1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کو ادائیگی کے لیے امریکی سینیٹروں کی حمایت

11 جولائی 2012

امریکا کے دو اعلیٰ سینیٹروں نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے نیٹو کے سپلائی رُوٹ کی بحالی کے بعد اسے ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کر دی جانی چاہیے۔

تصویر: DW

انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں پر اٹھنے والے اخراجات کی مَد میں امریکی کانگریس نے پاکستان کے لیے اس ادائیگی کی منظوری دی تھی، لیکن امریکا نے اس رقم کی ادائیگی تقریباﹰ چھ ماہ سے روک رکھی ہے۔

تاہم اس ادائیگی کی راہ میں حائل ایک بڑی رکاوٹ گزشتہ ہفتے اس وقت دُور ہو گئی، جب پاکستان نے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کو رسد کی فراہمی کے لیے اپنی سرزمین کے پھر سے استعمال پر رضامندی ظاہر کی۔

پاکستان نے یہ سپلائی رُوٹ گزشتہ برس نومبر میں اپنی سرحدی چوکیوں پر نیٹو کے اس فضائی حملے کے ردِ عمل پر احتجاجی طور پر بند کیا تھا، جس میں اس کے 24 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ اسلام آباد حکومت واشنگٹن انتظامیہ سے اس حملے پر معذرت کا مطالبہ کر رہی تھی۔

گزشتہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے اس حملے پر معذرت کے بعد پاکستان نے نیٹو کا سپلائی رُوٹ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی۔

آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین ڈیموکریٹ سینیٹر کارل لیون اور رپبلیکن سینیٹر لنڈسے گراہم کا کہنا ہے کہ اب پاکستان کو یہ رقوم جاری کر دی جانی چاہییں۔

امریکی سینیٹر کارل لیونتصویر: AP

لیون نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا: ’’وہ اس کے حقدار نہیں ہیں۔ انہوں نے انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں اور ہماری رسد کی حفاظت کے لیے جو کیا ہے، اس سے غالباﹰ انہیں اس پر حق حاصل ہو گیا ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کو ان رقوم کی ادائیگی کی منظوری کے لیے ووٹ دیں گے۔

گراہم کا کہنا ہے: ’’اگر ہمارے کمانڈر سمجھتے ہیں کہ فنڈز جاری کرنے سے جنگ کی کوششوں میں مدد ملے گی، تو ہاں، میں ان لوگوں کے بارے میں کوئی اور اندازہ نہیں لگانا چاہتا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’پاکستان ایک اچھے دِن میں بہت مشکل (ساتھی) ہے۔ یہ ناقابلِ بھروسہ اتحادی ہے۔ آپ ان پر بھروسہ نہیں کر سکتے، آپ انہیں تنہا بھی نہیں چھوڑ سکتے۔ سب سے زیادہ فائدہ جنگ لڑنے والے مردوں اور خواتین کو پہنچے گا۔ میں چاہتا ہوں کہ پاکستان مستحکم ہو اور اگر یہ رقوم انہیں مستحکم بننے میں مدد دیتی ہیں تو اچھا ہے۔‘‘

امریکی کانگریس کے ارکان دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں پاکستان کی وابستگی پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق دہشت گرد گروہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی پاکستانی سرزمین پر امریکی فورسز کے خفیہ آپریشن میں ہلاکت کے ایک سال بعد بھی کانگریس میں اسلام آباد سے ناراضی کا عنصر پایا جاتا ہے۔

ng/ab (AP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں