پاکستانی فوج نے زمین سے زمین تک مار کرنے والے اپنے ایک اور بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ بھارت کے ساتھ شدید کشیدگی کے موجودہ دور میں اس میزائل کی رات کے وقت ’ٹریننگ لانچنگ‘ آج جمعرات انتیس اگست کو کی گئی۔
اشتہار
ملکی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ اس بیلسٹک میزائل پر کوئی بھی وار ہیڈ نصب کیا جا سکتا ہے اور زمین سے زمین تک یہ میزائل 290 کلومیٹر یا 180 میل کے فاصلے تک اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔
پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے اس بارے میں ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا، ''پاکستان نے گزشتہ رات اپنی ایک تربیتی لانچنگ کے دوران غزنوی کہلانے والے ایک ایسے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا، جو کئی طرح کے وار ہیڈز کو لے کر اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی اہلیت رکھتا ہے۔‘‘
یہ نیا میزائل تجربہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے، جب جنوبی ایشیا کی دونوں ہمسایہ لیکن حریف ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے مابین بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر سے متعلق مودی حکومت کے پانچ اگست کے فیصلےکے بعد سے شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔
کشمیر میں کرفیو، موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آج علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی پہلی برسی منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر کشمیر کے زیادہ تر حصوں میں کرفیو نافذ ہے اور موبائل سمیت انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔
تصویر: Picture Alliance/AP Photo/ K. M. Chauday
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
تصویر: Picture Alliance/AP Photo/ K. M. Chauday
اس موقع پر بھارتی فورسز کی طرف سے زیادہ تر علیحدگی پسند لیڈروں کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا یا پھر انہیں گھروں پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
بھارتی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کے ساتھ ساتھ گولیوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
مظاہرین بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے حکومتی فورسز پر پتھر پھینکتے رہے۔ درجنوں مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
ایک برس پہلے بھارتی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ہو جانے والے تئیس سالہ عسکریت پسند برہان وانی کے والد کے مطابق ان کے گھر کے باہر سینکڑوں فوجی اہلکار موجود ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
برہان وانی کے والد کے مطابق وہ آج اپنے بیٹے کی قبر پر جانا چاہتے تھے لیکن انہیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
تصویر: Getty Images/T.Mustafa
باغی لیڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کی جوابی کارروائیوں میں اب تک ایک سو کے قریب انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈروں نے وانی کی برسی کے موقع پر ایک ہفتہ تک احتجاج اور مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
ایک برس قبل آٹھ جولائی کو نوجوان علیحدگی پسند نوجوان لیڈر برہان وانی بھارتی فوجیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/T.Mustafa
9 تصاویر1 | 9
نئی دہلی میں مودی حکومت نے اس ماہ کے اوائل میں جموں کشمیر کی منقسم اور متنازعہ ریاست کے اپنے زیر انتظام حصے کی بھارتی آئین کے مطابق خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ آئندہ جموں کشمیر کے نئی دہلی کے زیر انتظام حصے کو مزید دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ ان میں سے ایک لداخ ہو گا اور دوسرا جموں کشمیر اور یہ دونوں حصے اب بھارت کے یونین علاقے ہوں گے۔
پاکستان میں مودی حکومت کے اس فیصلے پر شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اسلام آباد نے بھارت کے ساتھ اپنے تمام تجارتی اور ٹرانسپورٹ رابطے بھی منقطع کر دیے ہیں اور اسلام آباد میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر کو بھی ملک سے نکالا جا چکا ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اس فیصلے کے بعد سے گزشتہ تین ہفتوں سے بھی زائد عرصے سے نہ صرف مکمل سکیورٹی لاک ڈاؤن کی صورت حال ہے بلکہ وادی کے باقی ماندہ دنیا سے رابطے بھی تقریباﹰ منقطع ہی ہیں۔
بھارتی حکومت نے پانچ اگست کو اپنے جموں کشمیر سے متعلق فیصلے کے اعلان سے قبل وہاں ہزاروں کی تعداد میں اضافی سکیورٹی دستے بھی بھیج دیے تھے۔ ان اضافی دستوں کے وہاں بھیجے جانے سے پہلے بھی جموں کشمیر میں گزشتہ کئی عشروں سے لاکھوں بھارتی سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔
م م / ع ا / روئٹرز
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔