پاکستان کا اقتصادی بحران، چین کا مدد کرنے کا اعلان
3 نومبر 2018
پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے چین کے دورے کے دوران چینی صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں کے بعد چین نے مشکل حالات کی وجہ سے پاکستان کی اقتصادی مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اشتہار
ہفتہ تین اکتوبر کو چینی وزیراعظم لی کیچیانگ کے ساتھ ملاقات میں عمران خان نے دو طرفہ امور پر سیر حاصل گفتگو کی۔ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔ چینی وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کی دوستی ہر موسم میں قائم و دائم رہنے والی ہے۔
چین کے نائب وزیر خارجہ کونگ ژوانیُو نے کہا ہے کہ اُن کا ملک پاکستان کو حالیہ اقتصادی بحرانی صورت حال میں مدد کے لیے تیار ہے لیکن اس مناسبت سے مزید بات چیت درکار ہوں گی۔ چین کی جانب سے یہ اعلان پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی اُن کوششوں کے لیے اہم خیال کیا گیا ہے، جو ملکی اقتصادیات کی بحالی کے لیے وہ کر رہے ہیں۔
چینی نائب وزیر خارجہ کونگ ژوانیُو نے یہ نہیں بتایا کہ بیجنگ حکومت کی جانب سے پاکستان کو کتنی مدد فراہم کی جائے گی۔ بیجنگ میں گریٹ ہال کے باہر چینی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ بیجنگ حکومت پاکستان کو اقتصادی بحران سے نکلنے میں ہر ممکن مدد کرے گی اور اس مناسبت سے اصولی اتفاق ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس امداد و تعاون سے پاکستانی حکومت اپنی معاشی مشکلات کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے اور یہی اس امداد کا بنیادی پہلو ہے۔ کونگ ژوانیُو نے یہ بھی کہا کہ اب اس تناظر میں دونوں ممالک کے متعلقہ محکمے اقتصادی امداد کی تفصیلات کو حتمی شکل دیں گے۔
اپنے دورے کے پہلے دن یعنی دو اکتوبر کو پاکستانی وزیراعظم نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی تھی۔ وہ اس دورے کے دوران شنگھائی منعقدہ تجارتی نمائش بھی دیکھنے جائیں گے۔ اس نمائش میں پاکستان کا تجارتی پیویلین بھی قائم کیا گیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ چین کے دورے سے قبل ہی عمران خان نے کہا تھا کہ وہ دو ممالک سے مالی امداد حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں تاکہ ملکی اقتصادی بحران کو قابو میں لایا جا سکے۔ چینی دورے سے قبل سعودی عرب نے عمران خان کو چھ بلین امریکی ڈالر کی فراہمی کا یقینی دلایا تھا۔ اُن کی حکومت عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔