1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کرکٹ میں افراتفری اور اکھاڑپچھاڑ

طارق سعید7 اپریل 2014

پاکستان کرکٹ ٹیم کی بنگلہ دیش میں منعقدہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر کھیل کے نگران قومی ادارے پی سی بی نے اب اگلے دنوں میں کئی اہم فیصلے کرنے کو پلان کیا ہے۔

تصویر: MUNIR UZ ZAMAN/AFP/Getty Images

پاکستان کرکٹ میں حیرتوں کے در کسی نہ کسی عنوان سے کھلتے رہتے ہیں۔ کپتان محمد حفیظ کا ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفیٰ ہوجانا بھی پاکستانی ذرائع ابلاغ، عوام اورسابق کھلاڑیوں کا غصہ ٹھنڈا نہیں کر پایا۔ ٹیلی ویژن پروگراموں میں کھلاڑیوں کے کردارا کو مشکوک قرار دے کر ان پر سٹے بازی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اورپاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں کی سبکدوشی کا مطالبہ زوروں پرہے۔

پی سی بی کے سابق چیرمین اعجاز بٹ کا کہنا ہے کہ محمد حفیظ اس ناکامی کے تنہا ذمہ دار نہیں اسلیے بورڈ کے سربراہ نجم سیٹھی کو بھی مستعفیٰ ہو جانا چاہیے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹرعبدلقادر کے مطابق پی سی بی حکام کو کرکٹ کی کوئی سوجھ بوجھ نہیں اس لیے کرکٹ بورڈ میں آپریشن کلین اپ ہونا چاہیے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی مجموعی کارکردگی غیر تسلی بخش خیال کی گئی ہےتصویر: MUNIR UZ ZAMAN/AFP/Getty Images

پاکستان ٹیم کے ایک اورسابق کپتان وسیم باری نے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کواس سبکی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ باری نے کہا کہ ذمہ داری سلیکٹرز اورانتظامیہ تک ان سب کی ہے جو بااختیار ہیں۔ کھلاڑیوں سے لیکر پی سی بی تک سب کو اپنی اصلاح کرنا پڑے گی۔

وسیم باری کا کہنا تھا کہ وقت پاکستان کرکٹ کے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے اور سلیکٹرز عرفان ،جنید اور اسدشفیق جیسے ہونہار پاکستانی کرکٹرز کو ضائع کر رہے ہیں۔

ٹی ٹوئنٹی میں شکست کے بعد پی سی بی نے عوامی دباوکی شدت کم کرنے کے لیے ناصرف مبینہ طور پرمحمد حفیظ کو پرمستعفیٰ ہونے پر مجبور کیا بلکہ کوچ معین خان اور فیلڈنگ کوچ شعیب محمد کو بھی شکست کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ غور طلب بات یہ ہے کہ بورڈ کی موجودہ انتظامیہ نے ہی گزشتہ چھ ماہ میں معین خان کو چیف سلیکٹر، مینجر اور پھر ہیڈ کوچ کے تین مختلف عہدے مختصر مدت کے لیے سونپے تھے۔ اس اکھاڑ پچھاڑ پر سابق کپتان وسیم اکرم نے پی سی بی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ آئے روز کوچز اور کپتان کی تبدیلیوں سے پاکستان کرکٹ کے ساتھ جو مذاق ہو رہا ہے اسے بند ہونا چاہیے۔

دوسری طرف آل راونڈر شاہد آفریدی پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیم کے کپتان بننے کے لیے پر تول رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک اعلیٰ حکومتی شخصیت آفریدی کو کپتان بنوانے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کر رہی ہے۔ سابق کپتان وقار یونس نے خبردار کیا کہ پاکستان کرکٹ ایک خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے، اسلیے اب دلیرانہ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ وقار یونس کا کہنا تھا کہ ہمیں ورلڈ کپ سن 2015 کو بھی ذہن سے نکال دینا چاہیے اور مستقبل کی فکر کرنی چاہیے۔ وقار کے بقول اب ایک ہی بارمستقبل کے کپتان کا بھی فیصلہ ہو جانا چاہیے اور آئے روز کپتان تبدیل کرنے کی روش ترک کرنا ہوگی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ اہم فیصلے کرنے کی کوشش میں ہےتصویر: Reuters

وقار یونس کا کہنا تھا قوم کو خوشیاں دینے کے لیے صرف کرکٹ ہی واحد کھیل باقی رہ گیا ہے ۔ پاکستان میں غیرملکی ٹیمیں پہلے ہی نہیں آرہی ہیں اوراگراس کھیل پر توجہ نہ دی گئی تو کرکٹ کا حال ہاکی اور سکواش سے بھی برا ہو جائے گا۔

دریں اثنا پی سی بی نے ماضی کےکئی نامور کھلاڑیوں کو اپنے سیٹ اپ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق لیگ اسپنر مشتاق احمد کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کوچ مقرر کیے جانے کا امکان ہے جبکہ سابق کپتان محمد یوسف اور سابق اوپنرعلی نقوی کو سلیکشن کمیٹی میں شامل کیا جارہا ہے۔ پی سی بی نے گزشتہ ماہ ماضی کے وکٹ کیپر بیٹسمین راشدلطیف کو اظہر خان کی جگہ نیا چیف سلیکٹر مقرر کیا تھا ۔ وہ رواں ہفتے سرکاری طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔

ایک طرف پی سی بی میں نئے چہروں کو شامل کیا جا رہا ہے اوردوسری جانب ڈاون سائزنگ کے نام پر کرکٹ بورڈ سے تاحال نوے چھوٹے گریڈ کے ملازمین اپنی نوکری سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ ان میں وہ دس کرکٹ انالسٹ بھی شامل ہیں جو ڈومیسٹک ٹیموں کا ڈیٹا جمع کرنے کی اہم ذمہ داری نبھا رہے تھے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم موسم گرما میں فارغ ہے اوراسے آسٹریلیا کے خلاف خیلج میں اپنی اگلی سیریز کے لیے چھ ماہ کا انتظار کرنا ہوگا۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں