پاکستان کا دورہ ویسٹ انڈیز، امیدیں اور خدشات
18 اپریل 2011ریڈیو ڈوئچے ویلے کو دیے گئے انٹرویو میں وقار نے کہا کہ کچھ تو ہے کہ پاکستانی ٹیم آج تک کبھی ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز نہیں جیت سکی اس لیے موجودہ ٹیم کو تاریخ بدلنے کے لیے غیر معمولی کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہو گی۔ وقار نے مزید کہا ویسٹ انڈیز کی ٹیم ماضی جیسی طاقتور ٹیم نہیں رہی مگرکیمار روچ جیسا بالرآج بھی ان کی صفوں میں موجود ہیں، جو ہولڈنگ، مارشل یا گارنر کی ہی طرح خطر ناک ہو سکتا ہے اس لیے ٹیم کو محتاط رہنا پڑے گا۔
وقار کا کہنا تھا کہ دونوں ٹیمیں اگلے ورلڈ کپ کی تیاری کی وجہ سے نئے دور میں داخل ہو رہی ہیں۔’’ مقابلہ ٹکر کا ہے مگر پاکستانی نوجوان کھلاڑیوں کے پاس خود کو موانے کا یہ سنہری موقع ہے۔ میری ہمیشہ یہ خواہش رہی کہ ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں جواں سال کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے کیونکہ وہی اس طرز کی کرکٹ کے لیے زیادہ سود مند ہوتے ہیں‘‘۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز سے قبل ون ٹوئنٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل جمعرات کو کھیلا جائے گا۔ سابق کپتان رمیز راجہ نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستانی ٹیم نے ضرورت سے زیادہ تبدیلیاں کر کے غلطی کی ہے۔ اس لیے یہ دورہ شاید زیادہ کامیاب نہ رہ سکے۔ رمیز کے مطابق جس طرح آسٹریلیا نے اپنی مضبوط ٹیم بنگلہ دیش بھیج کر کلین سوئپ کے ذریعہ اپنی ساکھ بحال کی ہے اسی طرح پاکستان کو بھی زیادہ تبدیلوں سے گریز کرنا چاہیے تھا۔ رمیز کے مطابق اگر پاکستان کی مکمل ٹیم ویسٹ انڈیز جاتی تو ورلڈ کپ سیمی فائنل تک رسائی کی وجہ سے بننے والا مومینٹم برقرار رہتا۔
رمیز راجہ جو1993اور1988میں ویسٹ انڈیز سے نامراد لوٹنے والی پاکستانی ٹیم کے رکن تھے، نے کہا کہ ویسٹ انڈین ٹیم میں تین تیز بالرز کی موجودگی میں وہاں پاکستان کو سپن وکٹیں نہیں ملیں گی۔ اس لیے پاکستانی بیٹسمینوں کے ساتھ اسپنرز کو بھی مشکلات ہوں گی۔ رمیز کا کہنا تھا کہ فاسٹ بالنگ اٹیک وہاب ریاض پر چھوڑ کر پاکستان نے بڑا خطرہ مول لیا ہے۔ ویسٹ انڈین بیٹسمین اپنی وکٹوں پر ہمیشہ بہتر کھیلتے ہیں اس لیے پاکستان نے اسپیشلسٹ لیگ اسپنر کو نظر انداز کر کے سنگین غلطی ہے۔ دوہزار پانچ کی آخری ٹیسٹ سیریز پاکستان کو ویسٹ انڈیز میں کنریریا نے ہی جتوائی تھی۔ اب جب باقی ٹیمیں لیگ اسپنرز کی متلاشی ہیں، پاکستان نے اپنی اس روایت سے منہ موڑ لیا ہے۔
رمیز راجہ نے کہا انہیں اس دورے میں عمر اکمل اور اسد شفیق کے ساتھ احمد شہزاد سے بھی بڑی توقعات ہیں کیونکہ احمد شہزاد میں بھی عمر اور اسد جیسی توانائی موجود ہے۔ پاکستانی ٹیم سینٹ لو شیا میں ابتدائی دو ون ڈے کھیلنے کے بعد تیسرے اور چوتھے ون ڈے میچ کے لیے بارباڈوس پہنچے گی۔ سینٹ کٹس میں دوسرا ٹیسٹ کھیلنے سے پہلے دونوں ٹیموں کے درمیان گیانا میں آخری ون ڈے اور پہلا ٹیسٹ میچ بھی کھیلا جائے گا۔
رپورٹ : طارق سعید
ادارت : عدنان اسحاق