’پاکستان نے انسانوں کی اسمگلنگ نہ روکی تو امداد بند‘
13 اپریل 2018
ٹرمپ انتظامیہ نے اسلام آباد کو خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان سے انسانوں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کیے گئے تو امریکا پاکستان کو دی جانے والی سویلین امداد بند کر دے گا۔
اشتہار
واشنگٹن کی جانب سے اس نئی تنبیہ کے بعد پاکستان اور امریکا کے پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ رواں برس جنوری میں پہلے ہی دہشت گردی کے خلاف ناکافی اقدامات کا الزام عائد کر کے پاکستان کو فراہم کی جانے والی دو بلین ڈالر کی امریکی عسکری امداد روک چکے ہیں۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ذرائع کے مطابق اگر امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے پاکستان کو عالمی سطح پر انسانوں کی اسمگلنگ کے حوالے سے بدترین ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا تو پاکستان کو فراہم کی جانے والی 265 ملین ڈالر کی سویلین امداد کا بیشتر حصہ روک لیا جائے گا۔
پاکستان کو ترقیاتی امداد دینے والے دس اہم ممالک
2010ء سے 2015ء کے دوران پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والے دس اہم ترین ممالک کی جانب سے مجموعی طور پر 10,786 ملین امریکی ڈالرز کی امداد فراہم کی گئی۔ اہم ممالک اور ان کی فراہم کردہ امداد کی تفصیل یہاں پیش ہے۔
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images
۱۔ امریکا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C.Kaster
۲۔ برطانیہ
برطانیہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے دوسرا بڑا ملک ہے۔ برطانیہ نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 2686 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Dunham
۳۔ جاپان
تیسرے نمبر پر جاپان ہے جس نے سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 1303 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Farooq Ahsan
۴۔ یورپی یونین
یورپی یونین کے اداروں نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مذکورہ عرصے کے دوران اس جنوبی ایشیائی ملک کو 867 ملین ڈالر امداد دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Katsarova
۵۔ جرمنی
جرمنی، پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا پانچواں اہم ترین ملک رہا اور OECD کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی نے پاکستان کو قریب 544 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Imago/Müller-Stauffenberg
۶۔ متحدہ عرب امارات
اسی دورانیے میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 473 ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کی۔ یو اے ای پاکستان کو ترقیاتی کاموں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۷۔ آسٹریلیا
ساتویں نمبر پر آسٹریلیا رہا جس نے ان پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 353 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
۸۔ کینیڈا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران کینیڈا نے پاکستان کو 262 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں دیے۔
تصویر: Getty Images/V. Ridley
۹۔ ترکی
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے اہم ممالک کی فہرست میں ترکی نویں نمبر پر ہے جس نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 236 ملین ڈالر خرچ کیے۔
تصویر: Tanvir Shahzad
۱۰۔ ناروے
ناروے پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا دسواں اہم ملک رہا جس نے مذکورہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 126 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Jung
چین
چین ترقیاتی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کا رکن نہیں ہے اور عام طور پر چینی امداد آسان شرائط پر فراہم کردہ قرضوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ چین ’ایڈ ڈیٹا‘ کے مطابق ایسے قرضے بھی کسی حد تک ترقیاتی امداد میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ صرف سن 2014 میں چین نے پاکستان کو مختلف منصوبوں کے لیے 4600 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein
سعودی عرب
چین کی طرح سعودی عرب بھی ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے۔ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب نے سن 1975 تا 2014 کے عرصے میں پاکستان کو 2384 ملین سعودی ریال (قریب 620 ملین ڈالر) دیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Akber
12 تصاویر1 | 12
پاکستانی معیشت کے تناظر میں اس امدادی رقم کی زیادہ اہمیت نہیں ہے لیکن اگر امریکا نے اس فہرست میں شمولیت کے بعد آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سمیت دیگر عالمی اداروں کی جانب سے پاکستان کو قرضوں کی فراہمی کی بھی مخالفت کر دی تو ایسی صورت میں اسلام آباد کی مشکلات میں شدید اضافہ ہو سکتا ہے۔
وفاقی امریکی قانون کے تحت اگر انسانوں کی اسمگلنگ روکنے یا ختم کرنے سے متعلق کسی ملک کا ریکارڈ خراب ہو تو ایسی صورت میں امریکا کو اس ملک کے خلاف مذکورہ پابندیاں لگانا ہوتی ہیں۔ تاہم اگر صدر ٹرمپ چاہیں تو وہ ایسے ممالک کو ان پابندیوں سے کلی یا جزوی طور پر استثنٰی بھی دے سکتے ہیں۔ گزشتہ برس کی انسانی اسمگلنگ کے بارے میں امریکی بلیک لسٹ میں شامل ممالک کو صدر ٹرمپ بھی سابق امریکی صدور کی طرح جزوی استثنٰی دیتے رہے ہیں۔
پاک امریکا سفارتی تعلقات میں کشیدگی کے تناظر میں تاہم صدر ٹرمپ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے پاکستان پر مزید دباؤ بڑھانے کے لیے اس بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کے بعد پاکستان کو جزوی یا مکمل استثنیٰ نہ دینے کا فیصلہ بھی کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب یہ بات بھی اہم ہے کہ عام طور پر امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ انسانوں کی اسمگنگ اور سکیورٹی خدشات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ فہرست تیار کرتا ہے تاہم انسانی حقوق کے لیے سرگرم ادارے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس فہرست کی تیاری میں بھی معاشی اور سیاسی پہلو پیش نظر رکھنے پر تنقید کر رہے ہیں۔
پاکستان کے وزیر داخلہ احسن اقبال نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا ہے اسلام آباد حکومت ملک سے انسانوں کی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ’سنجیدہ کوششیں‘ کر رہی ہے اور امریکا کو پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے اس مسئلے کا غلط استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا لیکن پاکستان تک یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ پاکستان کو اس فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ صرف اور صرف اسلام آباد کے انسانوں کی اسمگلنگ کے بارے میں ریکارڈ کو سامنے رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں اگر پاکستان انسانوں کی اسمگلنگ کے خاتمے کے ’ٹھوس اور مخلصانہ اقدامات‘ کرے تو وہ اسے اس بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے مطابق دسمبر 2017ء تک اپنے وطن سے مہاجرت اختیار کرنے والے انسانوں کی تعداد 258 ملین ہو چکی ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے سب سے زیادہ مہاجرت کس ملک کے شہریوں نے اختیار کی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
۱۔ بھارت
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2017 کے اواخر تک قریب ایک کروڑ ستر لاکھ (17 ملین) بھارتی شہری اپنے ملک کی بجائے بیرون ملک مقیم تھے۔ سن 2000 میں بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں کی تعداد آٹھ ملین تھی اور وہ عالمی سطح پر اس حوالے سے تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
۲۔ میکسیکو
جنوبی امریکی ملک میکسیکو ایک کروڑ تیس لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بیرون ملک مقیم میکسیکو کے شہریوں کی نوے فیصد تعداد امریکا میں مقیم ہے۔ سن 1990 میں 4.4 ملین اور سن 2000 میں 12.4 ملین میکسیکن باشندے بیرون ملک مقیم تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/Str
۳۔ روس
تیسرے نمبر پر روس ہے جس کے ایک ملین سے زائد شہری بھی اپنے وطن کی بجائے دوسرے ممالک میں آباد ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2000 میں روس اس فہرست میں پہلے نمبر پر تھا اور اس وقت بھی اس کے قریب گیارہ ملین شہری بیرون ملک مقیم تھے۔
چینی شہریوں میں بھی ترک وطن کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور دسمبر 2017 تک ایک کروڑ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کی تعداد چوالیس لاکھ تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Infantes
۵۔ بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش اقوام متحدہ کے تیار کردہ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پچہتر لاکھ سے زائد بنگالی شہری دوسرے ممالک میں مقیم ہیں۔
تصویر: DW
۶۔ شام
خانہ جنگی کا شکار ملک شام کے قریب ستر لاکھ شہری بیرون ملک مقیم ہیں۔ شام سن 1990 میں اس عالمی درجہ بندی میں چھبیسویں نمبر پر تھا تاہم سن 2011 میں شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد لاکھوں شہری ہجرت پر مجبور ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/O. Kose
۷۔ پاکستان
ساٹھ لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ پاکستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں 34 لاکھ جب کہ سن 2005 کے اختتام تک 39 لاکھ پاکستانی شہری بیرون ملک آباد تھے۔ تاہم سن 2007 کے بعد پاکستانی شہریوں میں دوسرے ممالک کا رخ کرنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ ہوا۔
تصویر: Reuters/S. Nenov
۸۔ یوکرائن
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نوے کی دہائی میں یوکرائن اس عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر تھا۔ بعد ازاں یوکرائینی باشندوں کی مہاجرت کے رجحان میں بتدریج کمی ہو رہی تھی۔ تاہم روس اور یوکرائن کے مابین حالیہ کشیدگی کے بعد اس رجحان میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے۔ اس برس کے اختتام تک 5.9 ملین یوکرائینی شہری بیرون ملک آباد ہیں۔
تصویر: Picture alliance/dpa/Matytsin Valeriy
۹۔ فلپائن
ستاون لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ فلپائن اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔ سن 2000 میں اپنے وطن سے باہر آباد فلپائینی شہریوں کی تعداد تیس لاکھ تھی۔ گزشتہ سترہ برسوں کے دوران زیادہ تر فلپائینی باشندوں نے امریکا کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ F. R. Malasig
۱۰۔ برطانیہ
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس فہرست میں برطانیہ دسویں نمبر پر ہے جس کے قریب پچاس لاکھ شہری دوسرے ممالک میں آباد ہیں۔ دوسری جانب برطانیہ میں مقیم غیر ملکیوں کی تعداد 8.8 ملین بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Nichols
۱۱۔ افغانستان
آخر میں پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان کا ذکر بھی کرتے چلیں جو اڑتالیس لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ اس عالمی درجہ بندی میں گیارہویں نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں افغانستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر تھا اور اس کے 6.7 ملین شہری وطن سے باہر مقیم تھے۔ تاہم سن 1995 تک بائیس لاکھ سے زائد افغان شہری وطن واپس لوٹ گئے تھے۔