1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

پاکستان سے مقابلے کے لیے بھارت چاول کی قیمت کم کر دے گا

18 جولائی 2024

پاکستان نے رواں برس چاول کی ریکارڈ مقدار برآمد کی۔ بھارت عالمی منڈی میں اپنا حصہ برقرار رکھنے کا خواہش مند ہے اور اسی لیے بھارتی حکومت نے اب باسمتی چاول کی قیمت اور برآمدی ٹیکس دونوں کم کر دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔

بھارت اور پاکستان دنیا بھر میں باسمتی چاول کے سب سے بڑے برآمد کنندہ ممالک میں شامل ہیں
بھارت اور پاکستان دنیا بھر میں باسمتی چاول کے سب سے بڑے برآمد کنندہ ممالک میں شامل ہیںتصویر: Reuters/R. De Chowdhuri

دنیا کے سب سے بڑے چاول برآمد کنندہ ملک بھارت نے سن 2023 میں اپنی برآمدات پر مختلف پابندیاں عائد کی تھیں، جو رواں برس بھی جاری ہیں۔ ملکی برآمدات پر ان پابندیوں کا مقصد رواں برس اپریل اور مئی میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل مقامی منڈیوں میں اشیائے خوراک کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنا تھا۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب بھارتی حکومت باسمتی چاول کی قیمتوں میں کمی کرنے والی ہے، جس سے ایک میٹرک ٹن چاول کی قمیت 950 ڈالر سے کم ہو کر 800 سے 850 ڈالر تک کے درمیان ہو جائے گی۔

عالمی منڈی میں پاکستان کا مقابلہ

ایک بھارتی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ چاول کی قیمت کم کرنے سے بھارت کو پاکستان کے خلاف اپنا مارکیٹ شیئر برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ بھارت کے حریف ہمسایہ ملک پاکستان نے نئی دہلی حکومت کی طرف سے برآمدات پر پابندیوں کی وجہ سے اس سال ریکارڈ مقدار میں چاول برآمد کیے ہیں۔

بھارت اور پاکستان دنیا بھر میں باسمتی چاول کے سب سے بڑے برآمد کنندہ ممالک میں شامل ہیں۔

بھارت ایران، عراق، یمن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور امریکہ جیسے ممالک کو چار ملین میٹرک ٹن سے زیادہ باسمتی چاول برآمد کرتا ہے۔ باسمتی چاول اپنی خوشبو اور لمبائی کی وجہ سے دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔

بھارت اور پاکستان دنیا بھر میں باسمتی چاول کے سب سے بڑے برآمد کنندہ ممالک میں شامل ہیںتصویر: Jaipal Singh/epa/dpa/picture alliance

بھارتی ذرائع نے بتایا کہ نئی دہلی حکومت چاول پر 20 فیصد ایکسپورٹ ٹیکس ختم کرتے ہوئے کم از کم ایکسپورٹ ٹیکس متعارف کرائے گی۔

باسمتی چاول کا تعلق پاکستان سے یا بھارت سے، معاملہ یورپی یونین میں

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کم پیداوار کے خطرے کے باعث بھارت نے جولائی 2023 میں باسمتی کے ساتھ ساتھ سفید چاول کی دیگر اقسام کی بیرون ملک ترسیل پر بھی پابندی لگا دی تھی۔

بھارت کی رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (آر ای اے) کے صدر بی وی کرشنا راؤ کا کہنا ہے، ''چاول کی رسدمقامی طلب سے نمایاں طور پر بڑھ سکتی ہے اور اسی وجہ سے چاولوں کے ذخیرے کو کم کرنا ضروری ہے۔‘‘

فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے مطابق ریاستی گوداموں میں ملکی چاول کا ذخیرہ یکم جولائی تک 48.51 ملین میٹرک ٹن تک پہنچ چکا تھا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 19 فیصد زیادہ ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نئی دہلی حکومت چاول کی بوائی میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے بعد سفید چاول کی دیگر اقسام کی برآمد پر عائد پابندی کا بھی جائزہ لے گی۔ بھارتی کسانوں نے سال رواں کے دوران اب تک 11.6 ملین ہیکٹر رقبے پر چاول کی فصل بیجی ہے، جو گزشتہ سال کی اتنی ہی مدت کے مقابلے میں 20.7 فیصد زیادہ بنتی ہے۔

ا ا / م م (روئٹرز)

پاکستانی چاول، مگر فروخت کا لیبل ’میڈ ان انڈیا‘

06:28

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں