1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ، نئے کرنسی نوٹوں کا اجرا

9 ستمبر 2024

پاکستان کے مرکزی بینک نے رواں برس کے اختتام تک نئے کرنسی نوٹ متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ نئے ڈیزائن کردہ نوٹ بین الاقوامی معیارات کے سیکورٹی فیچرز کے حامل ہوں گے۔

پاکستانی کرنسی کے پانچ سو روپے کے نوٹوں کی دو گڈیاں اٹھائے شخص
پاکستانی معیشت کی بدحالی کی وجہ سے حالیہ برسوں میں کرنسی کی قدر خاصی کم ہوئی ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/ A. Khan

پاکستان کے مرکزی بینک نے دسمبر 2024 تک نئےکرنسی نوٹ متعارف کروانے کا فيصلہ کيا ہے۔ گورنر اسٹيٹ بینک کے مطابق تمام ماليت کے نئے کرنسی نوٹ چھاپے جائيں گے، اور ان نئے کرنسی نوٹوں ميں بين الاقوامی معيار کے تمام سيکورٹی فيچر موجود ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کی سب سے بڑی وجہ، مارکيٹ ميں بڑے پيمانے پر جعلی نوٹوں کی گر دش ہے۔
گورنر اسٹيٹ بنک کا کہنا ہے کہ نئے کرنسی نوٹ نئے رنگ ،سيريل نمبروں، ڈيزائن اور  ہائی سيکورٹی فيچرز کے ساتھ لائے جارہے ہيں۔

پہلے مرحلے میں پلاسٹک کرنسی نوٹ

اسٹيٹ بینک کے ترجمان کے مطابق پلاسٹک کرنسی کی لائف کاغذ کے نوٹ کی نسبت زيادہ ہوتی ہے اور چھپائی کی لاگت بھی کم ہوتی ہے۔ اسٹيٹ بینک نے نئے نوٹوں کے ڈيزائن کے لیے مقامی سطح پر آرٹ مقابلے کے اختتام پر نتائج کا اعلان کر ديا ہے۔
بینک کے ترجمان نے يہ بات بھی واضح کی ہے کہ مقامی آرٹسٹوں کی طرف سے ڈيزائن کیے گئے کرنسی نوٹوں کی نوعيت محض علامتی ہے۔ بين اقوامی ڈيزائنرز صرف ملکی ڈيزائنوں سے رہنمائی ليں گے۔ بين اقوامی ماہرين نوٹوں کے حتمی ڈيزائن بنانے اور مہارت کو استعمال کرنے ميں آزاد ہوں گے،
تاہم سينیٹ کی قائمہ کميٹی برائے خزانہ کے رکن سينيٹر شاہزيب درانی نے بريفنگ کے دوران کہا، ''ہم تو پلاسٹک کے خاتمے پر کام کر رہے ہيں اور پلاسٹک کے نوٹ لانا چاہتے ہيں؟‘‘

واضح رہے کہ بين اقوامی سطح پر ،متحدہ عرب امارات، کينيڈا، برطانيہ، آسٹريليا، سوئزر لينڈ، ملائشيا، اور سنگار پور ميں پلاسٹک کے کرنسی نوٹ استعمال ہو رہے ہيں اور ان ممالک کی کرنسی زيادہ محفوظ تصور کی جاتی ہے۔  

ماہرین کے مطابق نئے نوٹوں کے اجرا سے مارکیٹ میں موجود جعلی کرنسی کا تدارک ممکن ہو گاتصویر: Imago stock&people

’’پانچ ہزار کے نوٹ پر ماہرين کے تحفظات‘‘

معاشی تجزيہ نگار اور بينکنگ کے شعبے سے وابستہ افراد نئےکرنسی نوٹوں کے اجرا کو خوش آئند قرار ديتے ہيں مگر پانچ ہزار کے کرنسی نوٹ پر سب کے تحفظات ہيں۔ ممتاز ماہر معاشيات ڈاکٹر شاہد حسن صديقی نے ڈوئچے ويلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''نئے کرنسی نوٹوں کا اجرا لائق تحسین ہے اس طرح مارکيٹ ميں جعلی نوٹوں کا بڑے پيمانے پر پھيلاؤ رک جائے گا اور حکومت کو معيشت کے خطوط پائيدار بنيادوں پر مستحکم بنانے ميں مدد ملے گی‘‘
ڈاکٹر شاہد حسن کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کرپشن کے خاتمہ کے لیے سنجيدہ ہے تو پانچ ہزار کے کرنسی نوٹ فوری طور پر بند کر دينے چاہيں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی معيشت پاکستان کے مقابلہ ميں کئی گنا بڑی اور مستحکم ہے، مگر انہوں نے بڑی ماليت کے کرنسی نوٹ بند کر ديے۔

ايکسچينج کمپنيز آف پاکستان کے سيکرٹری ظفر پراچہ کا کہنا ہے، کرنسی کا ڈيزائن تبديل ہونا اچھی بات ہے۔ دنيا اب پلاسٹک کرنسی کی طرف جا رہی ہے، مگر پانچ ہزار کا نوٹ نہيں ہونا چاہیے۔ اس کی وجہ سے کرپشن، رشوت اور منی لانڈرنگ آسان ہو جاتی ہے اور خطرناک بات يہ ہے کہ دہشت گردی کے لیے رقم کی منتقلی آسان ہو جاتی ہے۔ ان کے خيال ميں ايک ہزار سے بڑا کرنسی نوٹ نہيں ہونا چاہيے۔ انہوں نے کہا کہ نئے کرنسی نوٹوں کے اجرا کے ساتھ يہ شرط عائد کر دی جائے کہ نوٹوں کی تبديلی بینک اکاؤنٹ کے ذريعے ہو گی، اس سے بليک منی اور منی لانڈرنگ کرنے والوں کی گرفت کی جاسکے گی۔

سینیئر صحافی اور معاشی امور پر گہری نظر رکھنے والے حارث ضمير نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرنسی کے ڈيزائن میں تبديلی اور نئے نوٹوں کے اجرا کی بڑی وجہ ، جعلی کرنسی اور اسمگلنگ کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ پلاسٹک کی کرنسی ابھی تک فول پروف ہے، ''ہماری کرنسی ميںسيکورٹی فيچر بڑھنے سے وہ محفوظ ہو جائے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سب پانچ ہزار کے نوٹ پر تنقيد کر رہے ہيں مگر بڑی ماليت کے کرنسی نوٹوں سے رقم کی ترسيل بھی آسان ہو جاتی ہے، جس نے رشوت لینا ہے وہ چھوٹی ماليت کے کرنسی نوٹوں ميں بھی رشوت لے گا۔

نئے کرنسی نوٹوں کے اجرا پر پاکستانی سینیٹ ميں بھی گرما گرم بحث ہوئی۔ سينيٹر محسن عزيز نے کہا کہ پانچ ہزار کا نوٹ رشوت ستانی کی جڑ ہے۔ يہ نوٹ تکيوں اور تہہ خانوں ميں ہوتے ہيں، اس نوٹ کا اجرا نہيں ہونا چاہیے۔ 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں