1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان پولیو کے خلاف عالمی مہم کے لیے ایک خطرہ

Kishwar Mustafa17 فروری 2014

اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ایسے ممالک جو ماضی میں پولیو فری یا اس وبائی مرض سے پاک ہوا کرتے تھے وہاں بھی پولیو وائرس پاکستان کے ذریعے پہنچ رہا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ پولیو کے خاتمے کی عالمی مہم کو پاکستان سے بڑے خطرات لاحق ہیں۔ کئی بلین ڈالر کی یہ مہم دنیا سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے شروع کی گئی تھی تاہم پاکستان میں رواں سال بھی پولیو کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور یہ وبائی مرض پاکستان سے دیگر ملکوں میں پھیل رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ایسے ممالک جو ماضی میں پولیو فری یا اس وبائی مرض سے پاک ہوا کرتے تھے وہاں بھی پولیو وائرس پاکستان کے ذریعے پہنچ رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ایک تازہ ترین بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں پولیو کا واحد مخزن پاکستان کا شمال مغربی شہر پشاور ہے جس کی سرحدیں افغانستان سے ملی ہوئی ہیں۔

پاکستان میں پولیو کا تازہ ترین کیس

گیارہ ماہ کی عمر میں شائستہ نے جب لڑکھڑاتے پیروں پر کھڑے ہونے کی کوشش کی تو یکایک اُس کی ماں نے محسوس کیا کہ وہ قدم آگے بڑھانے سے مجبور ہے۔ شائستہ کی ماں خود ایک ٹین ایجر ہے جسے اب یہ روگ کھائے جا رہا ہے کہ مردوں کی اجارہ داری والے معاشرے میں اُس کی اپاہج بیٹی کا مستقبل کیسا ہوگا۔ 18 سالہ سامیہ گُل کے بقول، " یہ محض بچے کے لیے مشکل صورتحال نہیں ہے بلکہ اس کے گھر والوں کا کڑا امتحان ہوتا ہے۔ ہمارے جیسے غریب خاندان کے لیے یہ بہت بڑا المیہ ہے، ہماری بیٹی تمام عمر ہم پر منحصر اور ہمارے سہارے کی طالب رہے گی" ۔ سامیہ کے بقول ایک ایسے معاشرے میں جہاں عورت کی قدر وقیمت کا دار ومدار اُس کے شوہر کی حیثیت پر ہوتا ہے، وہاں ایک مجبور و محتاج بچی کا مستقبل خوفناک نظر آتا ہے۔

پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کو ناکام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

شائستہ رواں سال کے پہلے مہینے سے لے کر اب تک پاکستان میں سامنے آيے والے پولیو کے نئے پانچ کیسز میں سے ایک ہے۔ گزشتہ برس پاکستان میں 92 نئے کیسز رجسٹر ہوئے تھے اور اس طرح اس جنوبی ایشیائی ملک نے نائجیریا اور افغانستان کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

حفظان صحت کی ناگفتہ بہ صورتحال

شائستہ اور اس کے والدین اپنے دس دیگر رشتہ داروں کے ساتھ شمال مغربی صوبے خیبر پختوانخواہ کے ایک چھوٹے سے علاقے میں رہتے ہیں۔ ان کے گھر میں چند بکریاں اور کوئی نصف درجن چوزے ہیں۔ یہی وہ علاقہ ہے جہاں طالبان انتہا پسندوں کی طرف سے متعدد بار انسداد پولیو کی مہم میں شامل کارکنوں کو حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیم کے محافظ پولیس اہلکاروں کی گاڑیوں پر خود کُش بم حملے کیے جاتے رہے ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال گزشتہ منگل کو خیبر پختونخواہ میں پولیو مہم کے ورکرز کی ایک ٹیم پر ہونے والا حملہ ہے جس میں ایک پولیس کانسٹیبل ہلاک ہوا تھا۔ رواں ماہ کے شروع ہی میں پشاور میں پولیو کے خاتمے کی ایک دو روزہ مہم کے دوران ہیلتھ ورکرز کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے 5000 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے، ان ہیلتھ ورکرز میں سے زیادہ تر کو دو ڈالر روزانہ دیے جاتے ہیں۔

پاکستان میں پولیو کے نئے کیسز سامنے آرہے ہیںتصویر: AP

پاکستان کے ذریعے پولیو وائرس کا پھیلاؤ

اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کی پاکستان متعینہ ترجمان Ban Khalid Al Dhayi کا کہنا ہے کہ پولیو کے تازہ ترین کیسز کی جینیاتی ترتیب سے یہ پتہ چلا ہے کہ شام، مصر اور غزہ پٹی سمیت دیگر ایسے ممالک، جو ماضی میں پولیو سے پاک تھے وہاں پولیو وائرس پاکستان سے پہنچا ہے۔ یونیسیف نے پاکستان کواس ضمن میں خطرناک ترین ملک قرار دیا ہے۔ یونیسیف کی ترجمان نے ایک انٹرویو میں کہا،" دنیا کے متعدد ممالک نے انسداد پولیو کی مہم پر بہت زیادہ رقوم اور وسائل صرف کیے ہیں اور اب یہ ممالک پاکستان کی وجہ سے پریشان ہیں، خاص طور سے پاکستان کے ہمسائے غیر محفوظ ہیں" ۔

افغانستان میں ماضی میں سامنے آنے والے پولیو کے 13 کیسز میں سے 12 کی جینیاتی ترتیب سے پتہ چلا تھا کہ یہ پاکستان کی پیداوار ہے۔ ابھی گزشتہ ہفتے کابل میں ایک تین سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی۔ 2001 ء کے بعد سے یہ اس ملک میں پولیو کا پہلا کیس ہے۔ اُدھر قریب ڈیڑھ بلین کی آبادی والا ملک بھارت تین برس سے پولیو سے پاک ہو چکا ہے۔ اب اسے ہمسائے ملک پاکستان سے خطرات لاحق ہیں اس لیے نئی دہلی نے پاکستانی مسافروں پر شرط عائد کر دی ہے کہ وہ پولیو ویکسینیشن کا ثبوت پیش کریں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں