پاکستان: پيٹروليم مصنوعات کی قيمتوں ميں اضافے پر سپريم کورٹ کا نوٹس
14 جون 2013ایک ہفتے قبل قائم ہونے والی مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جانب سے ازخود نوٹس ليے جانے کا يہ پہلا واقعہ ہے۔ عدالت عظمی کی جانب سے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق ڈیڑھ بجے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا، جس کے مطابق چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کی جانب سے بھجوائے گئے تحریری نوٹ پر نوٹس لیا ہے۔ اس نوٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز ٹیکس کی شرح 16سے بڑھا کر 17فیصد کرنے کے اعلان کے بعد ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی مہنگے داموں فروخت شروع کر دی گئی ہے، جس کا براہ راست اثر صارفین پر پڑ رہا ہے۔ اعلامیے کے مطابق بجٹ کی منظوری سے قبل ٹیکس کی وصولی آئین میں درج بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بينچ نے جمعے کے روز اس مقدمے کی سماعت کی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ بجٹ کی منظوری سے پہلے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر کہ ایک ہی روز میں عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکال لیے گئے۔
اس سلسلے ميں عدالت نے اٹارنی جنرل منیر اے ملک کی جانب سے حکومتی موقف بيان کرنے کے لئے مہلت دیے جانے کی درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 18 جون تک ملتوی کر دی ہے۔
اس بارے ميں بات کرتے ہوئے وکیل جسٹس ريٹائرڈ طارق محمود کا کہنا ہے کہ اس مقدمے میں بظاہر غلطی سیاسی حکومت کی نہیں بلکہ بیوروکریسی کی نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ’’میں نہیں سمجھتا کہ کسی بھی حوالے سے سیاسی حکومت کے خلاف کوئی بات ہوگی۔ بیوروکریسی سے غلطی ہوئی ہے لیکن میرے خیال ميں طریقے کے ساتھ اس کو ٹھیک کر لیا جائے گیا۔‘‘
دريں اثناء پاکستان کے انگریزی روزنامے ’دی نیوز‘ سے وابستہ سینئیر صحافی طارق بٹ کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتون میں اضافے پر ازخود نوٹس لينا، اعلی عدلیہ کی طرف سے نئی حکومت کے لئے ایک پیغام ہے۔ دوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ، ’’سپریم کورٹ نے یہ پیغام دیا ہے کہ اگر آپ صحیح طریقے سے نہیں چلیں گے، تو ہماری طرف سے کوئی رعایت نہیں دی جائے گی اور عدليہ اسی طریقے سے آئین اور قانون کے مطابق کام کرے گی کیونکہ حکومت تبدیل ہو جانے سے آئین یا قانون تبدیل نہیں ہو ا۔‘‘
بعض حلقوں کا يہ بھی کہنا ہے کہ ایک فعال عدلیہ کی موجودگی میں موجودہ حکومت کو اپنے روز مرہ کے معاملات چلاتے ہوئے خاصی احتیاط برتنا ہوگی۔ ملک میں گزشتہ چند سالوں سے جاری عدالتی فعالیت پر نواز شریف کے ممکنہ رد عمل کے بارے میں ایک سوال پر طارق محمود کا کہنا ہے، ’’مجھے نواز شریف کی باڈی لینگوئج میں خاصی بالغ نظری نظر آ رہی ہے اور ان کو اپنی تمام مشکلات کا احساس ہے۔ میرا خیال ہے کہ میاں صاحب تھوڑا آرام آرام سے چلیں گے اور کوشش کریں گے کہ یہ سال ذرا آرام سے گزر جائے۔‘‘
خیال رہے کہ پاکستان میں موجودہ فعال عدلیہ کا موجب سمھجے جانے والے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری رواں برس مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائر ہو جائیں گے۔
رپورٹ: شکور رحيم، اسلام آباد
ادارت: عاصم سليم