1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: ٹیرف اور ٹیکس اصلاحات کے خلاف تاجروں کی ہڑتال

28 اگست 2024

پاکستان کی تاجر برادری نے حکومت کی جانب سے عائد کردہ ٹیکس اصلاحات کے خلاف بطور احتجاج ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ بعض سیاسی جماعتوں اور تجارتی انجمنوں نے بھی اس یک روز ہڑتال کی جزوی طور پر حمایت کی ہے۔

کراچی میں ہڑتال کا اثر
جماعتِ اسلامی نے خاص طور پر بجلی کے زیادہ بل، ٹیکسز اور مہنگائی کے خلاف ہڑتال کی اپیل کی ہے، جس سے بیشتر شہروں میں کاروبارِ زندگی متاثر ہے اور زیادہ تر بازار اور دکانیں بند ہیںتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

پاکستان کی حکومت نے ٹیکس سے متعلق جن اصلاحات کو متعارف کیا ہے، انہیں شدید مزاحمت کا سامنا ہے کیونکہ تاجر برادری نے اس فیصلے کے خلاف آج بدھ کے روز ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جس کا متعدد شہروں میں اچھا خاصا اثر دیکھا جا رہا ہے۔ 

تاجروں کی دو روزہ ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری

جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ف) پاکستان تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور بعض کاروباری انجمنوں نے تاجروں کی اس اسٹرائک کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

’کوئی سہولت نہیں تو ٹیکس کس بات کا؟‘

جماعتِ اسلامی نے خاص طور پر بجلی کے زیادہ بل، ٹیکسز اور مہنگائی کے خلاف ہڑتال کی اپیل کی ہے، جس سے بیشتر شہروں میں کاروبارِ زندگی متاثر ہے اور زیادہ تر بازار اور دکانیں بند ہیں۔

ہڑتال کے اعلان سے قبل تاجروں کے نمائندوں نے منگل کے روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا، تاکہ ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود اور ان کی ٹیم سے اس بات چیت کی جا سکے۔

پنجاب میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج

پاکستان کی کاروباری برادری نے متعلقہ حکام کے ساتھ ملاقات میں اپریل میں نافذ کی جانے والی 'تاجر دوست اسکیم' اور پھر حال ہی میں ٹیکس کی شرحوں سے متعلق جو نئی نوٹیفیکیشن جاری کی گئی ہے، اس پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

تاجروں کے مطالبات کیا ہیں؟

منگل کے روز اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تاجروں کے دو بڑے گروپ، آل پاکستان انجمن تاجران اور مرکزی انجمن تاجران کے عہدیداروں نے ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کرنے کا اعلان کیا۔

ان تنظیموں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ تاجروں کے مذاکرات کے حوالے سے افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں اور واضح کیا کہ وہ ہڑتال کی کال سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ اور مرکزی انجمن تاجران کے سربراہ کاشف چوہدری نے کہا کہ اگر حکومت تاجروں کے ساتھ بات چیت کرنے میں واقعی سنجیدہ ہے تو پہلے اسے 'تاجر دوست اسکیم' کا نوٹیفکیشن واپس لینا ہو گا۔

تاجر انجمنوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے ٹیکس اور ٹیریف سے متعلق نوٹیفکیشن کو واپس نہیں لیا، تو ہڑتال غیر معینہ مدت تک بڑھائی بھی جا سکتی ہےتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ ملک کو مالیاتی بحران سے نکالنے اور آئی ایم ایف سے نجات دلانے کے لیے بڑی مچھلیوں (بڑی کمپنیوں) کو ٹیکس نیٹ میں لائے۔

انہوں نے ملک کے حکمرانوں سے اپیل کی کہ وہ عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنا بند کریں اور "تاجر کبھی بھی من مانی طور پر ٹیکس ادا نہیں" کریں گے۔

ٹریڈ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ بدھ کے روز کی ہڑتال کے دوران کراچی سے خیبر تک ہر گاؤں اور شہر میں دکانیں اور بازار بند رہیں گی۔ ان کے بقول، "عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کے حکومتی اقدام کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال عوامی ریفرنڈم ثابت ہو گا۔"

تاجر انجمنوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے ٹیکس اور ٹیریف سے متعلق نوٹیفکیشن کو واپس نہیں لیا، تو ہڑتال غیر معینہ مدت تک بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بجٹ آئی ایم ایف نے ڈیزائن کیا تھا، جو کہ انتہائی شرمناک چیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کو سب سے مہنگی بجلی ملتی ہے جبکہ سرکاری افسران اور بیوروکریٹس مراعات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

تجارتی نمائندوں نے کہا کہ عوام ٹیکسوں کا مزید بوجھ برداشت نہیں کر سکتے اور اشرافیہ کو چاہیے کہ وہ کفایت شعاری کو اپنائے۔

تاہم تاجروں کے بعض دیگر گروپس نے بھی ایف بی آر سے بات چیت کی ہے اور انہیں میں ایک 'پاکستان بزنس فورم' نے ہڑتال کی کال میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومت کا موقف

ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ 'جائز مسائل' کو حل کرنے کے لیے تیار ہے اور بعض ترامیم کی بھی گنجائش ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ایف بی آر 'تاجر دوست اسکیم' کو واپس نہیں لے گا، جس کا مقصد ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔

حکومت کا موقف ہے کہ ملک کا خردہ شعبہ، جو کہ ملک کی جی ڈی پی میں 20 فیصد کا حصہ ڈالتا ہے، زیادہ تر ٹیکس سے پاک ہے، تاہم اب ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے سوا حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کی نئی ٹیکس اسکیم کے تحت ملک بھر کے 42 شہروں میں دکانداروں سے ان کے اسٹورز کی منصفانہ مارکیٹ ویلیو کی بنیاد پر 100 روپے سے 20,000 روپے ماہانہ کی مقررہ شرح پر ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

ہڑتال کیوں کی جاتی ہے؟

02:30

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں