پاکستان نےنیا وفاقی بجٹ پیش کردیا
13 جون 2009اپنی بجٹ تقریر میں حنا ربانی کھر نے کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ خسارہ 722 ارب 50 کروڑ روپے ہوگا اور بقول ان کے اس خسارے کو پورا کرنے کے لئے ملکی اور غیر ملکی قرضوں پر انحصار کیا جائے گا۔
ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی دفاعی بجٹ کی مد میں سب سے زیادہ یعنی43 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ امن و امان کے قیام کی مد میں ساڑھے چونتیس ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح قومی میزانیے میں صحت کے لئے پانچ ارب اور تعلیم کے لئے 31.6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
وزیر مملکت برائے خزانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ سال کے مالی بجٹ کو ملک میں سلامتی کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں دیکھا جانا چاہئے:'' دہشتگردی کے خلاف جنگ کی پہلے ہی ہمیں پانچ ارب ڈالر کی معاشی قیمت چکانا پڑی ہے اب ہمیں عسکریت پسندی سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لئے بھاری اخراجات کا سامنا ہے اور نقل مکانی کرنے والے باشندوں یعنی IDPs کے ریلیف ، بحالی، تعمیرات اور حفاظت کے لئےبجٹ میں 50 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔‘‘
دوسری طرف ہمیشہ کی طرح حکومت کے حامی نئے مالی سال کے بجٹ کو عوام دوست جبکہ حزب اختلاف اسے محض الفاظ کی ہیرا پھیری قرار دے رہی ہے۔ سابق وزیر مملکت برائے خزانہ اور مسلم لیگ ق کے رہنما عمر ایوب خان کے مطابق حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات پر ایکسائز ڈیوٹی کو کاربن سرچارج کی مد میں نافذ کرنے سے صارفین کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا:"پھر مہنگائی ہوگی تیل کی قیمتوں میں خودبخود اضافہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا لوگوں کے ذہن میں تھا کہ تیل کی قیمتیں نیچے آئیں گی وہ نہیں آئیں گی کیونکہ ایک مد سے ٹیکس اٹھا کردوسری مد میں لیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا تھا کہ ہم بہت زیادہ پاور پراجیکٹس پر کام کریں گے۔ جو نئے پراجیکٹ ہیں ان کے لئے صرف1.5 ارب روپے رکھا گیا ہے ۔واپڈا میں بھی سبسڈیز کم ہو گئی ہیں بجلی کے ٹیرف زیادہ ہونگے۔‘‘
دریں اثناء بجٹ تقریر مکمل ہونے پر اسپیکر فہمیدہ مرزا نے قومی اسمبلی کا اجلاس سولہ جون تک ملتوی کر دیا ہے اور آئندہ اجلاس میں بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا جس کے بعد اس کی شق وار منظوری دی جائے گی۔