پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ 'بدسلوکی' پر پی سی بی کی شکایت
18 اکتوبر 2023پاکستانی کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بھارت کے ساتھ ورلڈ کپ کے میچ کے دوران احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں تماشائیوں کی جانب سے پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ نامناسب رویے کا الزام لگاتے ہوئے انٹر نیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے باضابطہ شکایت درج کرائی ہے۔
پی سی بی کے چیئرمین ذکا اشرف کا بھارت میں پرتپاک خیرمقدم
پی سی بی نے کھلاڑیوں کے ساتھ نامناسب طرز عمل کے حوالے سے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ 14 اکتوبر سن 2023 کو بھارت بمقابلہ پاکستان میچ کے دوران پاکستانی ٹیم کو نشانہ بنایا گیا۔
پاکستانی کرکٹر حسن علی کے سسراپنی نواسی سے ملنے کے لیے بے قرار
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف بھی اس میچ کے دوران وہیں موجود تھے اور وہ بھی میچ کے دوران کچھ ایسے واقعات کے گواہ ہیں کہ جس کی وجہ سے وہ کافی نالاں تھے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ کے لیے شام کو بھارت پہنچ رہی ہے
بھارتی میڈیا میں ذرائع کے حوالے سے اس طرح کی خبریں شائع ہوتی رہی ہیں کہ میچ کے بعد ذکاء اشرف پیر کو ہی پاکستان واپس چلے گئے تھے حالانکہ وہ بھارت میں قیام کے دوران بھارت کرکٹ کنٹرول بورڈ کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کرنے والے تھے۔
شاہین نے کیا کوہلی اور روہت کا شکار، ہر طرف ہونے لگی تعریفوں کی بھرمار
ویزا پالیسی پر بھی ناراضگی
پی سی بی کا کہنا ہے کہ بھارت میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ کے لیے کوئی باضابطہ ویزا پالیسی نہیں ہے اور اس نے پاکستانی صحافیوں اور کرکٹ شائقین کے ویزوں میں تاخیر کے لیے بھی کرکٹ کی بین الاقوامی گورننگ باڈی سے احتجاج کیا ہے۔
پی سی بی نے اپنے آفیشل ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اس نے پاکستانی صحافیوں کے ویزوں میں تاخیر اور جاری ٹورنامنٹ میں شائقین کے لیے ویزا پالیسی کی عدم موجودگی پر آئی سی سی سے باضابطہ احتجاج درج کرایا ہے۔
بیان کے مطابق، ''پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستانی صحافیوں کے ویزوں میں تاخیر اور جاری ورلڈ کپ 2023 کے لیے پاکستانی شائقین کے لیے ویزا پالیسی کی عدم موجودگی پر آئی سی سی سے باضابطہ احتجاج درج کرایا ہے۔
بھارتی شائقین کا نامناسب رویہ
احمد آباد میں ہونے والے اس میچ میں پاکستان کی بلے بازی بری طرح ناکام رہی تھی اور بھارت نے اسے بڑی آسانی سے جیت لیا تھا۔
تاہم نریندر مودی اسٹیڈیم میں موجود ہجوم کا جو رویہ تھا، اس حوالے سے بھارت میں بھی ایک بحث چھڑی ہے۔
پاکستانی کپتان بابر اعظم جب ٹاس کے لیے میدان پر آئے تو بھارتی ہجوم نے ان کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی تھی۔ انہوں نے جب اپنی نصف سنچری مکمل کی، تو پورا اسٹیڈیم خاموش تھا اور کسی بھی کرکٹ مداح نے ان کی حوصلہ افزائی تک نہیں کی۔
جب پاکستانی ٹیم کے وکٹ کیپر محمد رضوان آؤٹ ہو کر پویلین واپس ہو رہے تھے تو ہر جانب سے بہت زور زور سے "جے شری رام "کے نعرے لگتے رہے۔
میچ کے بعد پریس کانفرنس میں پاکستان کے ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر نے اس صورت حال پر ایک جرات مندانہ تبصرہ کیا اور کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ میچ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے بجائے بی سی سی آئی (بھارتی کرکٹ بورڈ) کا ایک ایونٹ ہو۔
نفرت کے لیے کھیل کا استعمال قابل مذمت ہے
تمل ناڈو کے وزیر اور ڈی ایم کے لیڈر ادھیانیدھی اسٹالن نے بھارتی ہجوم کے اس رویے کو ''ایک نئی انتہائی گھٹیا حرکت'' قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کھیلوں کو ''نفرت پھیلانے کے آلے کے طور پر استعمال کرنا قابل مذمت ہے۔''
ایکس (ٹوئٹر) پر انہوں نے لکھا، ''بھارت اپنے کھیل اور مہمان نوازی کے لیے مشہور ہے۔ تاہم احمد آباد میں پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ ناقابل قبول ہے اور یہ ایک نئی کم ظرفی ہے۔''
ان کا مزید کہنا تھا، '' کھیلوں کو حقیقی بھائی چارے کو فروغ دیتے ہوئے ملکوں کے درمیان اتحاد کی ایک قوت ہونا چاہیے۔ نفرت پھیلانے کے لیے اس کا استعمال قابل مذمت ہے۔''
لیکن ہندو نواز سخت گیر حکمران جماعت بی جے پی نے ان کے اس بیان کو مسترد کر دیا۔ پارٹی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے کہا، ''جب میچ روکا جائے اور میدان میں نماز پڑھی جائے تو آپ خاموش رہتے ہیں۔ ہمارے بھگوان شری رام کائنات کے ہر کونے میں رہتے ہیں، اس لیے جئے شری رام کہیں گے۔''
دیگر بہت سے حلقوں نے بھی بھارتی شائقین کے رویے پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ ایک بلاگر نے لکھا کہ گرچہ یہ میچ بھارت نے جیت لیا، تاہم وہاں احمد آباد کی شکست ہو گئی۔