پاکستان نے نیٹو سپلائی روٹ بند کیا تو امریکا کیا کرے گا؟
شمشیر حیدر نیوز ایجنسیاں
7 جنوری 2018
امریکا کے پاکستان کو عسکری امداد کی معطلی کے فیصلے کے بعد پینٹاگون حکام اسلام آباد کے ممکنہ ردِ عمل کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق نیٹو سپلائی روٹ کی ممنکہ بندش کی صورت میں متبادل راستے موجود ہیں۔
اشتہار
ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے پر امریکی تجزیہ کاروں کی مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔ کچھ کی رائے میں عسکری امداد کی معطلی کے بعد پاکستان عسکریت پسندوں کے خلاف مزید اقدامات کرے گا، جو کہ مثبت بات ہو گی۔ لیکن بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے نیٹو سپلائی روٹ بند کرنے سمیت کسی اور منفی ردِ عمل کی صورت میں اس کے اثرات افغانستان میں امریکی قیادت میں جاری جنگ پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔
پینٹاگون حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے نیٹو سپلائی روٹ بند کیے جانے کا فی الحال کوئی اشارہ سامنے نہیں آیا۔ لیکن ماضی میں بھی پاکستان ایسا کر چکا ہے۔ سن 2011 میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے یہ روٹ بند کر دیا تھا جس سے امریکی اور نیٹو افواج کو کافی مشکلات پیش آئی تھیں۔ اس وقت نیٹو افواج کو سامان کی فراہمی کارگو جہازوں پر وسطی ایشیا کے طویل روٹ کے ذریعے کی گئی تھیں جس کے باعث امریکا اور نیٹو اتحاد کے اخراجات میں کافی اضافہ ہوا تھا۔
پینٹاگون نے سکیورٹی وجوہات کو جواز بناتے ہوئے یہ بتانے سے انکار کیا کہ پاکستان کے راستے نیٹو افواج کا کتنا سامان افغانستان بھیجا جاتا ہے۔ تاہم یہ بات واضح ہے کہ افغان اور نیٹو افواج کا بنیادی انحصار اسی روٹ پر ہے۔
دنیا کی دس سب سے بڑی فوجیں
آج کی دنیا میں محض فوجیوں کی تعداد ہی کسی ملک کی فوج کے طاقتور ہونے کی نشاندہی نہیں کرتی، بھلے اس کی اپنی اہمیت ضرور ہے۔ تعداد کے حوالے سے دنیا کی دس بڑی فوجوں کے بارے میں جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/F. Aziz
چین
سن 1927 میں قائم کی گئی چین کی ’پیپلز لبریشن آرمی‘ کے فوجیوں کی تعداد 2015 کے ورلڈ بینک ڈیٹا کے مطابق 2.8 ملین سے زیادہ ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز ’’آئی آئی ایس ایس‘‘ کے مطابق چین دفاع پر امریکا کے بعد سب سے زیادہ (145 بلین ڈالر) خرچ کرتا ہے۔
تصویر: Reuters/Xinhua
بھارت
بھارت کی افوج، پیرا ملٹری اور دیگر سکیورٹی اداروں کے ایسے اہلکار، جو ملکی دفاع کے لیے فوری طور پر دستیاب ہیں، کی تعداد بھی تقریبا اٹھائیس لاکھ بنتی ہے۔ بھارت کا دفاعی بجٹ اکاون بلین ڈالر سے زائد ہے اور وہ اس اعتبار سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters
روس
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق روسی فیڈریشن قریب پندرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے تاہم سن 2017 میں شائع ہونے والی انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج کے فعال ارکان کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ کے قریب بنتی ہے اور وہ قریب ساٹھ بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
شمالی کوریا
شمالی کوریا کے فعال فوجیوں کی مجموعی تعداد تقربیا تیرہ لاکھ اسی ہزار بنتی ہے اور یوں وہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Wong Maye-E
امریکا
آئی آئی ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق 605 بلین ڈالر دفاعی بجٹ کے ساتھ امریکا سرفہرست ہے اور امریکی دفاعی بجٹ کی مجموعی مالیت اس حوالے سے ٹاپ ٹین ممالک کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ تاہم ساڑھے تیرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ وہ تعداد کے حوالے سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
پاکستان
پاکستانی فوج تعداد کے حوالے سے دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستانی افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دیگر ایسے سکیورٹی اہلکاروں کی، جو ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہیں، مجموعی تعداد نو لاکھ پینتیس ہزار بنتی ہے۔ آئی آئی ایس ایس کے مطابق تاہم فعال پاکستانی فوجیوں کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے کچھ زائد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza
مصر
ورلڈ بینک کے مطابق مصر آٹھ لاکھ پینتیس ہزار فعال فوجیوں کے ساتھ اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ تاہم آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں مصر کا دسواں نمبر بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
برازیل
جنوبی امریکی ملک برازیل سات لاکھ تیس ہزار فوجیوں کے ساتھ تعداد کے اعتبار سے عالمی سطح پر آٹھویں بڑی فوج ہے۔ جب کہ آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں برازیل کا پندرھواں نمبر ہے جب کہ ساڑھے تئیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ وہ اس فہرست میں بھی بارہویں نمبر پر موجود ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
انڈونیشیا
انڈونیشین افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دفاعی سکیورٹی کے لیے فعال فوجیوں کی تعداد پونے سات لاکھ ہے اور وہ اس فہرست میں نویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R.Gacad
جنوبی کوریا
دنیا کی دسویں بڑی فوج جنوبی کوریا کی ہے۔ ورلڈ بینک کے سن 2015 تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس کے فعال فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ چونتیس ہزار بنتی ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق قریب چونتیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ جنوبی کوریا اس فہرست میں بھی دسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/Yonhap/S. Myung-Gon
10 تصاویر1 | 10
زیادہ تر عسکری اور دیگر سامان کی پاکستان کے ذریعے ترسیل کے باوجود امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس متبادل راستے موجود ہیں۔ امریکی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل کون فاؤلکنر کا کہنا تھا، ’’فوجی منصوبہ ساز کے طور پر ہم کسی ایک منصوبے پر انحصار نہیں کرتے اور پلاننگ کے وقت متبادل آپشنز بھی تیار کر ليے جاتے ہیں۔‘‘
پاکستان میں سياستدان عمران خان سمیت کئی اہم شخصیات امریکی فیصلے کے بعد نیٹو روٹ کے ذریعے سپلائی کی بندش کا مطالبہ کر چکی ہیں۔ لیکن امریکی وزیر خارجہ جیمس میٹس نے پینٹاگون میں صحافیوں کو بتایا کہ ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ پاکستان زمینی یا ہوائی راستوں کے ذریعے سامان کی ترسیل روکنے کا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں جنوبی ایشیائی امور کی ماہر کرسٹینا فیئر کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان نے امریکا کو فضائی حدود کے استعمال کی اجازت سے روک دیا تو پھر امریکا کے لیے بہت بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ تاہم سپلائی روٹ کی بندش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ روس کے ساتھ بہتر ہوتے تعلقات کی روشنی میں یہ امکان بھی موجود ہے کہ امریکا وسطی ایشیا میں روسی اثر و رسوخ کا فائدہ اٹھا کر شمالی روٹ استعمال کر سکتا ہے۔
امریکی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ نیٹو سپلائی روٹ کی عارضی بندش امریکا کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر اسے مستقل یا طویل مدت کے لیے بند کیا گیا تو یہ عمل امریکا کو کافی مہنگا پڑ سکتا ہے۔