1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ پر خطرات کے بادل گہرے

عاصمہ کنڈی
24 جون 2020

کووڈ 19 سے متاثرہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورہ انگلینڈ پر خدشات کے بادل دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے طے شدہ پروگرام کے مطابق اتوار 28 جون کو ٹیم انگلینڈ بھجوانے کا اعلان کیا ہے۔

Pakistan vs Bangaldesch Vorbereitungen Cricket T20 Gaddafi Stadion in Lahore
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

منگل کی شام تک پاکستانی ٹیم کے مزید سات سرکردہ کھلاڑیوں اور ایک ٹیم آفیشل میں کووڈ ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے کے بعد 'ٹیسٹ ٹور‘ کی غیر یقینیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ متاثرہ کھلاڑیوں میں ٹیسٹ کے نتائج کے بارے میں شکوک شبہات پائے جا رہے ہیں۔

پیر 22 جون کو جن 35 کھلاڑیوں اور ٹیم انتظامیہ میں شریک افراد کا لاہور، کراچی اور پشاور میں ٹیسٹ لیا گیا ان میں سابق کپتان محمد حفیظ، وکٹ کیپر محمد رضوان، اوپنر فخر زمان اور فاسٹ باؤلرز وہاب ریاض، محمد حسنین، عمران خان، اسپنر کاشف بھٹی اور مساجر ملنگ علی کے نمونوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس طرح دورہ انگلینڈ کے لیے اعلان کردہ 29 میں سے دس کھلاڑی اب تک اس وبا سے متاثر ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل راولپنڈی میں جن پانچ کھلاڑیوں کے ٹیسٹ کیے گئے تھے ان میں شاداب خان، حارث رؤف اور نئے بیٹسمین حیدر علی کا ٹیسٹ مثبت پایا گیا۔

اس صورتحال کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل پینل نے تمام متاثرہ کھلاڑیوں اور آفیشل کو ان کے گھروں پر قرنطینہ میں بھیج دیا گیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جن کھلاڑیوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں ان کی مسلسل نگرانی اور مدد کے ساتھ ساتھ دیگر ٹیسٹ لیے جائیں گے۔ وسیم خان نے کہا کہ اب چار ریزرو کرکٹرز سمیت 23 کھلاڑی ہی پہلے مرحلے میں انگلینڈ جائیں گے۔ جبکہ متاثرہ کرکٹر کے جیسے ہی دو بار ٹیسٹ منفی آئے تو انہیں بعد ازاں برطانیہ پہنچایا جائے گا۔

سابق کپتان محمد حفیظ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ وہ بالکل تندرست ہیں اور انہیں کسی طرح کی کوئی علامت محسوس نہیں ہوئی۔تصویر: Getty Images/M. Steele

پاکستان کرکٹ ٹیم کو میزبان انگلینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ اور اتنے ہی ٹی ٹونٹی میچوں کی سیریز کے لیے 28 جون کو لاہور سے مانچسٹر روانہ ہونا ہے۔ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے پاکستانی کھلاڑیوں کو وبا کے غیر معمولی دور میں انگلینڈ لے جانے کے لیے ایک چارٹر پرواز کا بندوبست کیا ہے جس کے اخراجات وہ خود ادا کرے گا۔

بعض کھلاڑی مثبت ٹیسٹ رپورٹس پر حیرت زدہ

دریں اثنا منگل کو کووڈ پازیٹو قرار پانے کی خبر سن کر بعض پاکستانی کھلاڑی حیرت زدہ رہ گئے ۔ سابق کپتان محمد حفیظ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ وہ بالکل تندرست ہیں اور انہیں کسی طرح کی کوئی علامت محسوس نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ انکے خاندان میں بھی کسی کو یہ ایسا کچھ نہیں مگر رپورٹ نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے۔

محمد حفیظ نے مزید کہا، ''میں نے اہل خانہ سے دوری اختیار کرلی ہے اور اب اپنے خاندان کی ٹیسٹ رپورٹس کا منتظر ہوں۔‘‘

ایک اور کووڈ پازیٹو پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' میں کئی ہفتوں سے گھر پر رہ کر ٹریننگ کر رہا تھا اور کسی طرح کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوا۔ مجھے تو ٹیسٹ کے لیے استعمال کی گئی کٹس پر شبہ ہے۔ ان کٹس کی درستی پر پہلے ہی بعض لوگ شک کر رہے تھے۔‘‘

پاکستان: کرکٹ ٹیم کے تین کھلاڑی بھی کورونا وائرس سے متاثر

شاہد آفریدی بھی کورونا کا شکار بن گئے

دورہ انگلیڈ: اسکواڈ کا اعلان، سرفراز اور وہاب کی واپسی

'ری ٹیسٹنگ کا مرحلہ اہم ہو گا‘

پاکستانی اسکواڈ میں سے ایک تہائی سے زیادہ کھلاڑیوں کا ٹیسٹ مثبت آنے پرمعروف کرکٹ ٹی وی میزبان اور طبی ماہر ڈاکٹر نعمان نیاز کہتے ہیں، ''اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں۔ پازیٹو کیس کی یہ وہی شرح ہے جو پاکستان بھراس وقت عام دیکھی جا رہی ہے۔ یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ ڈاکٹر نعمان کے مطابق کھلاڑیوں اور ایتھلیٹس میں عام طور پر ان کی فٹنس کے باعث علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن پاکستانی کرکٹرز جو قدرے بہتر اور بائیو سیکیور ماحول میں رہتے ہیں ان میں اگر 29 میں سے 10 وبا میں مبتلا پائے گئے ہیں تو اس سے صورتحال کے خطرناک اور تشویشناک ہونے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر نعمان کے مطابق یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ متاثرہ کھلاڑی کن کن دوسرے کھلاڑیو ں سے حالیہ دنوں میں ملتے رہے: ''ممکن ہے ان سے ملنے والے کھلاڑیوں کے ٹیسٹ نیگیٹو آئے ہوں لیکن وہ بھی خطرے سے باہر نہیں ہوں گے۔ اس لئے ری ٹیسٹنگ کا مرحلہ بہت اہم ہوگا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں انگلینڈ کا دورہ خطرے سے خالی نہیں ہوگا۔ اگر انگلش بورڈ واقعی پاکستانی ٹیم کو بائیو سیکیور ماحول فراہم کرے گا تو پھر ہر ہفتے کھلاڑیوں کے لیے وہاں ٹیسٹ کی شرط کیوں رکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا اب یہ دیکھنا ہوگا کہ اتنے زیادہ مہمان کھلاڑیوں کے وبا میں مبتلا ہونے کی خبر سن کر انگلش کرکٹ بورڈ کیا فیصلہ کرتا ہے۔‘‘

آخری دو ٹیسٹ اور ٹی ٹونٹی سیریز جنوبی برطانیہ کے ساحلی شہر ساوتھیمپٹن میں کھیلی جائے گی۔تصویر: Imago Images

واضح رہے کہ انگلش کرکٹ بورڈ کو پاکستانی ٹیم کے دورے سے 80 ملین پاونڈز کی آمدن متوقع ہے۔ سیریز کا پہلا ٹیسٹ اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں پانچ اگست سے شروع ہوگا جس کے بعد آخری دونوں ٹیسٹ اور ٹی ٹونٹی سیریز جنوبی برطانیہ کے ساحلی شہر ساوتھیمپٹن میں کھیلی جائے گی۔ اولڈ ٹریفوڑد اور ساوتھیمپٹن دونوں گراونڈز پر ہی ہوٹل کی سہولت موجود ہوگی۔

اس سے قبل وبائی خطرے کے پیش نظر پی سی بی نے قومی ٹیم کا تربیتی کیمپ نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں نہ لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔ مارچ میں کرکٹ کی سرگرمیاں معطل ہونے کے بعد پاکستان ٹیم کے کھلاڑی پہلی بار آج بدھ 24 جون کی شام لاہور کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں جمع ہو رہے ہیں جہاں ان کے ٹھہرنے کے لیے بائیو سیکیور ماحول کا بندبست کیا گیا ہے۔ دورہ انگلینڈ سے قبل پاکستانی ٹیم کے کووڈ ٹیسٹ کا دوسرا مرحلہ جمعرات کولاہور میں ہوگا۔

انگلینڈ مین پاکستانی ٹیم کے لیے شرائط

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے پاکستانی ٹیم کے انگلینڈ میں بائیو سیکیور ماحول کے لیے ان شرائط کی پیروی لازمی قرار دی ہے؛

  • بائیوسیکیور ماحول میں موجود تمام افراد کی متواتر کووڈ19 ٹیسٹنگ (اوسطاﹰ ہر سات روز میں)

  • ہوٹل کے عملے سمیت صرف ضروری اسٹاف کی موجودگی

  • بائیو سیکیور ماحول میں زون بنائے گئے ہیں لہٰذا متعلقہ شخص کو اپنے مخصوص زون میں جانے کی اجازت ہوگی

  • ہر کسی پر سماجی فاصلہ اور حفظان صحت کے اصولوں کا نفاذ

  • چہرے پر ماسک پہننا لازم

  •  

عاصمہ کنڈی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عاصمہ کنڈی نے ابلاغیات کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں