1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری

12 مئی 2023

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان آج دوبارہ عدالت میں پیش ہوں گے۔ ان کی گرفتاری کے بعد پارٹی کے دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نائب صدر شیریں مزاری کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

Pakistan | Imran Khan | ehemaliger Premierminister verlässt seine seine Residenz in Lahore
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن جاری ہے۔ اسلام آباد پولیس نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب کو پی ٹی آئی کی مرکزی سینیئر نائب صدر ڈاکٹر شیریں مزاری کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور ان کو بھی حراست میں لے لیا۔

اطلاعات کے مطابق پولیس نے شیریں مزاری کو گھر سے گرفتار کرنے کے بعد متعلقہ تھانے منتقل کردیا ہے۔ تاہم وفاقی پولیس نے فوری طور پر یہ نہیں بتایا کہ شیریں مزاری کو کس الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

قبل ازیں شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ پولیس نے گھر کا محاصرہ کر رکھا ہے اور سی سی ٹی وی کیمرے بند کر دیے ہیں۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ تقریباً 50 پولیس اہلکاران کے گھر میں اسلحے سمیت داخل ہوگئے۔

ادھر پاکستان تحریک انصاف نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ سابق وفاقی وزیر اور پارٹی کی سینیئر نائب صدر شیریں مزاری کو اغوا کرلیا گیا۔

 سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں خاتون پولیس اہلکاروں کو شیریں مزاری کو ان کے گھر سے لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اور جب پولیس انہیں گاڑی میں بٹھا رہی تھی تو وہ 'جمہوریت زندہ باد' اور 'ریاستی دہشت گردی ناقابل قبول' کے نعرے لگا رہی تھیں۔

پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے خلاف کریک ڈاؤنز کی تاریخ

پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب میں صدراور سابق وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے صوبائی وزیر معدنیات مبین خلجی کو کوئٹہ سے گرفتار کرلیا گیا۔

پی ٹی آئی نے ایک ٹوئٹ میں ان کی گرفتاری کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان گرفتاریوں سے وہ اس تحریک کو روک سکتے ہیں انہیں معلوم نہیں کہ پاکستان ہمیشہ کے لیے تبدیل ہوچکا ہے۔

اس سے قبل پولیس اسلام آباد اور لاہور سے پی ٹی آئی کے کئی مرکزی رہنماؤں کو گرفتار کر چکی ہے، جن میں پارٹی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی، جنرل سکریٹری اسد عمر، فواد چوہدری، اعجاز چوہدری، علی محمد خان، ملیکہ بخاری، مسرت جمشید چیمہ اور دیگر شامل ہیں۔

عمران خان تفتیشی ایجنسی سے تعاون کریں، سپریم کورٹ

00:37

This browser does not support the video element.

عمران خان کی عدالت میں پیشی

پاکستانی سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز عمران خان کی گرفتاری کو "غلط اورغیر قانونی" قرار دیتے ہوئے آج (جمعے کو) عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کوعدالت میں پیشی تک پولیس حراست میں رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں مکمل تحفظ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔

پاکستانی سپریم کورٹ کا عمران خان کی فوری رہائی کا حکم

عدالت نے انتظامیہ اور اسلام آباد پولیس کو حکم دیا کہ وہ سابق وزیر اعظم کو فل پروف سکیورٹی فراہم کریں۔ تاہم حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ اگر انہیں عدالت نے رہا کرنے کا حکم دیا تو پھر سے گرفتار کرلیا جائے گا۔

پی ٹی آئی اور جی ایچ کیو میں تعلقات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر؟

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے ایک پاکستانی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "اگر انہیں ہائی کورٹ سے ضمانت مل جاتی ہے تو ہم ضمانت کے منسوخ ہونے کا انتظار کریں گے اور انہیں دوبارہ گرفتار کرلیں گے۔"

حکومت کے اس رویے سے ملک میں مزید بدامنی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

پاکستان کا سیاسی مستقبل غیر یقینی کا شکار

02:10

This browser does not support the video element.

صدر علوی کا خط وزیر اعظم کے نام

پاکستانی میڈیا کے مطابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم شبہاز شریف کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ عمران خان کی اسلام ہائی کورٹ کے احاطے کے اندر سے گرفتاری سے عالمی برادری میں پاکستان کا تاثر داغدار ہوا اور دشمنوں کو پاکستان کا مذاق اڑانے اور اپنے شہریوں کے حقوق پامال کرنے والے ملک کے طور پر پیش کرنے کا موقع ملا ہے۔

عمران خان کی گرفتاری پر عالمی ردِعمل، قانون کے احترام پر زور

انہوں نے لکھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے دوران ان کے ساتھ بدسلوکی نے ان کے حامیوں کو جذباتی کیا جو بعد کے پرتشدد واقعات کی وجہ بنا۔ ملک میں ہونے والے واقعات اور انسانی جانوں کے اتلاف پر ڈاکٹر عارف علوی نے اپنی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ہونے والے ایسے (گرفتاری کے) واقعات جواز نہیں بن سکتے۔

صدر پاکستان نے کہا، " ہمیں جبر اور گرفتاریوں کے بجائے دوبارہ سوچنا چاہیے اور سیاسی حل تلاش کرنا چاہیے۔"

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، نیوز ایجنسیاں)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں