1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چوالیس ملین سے زائد بچوں کے لیے انسداد پولیو مہم کا آغاز

16 جنوری 2023

پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے چوالیس ملین سے زائد بچوں کے لیے انسداد پولیو کی ملک گیر مہم کا آغاز اتوار کے روز سے ہو گیا ہے۔

Pakistan | Polio Impfung
تصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

اتوار پندرہ جنوری کو وزیر اعظم شہباز شریف نے دارالحکومت اسلام آباد سے پولیو کے خلاف ملک گیر مہم کا آغاز کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پاکستان بدقسمتی سے دنیا کے اُن دو ممالک میں سے ایک ہے، جہاں اب بھی پولیو جیسی بیماری پائی جاتی ہے۔ اس نئی مہم سے پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے 44.2 ملین بچوں کو پولیو کے ٹيکے لگائے جائيں گے۔

پاکستان اور افغانستان دنیا کے محض دو ایسے ممالک ہیں، جہاں پولیو کی بیماری خاص طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں کو نشانہ بناتی ہے۔ اس بیماری سے بچوں کی صحت اور ان کی مناسب نشو و نما بے حد متاثر ہوتی ہے۔ اعصابی نظام کو متاثر کرنے والا عارضہ بالاآخر بچوں ميں معذوری یا انہیں مفلوج بنانے کا سبب بنتا ہے۔ 

اطلاعات کے مطابق گزشتہ برس پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میںپولیوکے گرچہ محض بیس کیسز رپورٹ ہوئے تاہم یہ بیماری دیگر بہت سے بچوں میں بھی امیونائزیشن کے ذریعے موجود تھی۔

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او اور بل گیٹس اس مہم میں تعاون کر رہے ہیںتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

نئے سال یعنی 2023 ء میں شروع ہونے والی اس مہم کے تحت 156 اضلاع میں چوالیس ملین سے زائد بچوں کو پولیو کے خلاف ٹیکے لگائے جائیں گے۔ پنجاب میں 22.54 ملین بچوں کو جبکہ سندھ میں 10.1 ملین اور خیبر پختونخوا میں 7.4 ملین بچوں کو انسداد پولیو مہم کے تحت ٹیکے لگائے جائیں گے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے بقول ان کی حکومت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر پولیو کے خاتمے کے لیے موثر کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔ اس نئیمہم میں پاکستان کے ساتھ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او اور امریکی ارب پتی بل گیٹس تعاون کر رہے ہیں۔

اتوار کو مہم کا آغاز کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پولیو ٹیم کی فرنٹ لائن سے تعلق رکھنے والے کارکنوں میں سرٹیفیکیٹ تقسیم کيے اور ان کی محنت کی تعریف کی۔

خیبر پختونخوا میں 7.4 ملین بچوں کو انسداد پولیو مہم کے تحت ٹیکے لگائے جائیں گےتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

شہباز شریف نے پولیو ورکرز یا پولیو کارکنوں کے کام کو 'انمول قربانی‘ قرار دیتے ہوئے انہیں سراہا۔ یاد رہے کہ پاکستان میں پولیو ٹیموں اور محکمہ پولیس کے اہلکاروں پر عسکریت پسندوں کی طرف سے اکثر حملے ہوتے رہے ہیں۔ عسکریت پسندوں کا یہ بے بنياد دعویٰ ہے کہ پولیو مہم کے تحت کی جانے والی ویکسینیشن دراصل بچوں کو بانجھ کرنے کی مغربی دنیا کی سازش کا حصہ ہے۔

پولیو کے حوالے سے سیمپلنگ: کیا خاتمے کی امید کی جائے

وزیر اعظم پاکستان نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ صوبائی حکومتوں، پاکستانی فوج اور وزارت صحت سمیت اس مہم میں تعاون کرنے والے تمام فریقین کی مشترکہ کوششوں سے پاکستان میں پولیو کا جلد خاتمہ ہو جائے گا۔ شہباز شریف نے  بل گیٹس اور عالمی ادارہ صحت کا انسداد پولیو مہم میں تعاون کا خاص طور سے شکریہ ادا کیا۔ 

ک م/ ع س( اے پی ای)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں