1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا ساتھ دیا اور دیتے رہیں گے، ترک وزیراعظم

21 مئی 2012

ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ان کا ملک دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں پاکستان کے ساتھ ہے۔ ان کا کہنا تھا ترکی پہلے بھی پاکستان کا ساتھ دیتا رہا ہے اوراب بھی دیتا رہے گا۔

تصویر: AP

پیر کے روز پاکستانی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان تنہا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی پارلیمان نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اہم اقدامات اٹھائے ہیں ۔ ترک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جمہوریت آسانی سے ہاتھ نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ ’جمہوری کلچر ہی عالمی کلچر ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں حزب اختلاف کا کردار بہت اہم ہے اور اس کا کام صرف حکومت ہٹانا ہی نہیں ہوتا۔ طیب ایردوآن نے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اقتصادی ڈھانچے کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے۔ پاک ترک تجارت کا ذکر کرتے ہوئے ترکی کے وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے موجودہ حجم کو ایک ارب ڈالر سے بڑھایا جائے گا۔

رجب طیب ایردوآن پہلی غیر ملکی شخصیت ہیں، جنہوں نے پاکستانی پارلیمان سے دوسری مرتبہ خطاب کیا ہے۔ ترک وزیراعظم کے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کے موقع پر غیر ملکی سفارتکاروں کے علاوہ مسلح افواج کے سربراہان ، صوبائی گورنروں نے بھی شرکت کی۔

تصویر: AP

پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ترک وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ترکی کی دوستی مثالی ہے اور ہر موقع پر ترکی نے پاکستان کا ساتھ دیا۔ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کا لازوال سفر جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی جدید ممالک میں اسلامی تشخص کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھ رہاہے اور اس خطے میں مسلمان ممالک کے لیے ایک نمونے کی حیثیت رکھتا ہے۔

ترک وزیراعظم کے پاکستانی پارلیمان سے خطاب کو تاریخی قرار دیتے ہوئے پاکستانی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا، ’’ترک وزیراعظم کا پاکستان کے ساتھ ایک خاص محبت کا رشتہ ہے۔ انہوں نے اپنے ملک کے اندر بہت سی جمہوری کامیابیاں حاصل کی ہیں اور وہ پاکستان کو بھی ایک کامیاب، جمہوری ریاست دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہر مشکل وقت میں ترکی نے، خواہ زلزلہ ہو ، سیلاب ہو، کوئی آفت ہو، یا اسٹریٹجک معاملہ ہو، ترکی نے ہر جگہ، ہر فورم پر پاکستان کی مدد کی ہے۔‘‘

اپوزیشن جماعتوں نے، جو اس سے قبل پارلیمان کے اجلاس کا بائیکاٹ کیے ہوئے تھیں، جوش و خروش سے اجلاس میں شریک ہوئیں۔ قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ اندرونی سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن ترک وزیراعظم کی پارلیمان آمد ان کے لیے انتہائی اہم اور پرمسرت موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی پاکستان کا سچا دوست ہے اور پاکستان کا عالمی دنیا میں ترکی سے بہتر کوئی ترجمان نہیں ہو سکتا۔

اجلاس میں شرکت کے لیے پنجاب سے خصوصی طور پر آئے ہوئے صوبائی اسمبلی کے سپیکر رانا محمد اقبال نے کہا کہ ترکی نے پاکستان کے اندر ہر سطح پر برادرانہ تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری ترکی کے ساتھ بہت دوستی ہے۔ اسلام اور تجارت کا رشتہ بھی ہے اس کے بعد ممکن ہے کہ ہمارا ان کے ساتھ جلد ہی ریلوے کا بھی کوئی سمجھوتہ ہو جائے اور وہ لاہور میں بھی پاکستان کے ساتھ مل کر کافی کام کر رہے ہیں۔‘‘

ترک وزیراعظم اپنی اہلیہ اور وفد کے ہمراہ اتوار کی شب اسلام آباد پہنچے تھے۔ وہ اپنے تین روزہ دورے میں پاکستان کی اعلیٰ قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے جبکہ ان کے ہمراہ آنے والے وفد کے ارکان مختلف شعبوں میں تعلقات کو بڑھانے کے لیے متعلقہ پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت: امتیاز احمد

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں