1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے جوڑ توڑ عروج پر

21 جون 2012

حکمران پیپلز پارٹی کی جانب سے وزارت عظمیٰ کے لیے مخدوم شہاب الدین کی نامزدگی کے کچھ ہی دیر بعد راولپنڈی میں انسدادِ منشیات فورس نے ان کی گرفتاری کے وارنت جاری کر کے سیاسی درجہ حرارت کو اور بھی بڑھا دیا۔

مخدوم شہاب الدین
تصویر: dapd

پاکستان میں نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے سیاسی جوڑ توڑ عروج پرپہنچ گئی ہے۔ مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے موسیٰ گیلانی کے وارنٹ ایفا ڈرین نامی کیمیکل کی مقرر کی گئی مقدار سے زائد کوٹہ حاصل کرنے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کرنے پر جاری کیے گئے ہیں۔ اس مقدمے کی تفتیش فوج کے اعلیٰ افسران کی ماتحت انسداد منشیات فورس کر رہی ہے۔

ادھر جمعرات کو قومی اسمبلی سیکریٹیریٹ میں پیپلز پارٹی کے مخدوم شہاب الدین جب کہ ان کے متبادل امیدواروں کے طور پر راجہ پرویز اشرف اور قمر زمان کائرہ نے کاغذات نامزدگی جمع کراوئے۔ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پیپلزپارٹی سے اپنی وفاداری کا اظہار کرتے ہوئے مخدوم شہاب الدین نے ’’میں صدر گرامی قدر کا بے حد ممنون اور شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے نامزد کیا۔ آج ہمارے لیے ایک خاص دن ہے، بہت متبرک دن ہے۔ آج شہید بے نظیر بھٹو کا یوم ولادت بھی ہے۔‘‘

جب ان سے انسداد منشیات عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کا پوچھا گیا تو انہوں نے ایک شعر کا مصرعہ پڑھ کر جان چھڑا لی:

یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے

سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم گیلانی کو ان کے عہدے سے معزول قرار دے دیا تھاتصویر: AP

ملکی ذرائع ابلاغ پر یہ خبریں بھی چل رہی ہیں کہ مخدوم شہاب الدین کی جگہ ان کے متبادل امیدوار راجہ پرویز اشرف وزارت عظمیٰ کے لیے پی پی پی کے حتمی امیدوار ہو سکتے ہیں ۔ خیال رہے کہ راجہ پرویز اشرف بھی کرائے کے بجلی گھروں کے اسکینڈل میں قومی احتساب بیورو میں مقدمے میں زیر تفتیش ہیں۔ سپریم کورٹ نے نیب کو ان کے خلاف کارروائی کا حکم دے رکھا ہے۔ تاہم بعض وکلاء کا کہنا ہے کہ وارنٹ جاری ہونے یا زیرتفتیش ہونے سے کسی کے بطور وزیراعظم انتخاب پر اثر نہیں پڑ سکتا۔ معروف وکیل چوہدری فیصل حسین نے اس بارے میں بتایا:

’’اب آئین کے آرٹیکل 63 ۔1 ایچ کے مطابق جب تک کوئی عدالت سے دو سال تک سزا یافتہ نہ ہو اس وقت تک وہ قانون کے مطابق الیکشن لڑ سکتا ہے۔ وارنٹ جاری ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہوتی۔ وارنٹ چیلنج کیے جا سکتے ہیں ، ضمانت ہو سکتی ہے اور بھی بہت سے قانونی راستے ہیں، اس لیے انتخاب میں حصہ لینے میں کوئی امر مانع نہیں۔‘‘

تاہم کچھ وکلاء اس نقطہ نظر کے برعکس کہتے ہیں کہ اگر وزیراعظم پر بھی جرم ثابت ہو تو اسے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے وکیل احمد رضا قصوری نے اس حوالے سے بتایا:

’’وزیراعظم کو آئین کے تحت چند مراعات حاصل ہیں۔ اس کے علاوہ اگر فرض کریں کہ وزیراعظم قتل کر دیتا ہے، اور اس لیے کہ وہ وزیراعظم ہے تو بچ جائے گا نہیں، یہ قانون کا تقاضا اور مقصد ہی نہیں، لہٰذا وہ وزیراعظم بھی بن جائے اور اگر اس نے ایسا کام کیا ہے جو رائج الوقت قانون کے مطابق جرم ہے تو اسے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔‘‘

ادھر اپوزیشن جماعتیں بھی وزارت عظمیٰ کے لیے متفقہ امیدوار سامنے نہیں لا سکیں۔ اپوزیشن مسلم لیگ نواز گروپ نے مہتاب عباسی جب کہ جے یو آئی (ف) نے مولانا فضل الرحمن کو وزارت عظمیٰ کے لیے امیدوار نامزد کیا ہے۔ نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس جمعے کی شام ہو گا۔

دریں اثناء حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ نواز گروپ کے سربراہ نواز شریف نے اپنی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد ملک میں قبل از وقت عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں