1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: کروڑوں افراد کے ہیپاٹائٹس ٹیسٹ ہوں گے

29 جولائی 2019

حکومتی سطح پر پاکستان میں ہیپاٹائٹس مرض کی روک تھام کے لیے مؤثرعملی اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے ہیپاٹائٹس کو محدود کرنے کے لیے کروڑوں افراد کے لیبارٹری ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

Symbolbild Hepatitis C
تصویر: SP-PIC - Fotolia.com

ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے کے موقع پر موجودہ پاکستانی حکومت نے ہیلتھ کے شعبے میں ایک خصوصی پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پالیسی کے تحت پاکستان کے قریب چودہ کروڑ افراد کے طبی ٹیسٹ مکمل کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ ان ٹیسٹوں کے تحت ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا افراد کو علاج کی مفت سہولیات میسر کی جائیں گی۔

پاکستانی وزیراعظم کی اس پالیسی کے آغاز کے موقع پر منعقدہ تقریب میں ملکی صدر عارف علوی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کے موذی مرض ہیپاٹائٹس بی اور سی کی اقسام میں پندرہ سے بیس ملین پاکستانیوں کا مبتلا ہونا ایک انتہائی تشویش ناک بات ہے اور یہ صورت حال خصوصی حکومتی توجہ کی طلب گار ہے۔

حکومت پاکستان نے چودہ کروڑ افراد کے ہیپاٹائٹس کے ٹیسٹس کرانے کا فیصلہ کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے صدر عارف علوی نے یہ بھی کہا کہ ہیپاٹائٹس کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ٹیکے لگانے کے لیے استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال ہے۔ انہوں نے اس موقع پر مصر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں سخت حفاظتی انتظامات کے نتیجے میں دس برسوں کے دوران ہیپاٹائٹس بی اور سی کی تیرہ فیصد سطح کو تین فیصد پر لایا گیا ہے۔

دنیا بھر میں اکہتر ملین افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا ہیں اور ان میں سے محتاط اندازوں کے مطابق دس فیصد پاکستان میں ہیں۔ طبی محققین یاسر وحید اور مسعود صدیق کا کہنا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اس ضمن میں مختلف پاکستانی اداروں کے ساتھ رابطہ کاری رکھے ہوئے ہے لیکن اس مرض کے خاتمے کے لیے ہیلتھ سیکٹر کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے اور جب تک ان سے بھرپور انداز میں نمٹا نہیں جاتا، تب تک اس مرض کو کنٹرول کرنا ناممکن ہے۔

دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس کا عالمی دن ہر سال اٹھائیس جولائی کو منایا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

مسعود صدیق اور یاسر وحید کے مطابق ان چیلنجز میں سب سے اہم اس مرض کے خلاف آگہی کی مہم چلانا ہے تا کہ عام لوگوں کو اس کے مہلک ہونے کا علم ہو سکے۔ دوسرا اہم معاملہ مناسب طبی یا کلینیکل تشخیص تک رسائی اور مؤثر ادویات کی فراہمی ہے۔ محققین کے مطابق پاکستان کی غریب آبادی ان سے محروم دکھائی دیتی ہے۔ تیسرا بڑا چیلنج یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے کلینیکل ٹیسٹوں کے عمل کی سخت نگرانی اور مبتلا مریضوں کا مکمل ڈیٹا جمع کیا جائے۔

ریسرچرز یاسر وحید اور مسعود صدیق کا موقف ہے کہ ان چیلنجز پر مناسب عملدرآمد سے ہیپاٹائٹس کے مرض کو کنٹرول کرنا ممکن ہے وگرنہ ہر سال اس مرض میں دو لاکھ افراد مبتلا ہوتے رہیں گے۔ ان کے مطابق انہی چیلنجز پر عمل کرنے سے سن 2030 تک پاکستان میں بھی مصر کی طرح ہیپاٹائٹس کے مرض پر کنٹرول ممکن ہے۔ دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس کا عالمی دن ہر سال اٹھائیس جولائی کو منایا جاتا ہے۔

کسان آلودہ پانی سے سبزیاں کاشت کرنے پر مجبور

02:45

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں