پاکستان کو بلوچستان میں مظالم کا جواب دینا ہو گا، مودی
15 اگست 2016پیر کے روز بھارتی یوم آزادی کے موقع پر نئی دہلی کے لال قلعے میں اپنے خطاب میں وزیراعظم مودی نے بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں جاری پرتشدد واقعات کا براہ راست تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردی کا مددگاروں‘ کو کڑے ہاتھوں لیا جائے گا۔
مودی نے اپنے خطاب میں قومی یکجہتی کی اپیل کی۔ گزشتہ تین برسوں میں یوم آزادی کے موقع پر مودی کی یہ سب سے طویل تقریر تھی، جو 94 منٹ تک جاری رہی۔
مودی نے اپنے خطاب میں اپنی حکومت کی کارکردگی اور خارجہ پالیسی پر بات کی، تاہم اس تقریر میں مرکزی نکتہ پاکستان اور دہشت گردی تھا۔
اپنے خطاب میں مودی کا کہنا تھا، ’’یہ کیسی زندگی ہے، جو دہشت گردی سے متاثر ہے۔ یہ کیسی حکومت ہے، جو دہشت گردی سے متاثر ہے۔ دنیا کو یہ معلوم ہونا چاہیے اور میرے لیے یہ کافی ہو گا۔‘‘
ان کا بلوچستان کے حوالے سے کہنا تھا، ’’میں اب کچھ بات بلوچستان، گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرقبضہ کشمیر پر کرنا چاہتا ہوں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان بلوچستان اور اپنے زیرقبضہ کشمیر کے لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا جواب دے۔‘‘
یہ غیرعمومی بات ہے کہ بھارتی وزیراعظم نے کسی دوسرے ملک کے کسی علاقے کے حوالے سے اس طرح بات کی ہے۔ ’’دنیا دیکھ رہی ہے۔ بلوچستان، گلگت اور پاکستان کے زیرقبضہ کشمیر کے لوگوں نے پچھلے کچھ دنوں میں میرا بہت شکریہ ادا کیا ہے۔ یہ فخر کا موقع ہے کہ ان لوگوں نے بھارت کی جانب مدد کے لیے دیکھا ہے۔‘‘
بھارتی وزیراعظم کے اس خطاب کو پاکستانی رہنماؤں کے ان حالیہ بیانات پر ردعمل قرار دیا جا رہا ہے، جن میں بھارت کے زیرانتظام کشمیر کی آزادی کے مطالبے کیے گئے تھے۔
جوہری صلاحیت کے حامل ان دونوں ممالک کے درمیان لڑی جانے والی تین میں سے دو جنگوں کی وجہ کشمیر کا متنازعہ علاقہ رہا ہے۔
دوسری جانب مودی کے خطاب کے وقت بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا گیا۔ اس واقعے میں سات سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ ادھر بھارتی فوج کی جانب سے کہا گیا ہےکہ دو عسکریت پسندوں کو پاکستان سے بھارت میں دراندازی کی کوشش کے دوران ہلاک کر دیا گیا۔
یہ بات اہم ہے کہ جولائی کی آٹھ تاریخ کو علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی ایک ہلاکت کے بعد کشمیر میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جو تاحال جاری ہے۔ مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں اب تک 54 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ کشمیر میں گزشتہ چھ ہفتوں سے سخت کرفیو نافذ ہے۔