1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمپاکستان

پاکستان: ڈاکوؤں کے حملے میں گیارہ سکیورٹی اہلکار ہلاک

23 اگست 2024

ڈاکوؤں نے جمعرات کو صوبہ پنجاب میں ماچھکہ کے علاقے میں پولیس کے قافلے پر گھات لگا کر بندوقوں اور راکٹ سے چلنے والے دستی بموں سے حملہ کرکے کم از کم گیارہ اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔

کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری فوری طور پرنہیں لی ہے
کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری فوری طور پرنہیں لی ہےتصویر: Hussain Ali/Zuma/IMAGO

پنجاب پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکوؤں نے پولیس کے دو گشتی قافلوں پر حملہ کیا۔ یہ واقعہ رحیم یار خان ضلع کے کچہ ماچھکہ کے علاقے میں پیش آیا۔

اس سرحدی علاقے میں عام شہریوں کی آمد ورفت تقریبآ نہیں ہوتی۔ علاقے پر ڈاکووٗں اور جرائم پیشہ گروہوں کا کنٹرول ہے جو اسے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے شہری پریشان

خیبر پختونخوا: جرائم میں ملوث کم سن بچوں کی تعداد میں اضافہ

بندوقوں اور راکٹ سے چلنے والے دستی بموں پولیس کے قافلے پر گھات لگا کر کیے گئے حملے میں کم از کم گیارہ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ پولیس اور وزارت داخلہ نے کہا کہ نو دیگر سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری فوری طور پرنہیں لی ہے ۔

حکومت کا ردعمل

وزیراعظم شہباز شریف نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کچے کے علاقے میں حملہ آوروں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

ایک بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ حملے کے ذمہ داران کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔

صدر آصف علی زرداری نے پولیس پر اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حملے میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

پاکستانی نوجوانوں میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجوہات؟

پاکستان: ’سزائے موت کے باوجود بھی سنگین جرائم میں کمی نہیں‘

ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر نے کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔

پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا ہے کہ یہ بہت افسوسناک ہے مگر اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی وزیر داخلہ، آئی جی اور سی ٹی ڈی کی نگرانی میں ٹیم ان مجرموں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی ہدایت کے ساتھ روانہ کر دی گئی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کچے کے علاقے میں حملہ آوروں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی ہدایت کی ہےتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

اس بارے میں ہم اور کیا جانتے ہیں

پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق کچے کے علاقے میں پولیس کا ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن جاری ہے اور دن میں ڈیوٹی ختم کرنے کے بعد مذکورہ پولیس اہلکار دو گاڑیوں میں واپس جا رہے تھے کہ ایک گاڑی راستے میں خراب ہوئی اور دونوں گاڑیاں رک گئیں، اس دوران ان پر راکٹ سے حملہ ہوا۔

واقعے کے بعد ڈی پی او رحیم یار خان پولیس نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او بہاول پورسے رپورٹ طلب کر لی۔

لاہور میں وزیر اعلیٰ ہاؤس سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ لاپتہ پولیس اہلکاروں کو بازیاب کرانے کے لیے آپریشن کا حکم دیا گیا ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (اے پی، روئٹرز، خبررساں ادارے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں