پاکستان کو فائزر ویکیسن کی تیرہ ملین خوراکیں ملیں گی
22 جون 2021
پاکستان نے فائزر کمپنی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے، جس کے بعد پاکستان کو اس کمپنی کی بنائی ہوئی کووڈ انیس ویکسین کی تیرہ ملین خوراکیں ملیں گی۔ یہ خوراکیں 2021ء کے آخر تک پاکستان پہنچ جائیں گی۔
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images
اشتہار
پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے کووڈ انیس ویکیسن بنانے والی کمپنی فائزر کے ساتھ ان خوراکوں کی فراہمی کے حوالے سے معاہدہ کر لیا ہے۔
پاکستان کو ابتدائی طور پر ویکیسن کی کمی کا سامنا رہا ہے لیکن ساتھ ہی ملک میں ویکسین سے متعلق افواہوں کے باعث بہت سے لوگ ویکسین نہیں لگوانا چاہتے۔ گزشتہ ماہ پاکستان میں ملک گیر ویکسین مہم کا آغاز کیا گیا اور اب اٹھارہ سال سے زیادہ عمر کا ہر فرد کووڈ انیس کی ویکسین لگوا سکتا ہے۔ پاکستان کے اس ویکیسن پروگرام میں زیادہ تر پاکستانیوں کو چین میں بننے والی ویکسین جیسا کہ سائنو فارم اور سائنو واک لگائی جا رہی ہے۔
پاکستان کو اقوام متحدہ کے 'کوویکس' پروگرام کے تحت اس سال 29 مئی کو فائزر ویکیسن کی ایک لاکھ خوراکیں دی گئی تھیں لیکن یہ انجیکشن صرف انہی لوگوں کو لگائے گئے، جن قوت مدافعت کم ہے یا جو کسی طبی مرض کے باعث دیگر ویکیسنز نہیں لگوا سکتے۔ اب چالیس سال سے کم عمر افراد کو ایسٹرا زینیکا ویکسین بھی لگائی جا رہی ہے۔
اب تک 220 ملین کی آبادی والے ملک پاکستان میں کووڈ انیس کی تیرہ ملین خوراکیں دی جا چکی ہیں۔ 3.5 ملین افراد کو ویکیسن کی دونوں خوراکیں مل چکی ہیں۔
اس ماہ کے آغاز میں پاکستان نے ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر مالیت کی ویکیسن خریدیں ہیں۔ حکومت کا ہدف ہے کہ کم از کم ستر ملین افراد کو کووڈ انیس ویکیسن دی جائے۔
ملک میں اب تک قریب ساڑھے نو لاکھ افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ بائیس ہزار افراد اس مرض کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
ب ج، ع ا (روئٹرز)
کورونا سے بچنے کے لیے گوبر اور گاؤ موتر کا استعمال
بھارت میں کورونا کے قہر سے بچنے کے لیے لوگ طرح طرح کے نسخے آزما رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کو گائے کے گوبر اور پیشاب میں اس وبا کا علاج نظر آگیا ہے۔
تصویر: Amit Dave/REUTERS
گائے ماتا ہے!
ہندو دھرم میں گائے کو ماں کا درجہ حاصل ہے۔ ہندو گھروں میں گائے کے گوبر سے فرش کی پُتائی کو متبرک سمجھا جاتا ہے۔ گائے سے حاصل ہونے والی پانچ چیزیں (دودھ، دہی، گھی، گوبر اور پیشاب) کافی اہم سمجھی جاتی ہیں۔ مودی حکومت نے ان پر سائنسی تحقیق کے لیے کروڑوں کے بجٹ مختص کیے ہیں۔
کورونا کی وجہ سے ہسپتالوں میں بھی افراتفری کا ماحول ہے۔ آکسیجن اور دواؤں کی کمی کی وجہ سے لوگ کورونا سے بچنے کے لیے گائے کا گوبر اور پیشاب کے لیپ لگوانے کے لیے گاؤشالاؤں میں پہنچ رہے ہیں۔
تصویر: Amit Dave/REUTERS
گاؤ موتر پینے کی تقریب
چند ماہ قبل دارالحکومت دہلی میں ایک ہندو تنظیم نے گاؤ موتر(گائے کا پیشاب) پینے کے لیے باضابطہ تقریب کا اہتمام کیا تھا۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
پیشاب کے فائدے!
ہندوؤں کے ایک طبقے کا دعویٰ ہے کہ گائے کے پیشاب کے بے شمار طبی فائدے ہیں۔ اس کے پینے سے کورونا وائرس مر جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri
گوبر تھیراپی
وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات کے احمد آباد میں ان دنوں ایک سینٹر میں گوبر سے باضابطہ علاج کیا جا رہا ہے۔ جسم پر پیشاب اور گوبر کا لیپ لگایا جاتا ہے اور اسے خشک ہونے دیا جاتا ہے۔ بعد میں اس شخص کو دودھ اور دہی سے نہلایا جاتا ہے۔
تصویر: Amit Dave/REUTERS
کوئی سائنسی ثبوت نہیں
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے کسی قسم کے سائنسی شواہد نہیں مل سکے ہیں کہ گائے کے پیشاب اور گوبر سے انسانوں کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہو۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ صرف ’اعتقاد کا معاملہ اور گمراہی‘ ہے۔
تصویر: Amit Dave/REUTERS
نقصان کا خدشہ
ماہرین صحت نے تنبیہ کی ہے کہ گوبر اور پیشاب کا لیپ لگانے سے فائدے کے بجائے نقصان ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے کورونا کے پھیلنے کے خدشات کے ساتھ ساتھ بلیک فنگس کا شکار ہو جانے کے خطرات بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔