی قوت خرید اس قدر زیادہ ہے کہ حکومت نے نصف اور ایک چوتھائی ریال کے بینک نوٹ بھی جاری کر رکھے ہیں۔
تصویر: www.passportindex.org
4۔ اردنی دینار
اردن کا ریال 1.40 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ دیگر خلیجی ممالک کے برعکس اردن کے پاس تیل بھی نہیں اور نہ ہی اس کی معیشت مضبوط ہے۔
تصویر: Imago/S. Schellhorn
5۔ برطانوی پاؤنڈ
پانچویں نمبر پر برطانوی پاؤنڈ ہے جس کی موجودہ مالیت 1.3 امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ایک برطانوی پاؤنڈ کے بدلے امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت 1.2 اور زیادہ سے زیادہ 2.1 امریکی ڈالر رہی۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER
پاکستانی روپے کی صورت حال
ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں حالیہ دنوں کے دوران مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی ڈالر کی روپے کے مقابلے میں کم از کم مالیت 52 اور 146 پاکستانی روپے کے درمیان رہی اور یہ فرق 160 فیصد سے زائد ہے۔ سن 2009 میں ایک امریکی ڈالر 82 اور سن 1999 میں 54 پاکستانی روپے کے برابر تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
بھارتی روپے پر ایک نظر
بھارتی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستانی روپے کے مقابلے میں مستحکم رہی۔ سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر قریب 42 بھارتی روپوں کے برابر تھا جب کہ موجودہ قیمت قریب 70 بھارتی روپے ہے۔ زیادہ سے زیادہ اور کم از کم مالیت کے مابین فرق 64 فیصد رہا۔
تصویر: Reuters/J. Dey
5 ویں کمزور ترین کرنسی – لاؤ کِپ
جنوب مشرقی ایشائی ملک لاؤس کی کرنسی لاؤ کِپ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پانچویں کمزور ترین کرنسی ہے۔ ایک امریکی ڈالر 8700 لاؤ کپ کے برابر ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ اس کرنسی کی قیمت میں کمی نہیں ہوئی بلکہ سن 1952 میں اسے کم قدر کے ساتھ ہی جاری کیا گیا تھا۔
4۔ جمہوریہ گنی کا فرانک
افریقی ملک جمہوریہ گنی کی کرنسی گنی فرانک ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی چوتھی کمزور ترین کرنسی ہے۔ افراط زر اور خراب تر ہوتی معاشی صورت حال کے شکار اس ملک میں ایک امریکی ڈالر 9200 سے زائد گنی فرانک کے برابر ہے۔
تصویر: DW/B. Barry
3۔ انڈونیشین روپیہ
دنیا کے سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا کی کرنسی دنیا کی تیسری کمزور ترین کرنسی ہے۔ انڈونیشیا میں ایک روپے سے ایک لاکھ روپے تک کے نوٹ ہیں۔ ایک امریکی ڈالر 14500 روپے کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ایک امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت بھی آٹھ ہزار روپے سے زیادہ رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Zuma Press/I. Damanik
2۔ ویتنامی ڈانگ
دنیا کی دوسری سب سے کمزور ترین کرنسی ویتنام کی ہے۔ اس وقت 23377 ویتنامی ڈانگ کے بدلے ایک امریکی ڈالر ملتا ہے۔ بیس برس قبل سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر میں پندرہ ہزار سے زائد ویتنامی ڈانگ ملتے تھے۔ تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بہتر پالیسیاں اختیار کرنے کے سبب ویتنامی ڈانگ مستقبل قریب میں مستحکم ہو جائے گا۔
تصویر: AP
1۔ ایرانی ریال
سخت امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ملک ایران کی کرنسی اس وقت دنیا کی سب سے کمزور کرنسی ہے۔ اس وقت ایک امریکی ڈالر 42100 ایرانی ریال کے برابر ہے۔ سن 1999 میں امریکی ڈالر میں 1900 ایرانی ریال مل رہے تھے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں کم ترین اور زیادہ ترین ایکسچینج ریٹ میں 2100 فیصد تبدیلی دیکھی گئی۔
تصویر: tejaratnews
12 تصاویر1 | 12
سینیئر صحافی اور معاشی امور پر گہری نظر رکھنے والے حارث ضمير نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرنسی کے ڈيزائن میں تبديلی اور نئے نوٹوں کے اجرا کی بڑی وجہ ، جعلی کرنسی اور اسمگلنگ کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ پلاسٹک کی کرنسی ابھی تک فول پروف ہے، ''ہماری کرنسی ميںسيکورٹی فيچر بڑھنے سے وہ محفوظ ہو جائے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سب پانچ ہزار کے نوٹ پر تنقيد کر رہے ہيں مگر بڑی ماليت کے کرنسی نوٹوں سے رقم کی ترسيل بھی آسان ہو جاتی ہے، جس نے رشوت لینا ہے وہ چھوٹی ماليت کے کرنسی نوٹوں ميں بھی رشوت لے گا۔
نئے کرنسی نوٹوں کے اجرا پر پاکستانی سینیٹ ميں بھی گرما گرم بحث ہوئی۔ سينيٹر محسن عزيز نے کہا کہ پانچ ہزار کا نوٹ رشوت ستانی کی جڑ ہے۔ يہ نوٹ تکيوں اور تہہ خانوں ميں ہوتے ہيں، اس نوٹ کا اجرا نہيں ہونا چاہیے۔