1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے سیریز برابر کر دی

27 جنوری 2019

جوہانسبرگ میں کھیلے گئے چوتھے ایک روزہ کرکٹ میچ میں پاکستان نے جنوبی افریقہ کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے دی۔ یوں پانچ ایک روزہ میچوں کی یہ سیریز دو دو سے برابر ہو گئی ہے۔

ICC Champions Trophy Sieger Pakistan
تصویر: Reuters/P. Childs

اتوار کے دن جنوبی افریقی شہر جوہانسبرگ میں کھیلے گئے ایک اہم میچ میں پاکستان نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کو آٹھ وکٹوں سے مات دے دی۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور جنوبی افریقہ کی ٹیم اکتالیس اوورز میں 164 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی۔

جنوبی افریقہ کی طرف سے نمایاں بلے باز ہاشم آملہ اور کپتان فاف ڈوپلیسی رہے جنہوں نے بالتریب اٹھاون اور ستاون رنز بنائے۔ پاکستان کی طرف سے عثمان شنواری نمایاں گیند باز رہے۔ انہوں نے چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان نے دو دو جبکہ محمد عامر اور عماد وسیم نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

پاکستان نے جب ایک آسان ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اوپنرز امام الحق اور فخر زمان نے پاکستان کو ایک مضبوط آغاز فراہم کیا۔ پاکستان کی پہلی وکٹ ستر کے مجموعی رنز پر اس وقت گری، جب فخر زمان چوالیس کے انفرادی اسکور پر عمران طاہر کا نشانہ بنے۔ جب پاکستان نے اسکور برابر کیا تو امام الحق اکہتر کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہو گئے۔

سرفراز احمد کی عدم موجودگی کے باعث ٹیم میں شامل کیے گئے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان چوتھے نمبر پر بلے بازی کرنے آئے اور انہوں نے پہلی ہی گیند پر چوکا لگا کر یہ میچ پاکستان کے نام کر دیا۔ اس دوران بابر اعظم نے بھی عمدہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے اکتالیس رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔

عثمان شینواری کو بہترین بولنگ کرنے پر مین آف دی میچ کا انعام دیا گیا۔ پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کا آخری اور فیصلہ کن میچ تیس جنوری کو کیپ ٹاؤن میں کھیلا جائے گا۔ یہ سیریز دو دو میچ سے برابر ہو گئی ہے اور جو بھی آخری میچ جیتے گا سیریز اسی کے نام ہو گی۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں