پاکستان نے زمین سے زمین پر اور سمندر میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ایک بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جس کی خاص بات تقریباﹰ پانچ سو کلو میٹر دوری تک اپنے ہدف کو بالکل درست طور پر نشانہ بنانے کی اہلیت ہے۔
اشتہار
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی فوج کی طرف سے آج جمعرات گیارہ فروری کے روز بتایا گیا کہ یہ میزائل ایک 'ہائی پریسیژن‘ ہتھیار ہے، جو زمین سے فائر کیے جانے کے بعد خشکی پر یا کسی سمندری علاقے میں بھی 490 کلو میٹر یا تقریباﹰ 280 میل کی دوری تک اپنے ٹارگٹ کو بڑے نپے تلے انداز میں نشانہ بنا سکتا ہے۔
پاکستان آرمی کے جاری کردہ بیان کے مطابق بابر نامی اس کروز میزائل کا تجربہ ایک 'انتہائی جدید، ملٹی ٹیوب میزائل لانچ وہیکل‘ سے کیا گیا۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ میزائل کہاں سے ٹیسٹ فائر کیا گیا۔
صدر اور وزیر اعظم کی طرف سے مبارک باد
پاکستانی فوج کے اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملکی صدر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے اس بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے پر ملکی فوجی قیادت اور فوج کے سائنسدانوں اور انجینیئرز کو مبارک باد دی ہے۔
پاکستان جنوبی ایشیا کی ایک ایسی علاقائی طاقت ہے، جس کے حریف ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ تعلقات زیادہ تر انتہائی کشیدہ ہی رہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت دونوں ہی اعلانیہ طور پر بہت سے ایٹمی ہتھیاروں کی مالک عسکری طاقتیں بھی ہیں۔
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایک دوسرے کے ہدف
پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگراموں کا ہدف بنیادی طور پر ہمسایہ ملک بھارت ہے۔ اسلام آباد میں ملکی سیاسی اور عسکری قیادت کی طرف سے اکثر بین السطور میں کہا جاتا ہے کہ ملکی جوہری اور میزائل پروگراموں کا مقصد بھارت کی طرف سے لاحق خطرات کا تدارک ہے۔
دوسری طرف بھارت بھی تقریباﹰ اسی طرح کے موقف کے ساتھ وقفے وقفے سے میزائل ٹیسٹ کرتا رہتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین دیرینہ کشیدگی کی اہم ترین وجہ جموں کشمیر کے متنازعہ اور منقسم خطے سے متعلق جھگڑا ہے، جس پر دونوں ہی اپنی اپنی پوری ملکیت کے دعوے کرتے ہیں۔
اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین آج تک ہونے والی تین جنگوں میں سے دو کی وجہ بھی کشمیر کا تنازعہ ہی بنا تھا اور دونوں ہمسایہ ممالک کے باہمی تعلقات آج بھی انتہائی کشیدہ ہیں۔
م م / ا ا (اے پی)
یوکرائن: بین الاقوامی دفاعی میلے میں پاکستانی ہتھیاروں کی نمائش
اسلحے اور سکیورٹی کی چودہویں بین لاقوامی نمائش یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں جاری ہے۔ اس نمائش میں شرکت کے لیے اسلحے کے تاجر دنیا بھر سے جمع ہوئے ہیں۔
تصویر: Embassy of Pakistan, Kiev
اس نمائش میں جنگ میں استعمال کیے جانے والے ساز و سامان، زمینی فورسز کے لیے رابطے کے آلات، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے اسلحہ اور سرحدی حفاظت کے استعمال کی مصنوعات رکھی گئی ہیں۔
تصویر: Embassy of Pakistan, Kiev
نمائش کی افتتاحی تقریب میں یوکرائن کے وزیر دفاع کے ہمراہ پاکستان کے وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر بھی موجود تھے۔
تصویر: Embassy of Pakistan, Kiev
پاکستان کے وزیر برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر نے یوکرائن کے قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کے پہلے ڈپٹی سکریٹری اولید گلاڈوفسکی سے ملاقات کی۔
تصویر: Embassy of Pakistan, Kiev
ملاقات میں رانا تنویر نے کہا کہ گزشتہ بیس سال کے عرصے میں پاکستان اور یوکرائن کی دفاعی صنعت کے درمیان تعلقات میں بہتری ہوئی ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ دونوں ممالک میں دفاعی تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
تصویر: Embassy of Pakistan, Kiev
پاکستان کی جانب سے وزیر برائے دفاعی پیداوار کے وفد میں پاکستانی دفاعی برآمدات کے فروغ کی تنظیم ’پاکستان ڈیفنس ایکسپورٹ پرموشن آرگنائزیشن اور ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا کے اراکین بھی شامل تھے۔
تصویر: Embassy of Pakistan, Kiev
بین الاقوامی اسلحے اور سکیورٹی کی اس نمائش کے موقع پر یوکرائن میں پاکستان کے سفیر میجر جنرل (ر) اطہر عباس نے وزیرِ برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر اور ان کے وفد کے ہمراہ پاکستانی پویلین کا دورہ کیا۔
تصویر: Embassy of Pakistan, Kiev
ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا نے الخالد ٹینک، ڈریگن فور ایکس فور بکتر بند اور دیگر بلٹ پروف گاڑیوں کے ماڈل نمائش میں پیش کیے۔
تصویر: Embassy of Pakistan, Kiev
سنائپر بندوقیں، رائفلیں، پسٹل اور دیگر اسی قسم کی چھوٹے ہتھیار شرکاء کی توجہ کا مرکز رہے۔