پاکستان کا چینی شہریوں کے لیے ویزا پالیسی سخت کرنے کا اعلان
22 جون 2017پاکستان کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اس فیصلے کا مقصد ویزا جاری کرنے کے نظام میں شفافیت پیدا کرنا اور پاکستان میں کام کرنے والے چینی تاجروں اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق،’’پاکستان کے سفارت خانوں کو جعلی دستاویزات جمع کرانے کے چند واقعات پیش آئے ہیں۔ اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ مستقبل میں بزنس ویزا اور ویزا آن آرائیول صرف تب ہی دیے جائیں گے جب ویزا درخواست کے ساتھ متعلقہ چیمبر آف کامرس اور کمرشل اتاشی کی جانب سے خط جمع کروایا جائے گا۔‘‘
پاکستان کو ایسا اقدام کرنے کی ضرورتب کیوں پڑی ؟ اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی صحافی رانا جواد کہتے ہیں کہ پاکستان میں ماضی میں آسانی سے جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بن جاتے تھے، دنیا بھر میں کسی کو ملک بدر کرنا ہوتا تھا اسے پاکستان بھیج دیا جاتا تھا۔ یہ چیزیں کافی پریشان کن تھی اور وزرات داخلہ نے اس معاملے پر توجہ دی ہے۔ گزشتہ دنوں ایک واقعہ پیش آیا تھا جس میں شدت پسند تنظیم داعش نے مبینہ طور پر ایک چینی جوڑے کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ہمیں ایسے حادثات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ویزا نظام میں بے ضابطگیوں کو دور کیا جائے۔
رانا جواد کہتے ہیں،’’ یہ کافی نہیں ہے کہ ہر چینی شہری کو ویزا دے دیا جائے۔ چینیی شہریوں کی پاکستان میں نقل و حرکت حکومت کو معلوم ہونی چاہیے۔ اس نئی پالیسی کا فائدہ یہ ہے کہ آپ کے پاس ڈیٹا موجود ہو گا اور سکیورٹی بہتر کی جا سکے گی۔ ‘‘
تجزیہ کار امتیاز گل کہتے ہیں کہ چینی شہریوں کے لیے ویزا پالیسی پر پہلے سے کام کیا جا رہا تھا۔ کچھ ایسے واقعات پیش آئے ہیں جن میں چینی شہریوں نے پاکستانی تاجروں کے ساتھ مل کر سی پیک منصوبے کی وجہ سے چینی شہریوں کو ترجیحی بنیادوں پر ویزا کے اجرا کی پالیسی کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے۔ امتیاز گل نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’ بلوچستان میں چیلنجز اور وہاں خطرات کے پیش نظر چینی شہریوں کو ویزا جاری کرنے کی پالیسی میں تبدیلی ضروری تھی۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت پاکستان کے پاس چینی شہریوں کا ڈیٹا موجود ہو تاکہ کوئٹہ میں چینی جوڑے کے مبینہ قتل جیسے ہولناک واقعات سے بچا جاسکے جو دنیا بھر میں پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بنا۔‘‘