1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے ماضی کی ناگہانی آفات کے تجربے سے کچھ نہیں سیکھا: جرمن ماہر

12 اگست 2010

دوہزار کے قریب انسانی جانوں کا ضیاع، 14 ملین متاثرین کی ناگفتہ بہ صورتحال اور لاکھوں انسانوں کی بقاء کی جنگ۔ان سب کا ذمہ دار کون ؟

ایک جرمن تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والے ماہر سیاسیات کرسٹیان واگنر

پاکستان میں موجودہ سیلاب کی تباہ کاریاں سونامی اور گزشتہ برسوں میں دنیا کے مختلف خطوں میں آنے والی ناگہانی آفات کی شدت سے کہیں زیادہ ہیں۔ پاکستان اس المناک صورتحال کے نتیجے میں سالوں نہیں بلکہ عشروں پیچھے چلا گیا ہے۔

ان سب کا ذمہ دار کون ہے؟ جرمنی کے مختلف حلقوں میں یہ موضوع زیر بحث ہے اور ماہرین اور مبصرین اس بارے میں اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کر رہے ہیں۔ برلن میں قائم ایک معروف جرمن تھنک ٹینک SWAP سے منسلک افغانستان اور پاکستان سے متعلقہ امور کے ماہر کرسٹیان واگنر کے بقول، ’پاکستان نے ماضی میں آنے والی ناگہانی آفات کے تجربے سے کچھ نہیں سیکھا۔ اس کے علاوہ اس ملک میں توانائی کی فراہمی، صحت اور تعلیم کا مناسب نظام ہمیشہ ہی سے ناقص رہا ہے۔ وہاں کا بنیادی ڈھانچہ ناقص ہے۔ یہ ہیں وہ اصل وجوہات جن کے سبب پاکستان بحران کا شکار ہے۔‘

موجودہ حکومت ملکی مسائل سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے: جرمن ماہرتصویر: AP

کیا پاکستان میں بحرانی حالات سے نمٹنے کا کوئی نظام پایا جاتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں کرسٹیان واگنر کہتے ہیں: ’’بدقسمتی سے پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں سالوں تک بدنام یا ناپسندیدہ حکومتی سربراہان برسر اقتدار رہے ہیں۔ اس کا اندازہ ایسے ملکوں کے ناقص بنیادی ڈھانچوں سے ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے ممالک میں تعلیم کی اوسط شرح سے متعلق بین الاقوامی اعداد و شمار بھی اس کی نشاندہی کرتے ہیں۔ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے میں جو مشکلات نظر آ رہی ہیں، اُن کی وجہ بھی ناقص حکومتی نظام ہی ہے۔‘

کرسٹیان واگنر کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک طویل عرصے سے مختلف نوعیت کے چھوٹے بڑے علاقائی تنازعات کا شکار بھی رہا ہے۔ تاہم کراچی میں حالیہ خونریزی پر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے قابو پانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ شہر ملک کی اقتصادی شہ رگ ہے۔ اگر اس وقت وہاں حالات پر اس طرح قابو نہ پایا جاتا تو ملک کو سیلاب کے ساتھ ساتھ ایک اور بڑے اقتصادی بحران سے گزرنا پڑتا۔

واگنر کے بقول حقیقت میں اب تک موجودہ جمہوری حکومت نہ تو ملک سے دہشت گردی کے خاتمے اور نہ ہی دیگر علاقائی تنازعات کے حل میں کامیاب ہو سکی ہے۔ اُن کے خیال میں ان اہم مسائل کے بارے میں موجودہ حکومت کے پاس کوئی ٹھوس اور متاثر کُن منصوبہ ہے بھی نہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ آیا پاکستان میں سیاست اور حکومتی نظام کی ناکامی کے ساتھ ساتھ فوج بھی کھوکھلے پن کے سبب ٹکڑے ٹکڑے ہونے کو ہے؟ واگنر کا جواب تھا: ’’آخر کار پاکستانی فوج ہی اپنی قوت سے ملک کو سہارا دے کر دوبارہ کھڑا کرے گی۔‘‘

پاکستان میں آرمی ہی سب سے مضبوط ادارہ ہےتصویر: AP

کرسٹیان واگنر کہتے ہیں کہ پاکستان میں تمام اہم پالیسیوں کا فیصلہ فوج ہی کرتی ہے۔ 60 سالوں میں وہاں متعدد بار اور طویل عرصے کے لئے آمر حکمران ہی اقتدار میں رہے ہیں۔ یہ ایک ناخوشگوار عمل رہا ہے، جس سے سیاسی عمل کی ترقی مسلسل رکاوٹوں کا شکار رہی ہے۔ واگنر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی، خاص طور سے افغانستان اور بھارت سے متعلق پالیسیوں کا دارومدار قومی سلامتی کے حوالے سے اہم سوالات پر ہے اور ان کا فیصلہ ہمیشہ فوجی قیادت ہی کرتی ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں