پاکستان کا دشمن برطانیہ کا دشمن ہے، ڈیوڈ کیمرون
30 جون 2013
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اتوار کو اسلام آباد میں نو منتخب پاکستانی وزیر اعظم میاں نوازشریف سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ میں مقیم 10 لاکھ سے زائد پاکستانی دونوں ملکوں کےدرمیان پل کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر ڈیوڈ کیمرون نے لاہور اور کراچی میں برٹش کونسل جلد ہی دوبارہ کھولنے کا اعلان بھی کیا۔
برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا،’’ہم پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات میں فروغ دیکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
ڈیوڈ کیمرون نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہمیں مل کر دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنا ہو گا: ’’اس لڑائی میں پاکستان کے دوست برطانیہ کے دوست ہیں اور پاکستان کے دشمن برطانیہ کے دشمن ہیں۔ ہم متحد ہو کر دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف لڑائی لڑیں گے۔‘‘
رواں مہینے قطر کے دارلحکومت دوحہ میں افغان طالبان کا سیاسی دفتر کھلنے کے بعد ڈیوڈ کیمرون جمعے کو افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے پر کابل پیہنچے تھے۔ اپنے اسی دورے اور افغان حکام سے ہونے والی بات چیت کے پس منظر میں برطانوی وزیر اعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ نواز شریف افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن اور استحکام لانے کے لیے کام کریں گے۔
پاکستانی وزیر اعضم میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اس بات کا قائل ہے کہ دہشت گردی ایک بڑا خطرہ اور عالمی چیلنج ہے۔ اس کے ہاتھوں پاکستان نے سب سے زیادہ نقصان برداشت کیا ہے۔ اس لیے پاکستان اس برائی سے نمٹنے کے لیے اپنے ساتھیوں کے ساتھ قریبی تعاون کے لیے پر عزم ہے۔ میاں نوا شریف نے مزید کہا: ’’میں نے مسٹر کیمرون کو یقین دلایا ہے کہ ایک پر امن اور مستحکم افغانستان کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لیے پر عزم ہیں تاکہ پا کستان میں مقیم تیس لاکھ افغان باعزت طور پر اپنے ملک واپس جاسکیں۔‘‘
پاک برطانیہ تعلقات کے بارے میں نواز شریف نے کہا کہ پاکستان برطانیہ کو قریبی دوست اور ترقی کے عمل میں اصل شراکت دار سمھجتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار بھی ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا: ’’میں نے وزیر اعظم کیمرون کے ساتھ اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ ہمیں 2014ء میں یورپی یونین میں جی ایس پی پلس اسکیم میں شامل کیا جائے اور برطانیہ سے اُسی حمایت اور تعاون کی توقع ہے جو وہ ہمیشہ سے کرتا آیا ہے۔‘‘
اس سے قبل برطانوی وزیر اعظم نے اسلام آباد میں ایک مصروف دن گزارا۔ انہوں نے پاکستان کی کاروباری شخصیات سے بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے 2015ء تک دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم تین ارب پونڈز تک لے جانے پر زور دیا۔
برطانوی وزیر اعظم نے اسلام آباد مانومنٹ کا دورہ کیا اور وہاں ملک بھر سے آئے ہوئے طلباء کے ایک وفد سے بھی ملاقات کی اور مختلف امور پر ان کے سوالات کے جواب دیے۔
برطانوی وزیراعظم اپنا دو روزہ سرکاری دورہ مکمل ہونے کے بعد آج اتوار کو واپس برطانیہ لوٹ گئے۔ ڈیوڈ کیمرون ہفتے کو افغانستان سے پاکستان پہنچے تھے۔ انہوں نے اسلام آباد آمد کے فوراﹰ بعد صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی تھی۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق اس ملاقات میں باہمی دلچسپی کے دو طرفہ امور اورخطے کی صورتحال خصوصاﹰ افغانستان میں قیام امن کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی۔