1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان چاہے تو افغانستان میں فوری طور پر قیام امن ممکن ہے، افغان آرمی چیف

عاطف بلوچ3 جولائی 2013

افغانستان کے آرمی چیف نے کہا ہے کہ اگر پاکستان امن کے لیے سنجیدہ ہے تو افغان جنگ’چند ہفتوں‘ میں ختم ہو سکتی ہے۔ ان کے بقول اسلام آباد حکومت عوامی سطح پر امریکی ڈرون حملوں کی مذمت کرنے کے باوجود ان میں برابر کی شریک ہے۔

تصویر: AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے بقول افغان فوج کے سربراہ جنرل شیر محمد کریمی کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے مابین اعتماد سازی کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ اس فرانسیسی نیوز ایجنسی نے بتایا ہے کہ جنرل کریمی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا ہے کہ پاکستان نے اپنے ہاں مدرسوں کو بند کرنے کے بعد طالبان کو افغانستان روانہ کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے مدرسے اسلامی انتہا پسندی کو فروغ دینے کے لیے ابتدائی درسگاہ ثابت ہوتے ہیں۔

جب افغان نیشنل آرمی کے چیف آف اسٹاف جنرل کریمی سے پوچھا گیا کہ اگر پاکستان چاہے تو کیا وہ کابل حکومت کے خلاف ہونے والے طالبان کے حملے رکوا سکتا ہے تو انہوں نے کہا، ’’جی ہاں، یہ کچھ ہفتوں میں ہو سکتا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ طالبان پاکستان کے کنٹرول میں ہیں اور اسلام آباد چاہے تو امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے بہت کچھ کر سکتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ حکومت پاکستان بارہا ایسے الزامات مسترد کرتی آئی ہے کہ اس کے طالبان کے ساتھ روابط ہیں۔ جنرل کریمی کے بقول اگر پاکستان اور امریکا چاہتے ہیں تو افغانستان میں سکیورٹی کی ابتر صورتحال میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

ڈرون حملوں میں پاکستان بھی شریک ہے

افغان فوج کے سربراہ جنرل شیر محمد کریمی ، بائیں طرفتصویر: picture alliance / dpa

جنرل کریمی نے پاکستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’اب پاکستان بھی داخلی سطح پر دہشت گردی سے ویسے ہی تنگ ہے جیسا کہ افغانستان۔ ہم دونوں مل کر اس برائی کے خلاف مؤثر طریقے سے جنگ کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ جو ہم کر رہے ہیں، وہ خلوص دل کے ساتھ کریں۔‘‘ اے ایف پی نے بتایا ہے کہ جنرل کریمی کا یہ انٹرویو ہفتے کے دن کابل میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

جنرل کریمی نے کہا ہے کہ ڈرون حملے امریکا نے اپنے طور پر شروع نہیں کیے تھے بلکہ اسلام آباد نے واشنگٹن کو ایسے جنگجوؤں کی فہرست دی تھی، جن کو وہ نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ڈرون حملے صرف پاکستانی طالبان پر کیے جاتے ہیں، ’’ حقانی گروپ یا افغان طالبان کے خلاف ایسے حملے کبھی بھی نہیں کیے گئے ہیں۔‘‘

افغان فوج کے سربراہ نے مزید کہا، ‘‘ افغانستان میں قیام اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب ہم اور پاکستان دونوں امن کے خواہاں ہوں گے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں قیام امن پاکستان، امریکا اور افغانستان کی مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہو سکتا ہ پاکستان کے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح پاکستانی قبائلی علاقے میں ہونے والا ڈرون حملہ بھی طالبان اور القاعدہ سے وابستہ جنگجوؤں کے ٹھکانے پر کیا گیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں