1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

پاکستان: پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی آج لگے گی

جاوید اختر (اے پی پی اور دیگر پاکستانی میڈیا ادارے)
23 دسمبر 2025

پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نیلامی کے لیے آج منگل کو بولی لگائی جائے گی۔ یہ اقدام سات ارب ڈالر کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت طے شدہ اصلاحاتی منصوبے کا حصہ ہے۔

پی آئی اے کا ایک طیارہ
حکومت کے فیصلے کے مطابق نیلامی کی کارروائی کو ٹی وی نیٹ ورکس پر بھی براہِ راست دکھایا جائے گاتصویر: Rafat Saeed/DW

قومی ائیرلائن، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے)، کی نجکاری تقریباً دو دہائیوں میں پاکستان کی پہلی بڑی نجکاری ہو گی۔ اسے کسی بھی سرکاری ادارے کی اب تک کی سب سے نمایاں ڈیل سمجھی جا رہی ہے اور حکومت اس بار اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے کہ ماضی میں ہونے والی ناکامی دوبارہ نہ دہرائی جائے۔

پاکستان کی سرکاری خبررساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق حکومت آج 23 دسمبر کو سہ پہر 3:30 بجے اسلام آباد میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے 75 فیصد شیئرز کی نیلامی کرے گی، جو ایئرلائن کی نجکاری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ کامیاب بولی دہندہ کو باقی 25 فیصد شیئرز خریدنے کے لیے 90 دن کی مہلت دی جائے گی۔

اس وقت تین فریق قومی ایئرلائن کے 75 فیصد حصص خریدنے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ ان میں ایئر بلیو، عارف حبیب پرائیویٹ لمیٹڈ اور لکی سیمنٹ کی قیادت میں قائم کنسورشیم شامی ہیں، جبکہ فوجی فرٹیلائزر کمپنی (ایف ایف سی) اس عمل سے دستبردار ہو چکی ہے۔

حکومت کے فیصلے کے مطابق نیلامی کی کارروائی کو ٹی وی نیٹ ورکس پر بھی براہِ راست دکھایا جائے گا۔ اس عمل کو حکومتِ پاکستان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام اور فیس بک کے ساتھ ساتھ نجکاری کمیشن  کے ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام اور فیس بک پر بھی براہ راست نشر کی جائے گی۔

پاکستان نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد علی کا کہنا ہے کہ مجوزہ معاہدے کے تحت پی آئی اے کے کسی ملازم کو ایک سال تک فارغ نہیں کیا جا سکے گاتصویر: PIA

نیلامی کا عمل کیسے انجام دیا جائے گا؟

نجکاری کمیشن کے چیئرمین اور وزیرِ اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے ایک یوٹیوب انٹرویو میں بتایا کہ منگل کو بولیاں جمع ہونے کے بعد انہیں ایک شفاف باکس میں رکھا جائے گا، جس کے بعد نجکاری کمیشن کا بورڈ اجلاس کر کے ریفرنس قیمت مقرر کرے گا۔ اس کے بعد کابینہ کمیٹی برائے نجکاری ریفرنس قیمت کی منظوری دے گی، جو بولیاں کھولنے کے وقت اعلان کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ اگر بولیاں ریفرنس قیمت سے زیادہ ہوئیں تو کھلی نیلامی ہو گی، جبکہ اگر بولیاں ریفرنس قیمت سے کم ہوئیں تو سب سے زیادہ بولی لگانے والے کو ترجیح دی جائے گی۔

اگلے مرحلے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ چند دنوں میں اس لین دین کی منظوری دے گی، جس کے بعد بولی دہندگان سے موصول ہونے والے دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے۔ دستخط کے بعد نجکاری کمیشن کے پاس 90 دن ہوں گے جن میں جائیدادوں، واجبات اور لیز پر لیے گئے طیاروں کی منتقلی سمیت دیگر امور مکمل کیے جائیں گے۔

1955 میں قائم کی گئی پی آئی اے 1960 اور 1970 کی دہائیوں کے دوران جنوبی ایشیا کی جدید ایئر لائن سمجھی جاتی تھی۔تصویر: Nicolas Economou/NurPhoto/picture alliance

ایک بڑے مالی بوجھ سے جان چھڑانے کی کوشش؟

انیس سو پچپن میں قائم کی گئی پی آئی اے 1960 اور 1970 کی دہائیوں کے دوران جنوبی ایشیا کی جدید ایئر لائن سمجھی جاتی تھی۔ تاہم 1990 کے بعد سے ناصرف اسے مسلسل خسارے کا سامنا ہے بلکہ اس کی عالمی پروازوں میں بھی واضح کمی آئی ہے۔

قومی ائیرلائن کی نجکاری تقریباً دو دہائیوں میں ملک کی پہلی بڑی نجکاری ہو گی۔ یہ اقدام سات ارب ڈالر کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت طے شدہ اصلاحاتی منصوبے کا حصہ ہے۔

حکومت پاکستان نے گذشتہ سال نومبر میں پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش کی تھی جو بری طرح ناکام رہی۔

نجکاری کمیشن نے قومی فضائی کمپنی کی کم از کم قیمت 85 ارب روپے مقرر کی لیکن بولی میں شریک واحد بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم نے انتہائی کم 10 ارب روپے کی پیش کش کی، جس کے بعد نجکاری موخر کر دی گئی تھی۔

جہاں ایک جانب یہ نجکاری وزیر اعظم شہباز شریف کے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے کے تحت کی جا رہی ہے وہیں دوسری جانب اس کے خلاف آئے روز احتجاج بھی ہو رہے ہیں۔

دریں اثنا نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد علی کا کہنا تھا کہ مجوزہ معاہدے کے تحت پی آئی اے کے کسی ملازم کو ایک سال تک فارغ نہیں کیا جا سکے گا۔ ملازمین کی پنشن اور مراعات مکمل طور پر محفوظ رہیں گی، جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن، طبی سہولتیں اور رعایتی ٹکٹوں کی ذمہ داری ہولڈنگ کمپنی اٹھائے گی۔

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں