پاکستان: پنجاب میں بسنت کے تہوار پر پتنگ بازی کی اجازت؟
23 اکتوبر 2025
پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق پنجاب حکومت 28 سال بعد بسنت کے تہوار کو جزوی طور پر بحال کرنے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت مخصوص مقامات جیسے کھلے میدانوں اور ہوٹلوں کی چھتوں پر سخت شرائط کے ساتھ جشن منانے کی اجازت دی جائے گی۔
مجوزہ مسودے کے مطابق، رہائشی علاقوں میں پتنگ بازی پر پابندی برقرار رہے گی، جبکہ محدود تقریبات فروری 2026 میں بسنت نائٹ 12 فروری اور بسنت ڈے 13 فروری کو منعقد کی جا سکتی ہیں۔
مسودے میں بتایا گیا ہے کہ پتنگ بنانے والوں کو رجسٹریشن حاصل کرنا ہو گی، جس کی فیس 25,000 روپے اور سالانہ تجدیدی فیس 2,500 روپے ہو گی۔ پتنگ فروشوں کے لیے رجسٹریشن فیس 15,000 روپے اور تجدیدی فیس 1,500 روپے مقرر کی گئی ہے۔ پتنگ بازی کی تنظیموں کو رجسٹریشن کے لیے 50,000 روپے اور تجدید کے لیے 5,000 روپے ادا کرنا ہوں گے۔
تمام شرکاء کو حفاظتی ضوابط کی سختی سے پابندی کرنا ہوگی۔ بڑی پتنگیں، دھات یا شیشے کی کوٹنگ والی ڈور (مانجھے) کا استعمال سختی سے ممنوع ہو گا۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو دو لاکھ سے 10 لاکھ روپے تک جرمانہ اور 6 ماہ تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
پتنگ بازوں کی جانب سے خیر مقدم
وفاقی وزیر حنیف عباسی نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ ابھی زیر غور ہے اور اسے پنجاب کابینہ کے سامنے بحث کے لیے پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حتمی منظوری سے قبل سیاسی رہنماؤں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انتظامیہ سے مشاورت کی جائے گی۔
ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے تصدیق کی کہ راولپنڈی میں پتنگ بازی پر پابندی برقرار ہے اور پولیس خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
پتنگ ایسوسی ایشن راولپنڈی-اسلام آباد کے نمائندے محمد اقبال اور فیصل مختار نے مشروط اجازت کے خیال کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا، ''یہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دے گا اور کروڑوں روپے کی آمدنی پیدا کرے گا۔ ہم دھاتی ڈور کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور سخت نفاذ کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘
تاہم بعض افراد اس طرح کی اجازت کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جزوی اجازت بھی صرف وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔
پتنگ کی ڈور نے نوجوان کی جان لے لی
ایسے وقت جب پنجاب حکومت بسنت کی بحالی پر غور کر رہی ہے۔ گذشتہ دنوں لاہور کے مزنگ علاقے میں ایک 21 سالہ نوجوان پتنگ کی ڈور سے گلا کٹنے کے باعث جان کی بازی ہار گیا۔
پولیس کے مطابق، مقتول نعمان یوسف کام سے واپس گھر جا رہا تھا جب ایک پتنگ کی تیز ڈور اس کے گلے میں الجھ گئی۔ تیز دھاگے نے شدید زخم پہنچائے، اور اسپتال لے جانے کے باوجود نعمان راستے میں دم توڑ گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق حکومت کی پابندی کے باوجود مزنگ، اچھرہ، نویں کوٹ، سمن آباد، کینال روڈ، سودھیوال، اور فیروزپور روڈ سمیت کئی علاقوں میں رات گئے تک پتنگ بازی جاری ہے۔
حالانکہ حکام نے وعدہ کیا ہے کہ پتنگ بازی پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پاکستان میں بسنت کا تہوار پہلی بار 2007 میں اس وقت ممنوع قرار دیا گیا جب پتنگ کی ڈور سے سینکڑوں افراد، جن میں زیادہ تر بچے شامل تھے، جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
یہ پابندی 2018 میں مختصر طور پر اٹھائی گئی تھی، لیکن درجنوں ہلاکتوں کے بعد فوری طور پر دوبارہ نافذ کر دی گئی۔
ادارت: صلاح الدین زین