1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کا اعلان

19 جولائی 2019

پاکستان نے مبینہ بھارتی جاسوس اور بھارتی بحریہ کے سابق کمانڈر کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کے احکامات دیے ہیں۔ یہ پیشرفت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد سامنے آئی ہے۔

Pakistan Islamabad Pressekonfernez zu angebl. Indischer Spion
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

پاکستانی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر پاکستان کمانڈر کلبھوشن یادیو کو پاکستانی قانون کے مطابق سفارتی رسائی فراہم کرے گا جس کے لیے تفصیلات پر کام ہو رہا ہے۔‘‘

ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم اقوام متحدہ کی عدالت نے بدھ 17 جولائی کو کلبھوشن یادیو کے حوالے سے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان سے کہا تھا کہ وہ اس سابق بھارتی نیوی افسر تک قونصلر رسائی دے اور ایک پاکستانی فوجی عدالت کی طرف سے اسے جاسوسی کے الزام میں سنائی گئی سزائے موت پر 'مؤثر نظر ثانی‘ کرے۔ اس کے علاوہ یہ یادیو کی سزائے موت پر عملدرآمد کو اس دوران روکے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

کلبھوشن یادیو کو مارچ 2016ء میں پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بلوچستان میں علیحدگی پسند اکثر و بیشتر عام افراد اور سکیورٹی فورسز کے خلاف مسلح کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔ کلبھوشن کو جاسوسی اور سبوتاژ کے الزامات عائد کرتے ہوئے سزائے موت سنائی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کی عدالت نے بدھ 17 جولائی کو کلبھوشن یادیو کے حوالے سے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان سے کہا تھا کہ وہ اس سابق بھارتی نیوی افسر تک قونصلر رسائی دے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Corder

بھارت کا دعویٰ ہے کہ یادیو بے قصور ہے اور یہی موقف لے کر اس نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا تھا کہ بھارتی بحریہ کے اس سابق کمانڈر کو پاکستان میں مناسب قانونی کارروائی فراہم نہیں کی گئی اور نہ ہی اس تک سفارتی رسائی کی اجازت دی گئی ہے۔

پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں یہ استدلال دیا تھا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان موجود ایک معاہدے کے مطابق جاسوسی کے شبے میں گرفتار کسی شخص کو سفارتی رسائی فراہم کرنا لازمی نہیں ہے۔

تاہم دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف کی طرف سے سنائے گئے فیصلے کو پاکستانی حکام نے مثبت قرار دیا تھا کیونکہ اس میں کلبھوشن یادیو کی رہائی یا اس کے خلاف مقدمات ختم کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا۔

کلبھوشن یادیو کیس: فیصلے پر پاکستانی موقف

01:19

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع ح (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں