1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: کرم میں قبائل کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 30 ہلاک

26 ستمبر 2024

ضلع کرم میں حریف گروپوں کے درمیان تازہ جھڑپوں میں کم از کم 10 مزید افراد ہلاک ہوئے اس طرح پانچ روز سے جاری لڑائی میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 30 ہو گئی، جبکہ 75 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ضلع کرم میں خواتین لکڑی ڈھوتے ہوئے
فرقہ وارانہ جھڑپوں کی اہم وجہ زمینی تنازعہ ہے، جو در اصل پانچ روز قبل افغانستان کی سرحد پر واقع، ضلع کرم میں شروع ہوئی تھیںتصویر: Fatima Nazish/DW

پاکستان اور افغان سرحد کے قریب واقع ضلع کرم میں حریف گروپوں کے درمیان بدھ کے روز ہونے والی تازہ جھڑپوں میں کم از کم 10 مزید افراد ہلاک ہو گئے، اس طرح اس علاقے میں گزشتہ پانچ روز سے جاری تشدد میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 30 ہو گئی۔  حکام کے مطابق اس میں75 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ضلع کرم میں دو قبائل کے مابین تصادم، ہلاکتوں کی تعداد 42 ہوگئی

حکام نے پہلے بتایا تھا کہ شمال مغربی پاکستان میں شیعہ اور سنی مسلم قبائل کے درمیان ایک مہلک جھگڑے میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، تاہم پاکستان کے معروف میڈیا ادارے ڈان کے مطابق تازہ جھڑپوں میں دس مزید افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

شیعہ اقلیت اور مردم شماری عملے کو نشانہ بنایا: جماعت الاحرار

ان فرقہ وارانہ جھڑپوں کی اہم وجہ زمینی تنازعہ ہے، جو در اصل پانچ روز قبل افغانستان کی سرحد پر واقع، ضلع کرم میں شروع ہوئی تھیں۔

پولیس اور ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ اپر کرم کے بوشہرہ قبائل نے احمد زئی قبائل کی زمینوں پر بنکرز بنانا شروع کر دیے، جس کی وجہ سے تازہ جھڑپیں شروع ہوئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑائی دوسرے علاقوں تک بھی پھیل گئی۔

کرم ایجنسی میں خونریز جھڑپیں، درجنوں عسکریت پسند ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ بالش خیل، صدہ، خار کلے، پیواڑ، مقبل اور دیگر علاقوں میں ہونے والی ان تازہ جھڑپوں میں 10 افراد ہلاک اور 30 ​​زخمی ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جھڑپوں کی وجہ سے مرکزی پاراچنار ہائی وے اور علاقے کی دیگر سڑکیں ٹریفک کے لیے بند ہیں۔

کرم میں تعینات ایک سینیئر انتظامی اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، "درجنوں گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔۔۔۔ حکومت اور دیگر قبائل کی طرف سے لڑائی ختم کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔"

ان کا کہنا تھا کہ کشیدگی کی وجہ سے علاقے کے تمام تعلیمی ادارے بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔

مقامی باشندوں کا کہنا تھا کہ حریف گروپوں نے ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔

حکام نے قبائلی عمائدین سے مدد کے لیے رجوع کیا

صوبائی حکومت کے ترجمان، بیرسٹر سیف علی کا کہنا ہے کہ حکام کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش میں قبائلی عمائدین کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریق جنگ بندی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

ضلع کرم حالیہ برسوں میں شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان فرقہ وارانہ جھڑپوں کی لپیٹ میں رہا ہے۔ رواں برس جولائی کے مہینے میں ہی اسی علاقے میں زمین کے تنازعہ پر ہونے والے تشدد میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستان ایک سنی اکثریتی مسلم ملک ہے، جہاں شیعہ مسلمان آبادی کا تقریباً 15 فیصد ہیں۔

 ص ز/ ج ا  (اے ایف پی، اے پی)

پشاور میں مقیم ایک قبائلی لڑکی ہزاروں ڈالرز کمانے لگی

04:56

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں