1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: کھيلوں کی صنعت کو مالی بحران کا خطرہ درپيش

10 مئی 2012

سن 2009 ميں سری لنکا کی کرکٹ ٹيم کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے پاکستان ميں بين الاقوامی کرکٹ نہيں ہو پائی ہے۔ اس واقعے کے اثرات آہستہ آہستہ ملکی کھيلوں کی صنعت کا گلا گھونٹ رہے ہيں۔

تصویر: REUTERS

پاکستان ميں اگر کھيلوں کے ماضی پر نظر دوڑائی جائے تو تاريخ متعدد اعزازات سے بھری پڑی ہے۔ ہاکی ميں پاکستانی ٹيم چار مرتبہ عالمی چيمپئن ہونے کے ساتھ ساتھ تين مرتبہ چيمپئنز ٹرافی بھی جیت چکی ہے اور اولمپکس ميں بھی تين سونے کے تمغے حاصل کر چکی ہے۔ جبکہ اسکواش ميں جان شير خان اور جہانگير خان کا نام دنيا بھر ميں احترام کے ساتھ ليا جاتا ہے۔ سن 1994 ميں ايک وقت ايسا تھا جب پاکستانی کھلاڑی کرکٹ، ہاکی اور اسکواش کے کھيلوں ميں عالمی چيمپئن تھے۔ ملک کے 180 ملين عوام کھيلوں اور خاص طور پر کرکٹ سے جنون کی حدد تک لگاؤ رکھتے ہيں۔ ليکن آج ملک بھر ميں ميدان خالی پڑے ہيں۔ کھيلوں کے منتظم ادارے اور ان ميں کام کرنے والے اہلکار آنے والے وقت کے بارے میں فکر مند نظر آتے ہيں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چيئرمين توقير ضياء کا کہنا ہے کہ سری لنکا کی کرکٹ ٹيم پر دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک ميں بين الاقوامی کرکٹ کی عدم موجودگی کا سب سے اہم اثر آنے والے دنوں ميں مالی بحران کی صورت ميں سامنے آ سکتا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی سے بات چیت کرتے ہوئے توقير ضياء نے بتايا، ’پاکستان کرکٹ بورڈ کے سالانہ اخراجات 1.6 بلين روپے ہيں اور ملک ميں بين الاقوامی کرکٹ نہ ہونے کی صورت ميں آمدنی نہيں ہوتی۔ ايسے ميں بورڈ کے ليے طويل دورانيے تک اخراجات اٹھانا ممکن نہيں رہے گا اور وہ وقت آ سکتا ہے کہ آئی سی سی سے فنڈز طلب کرنے کی ضرورت پڑ جائے۔‘

دوسری جانب پاکستانی کرکٹ ٹيم کے سابق فاسٹ باؤلر جلال الدين کرکٹ بورڈ کو قصور وار ٹھہراتے ہيں۔ ان کا کہنا ہے کہ بورڈ کے سابق چيئرمين اعجاز بٹ کے دور ميں بيرونی ممالک کے ساتھ تعلقات کافی خراب ہوئے تھے جن کا خميازہ آج پاکستانی کرکٹ بھگت رہی ہے۔ انہوں نے مزيد کہا، ’پاکستان کرکٹ بورڈ کو کھلاڑيوں اور سفيروں پر مشتمل ايک ٹيم تشکيل دينی چاہيے جس کو مختلف ملکوں کا دورہ کر کے ان ممالک کو پاکستان کا دورہ کرنے پر رضا مند کرنے کی کوشش کرنی چاہيے‘۔

ادھر انٹرنيشنل کرکٹ کونسل کے سابق صدر احسان مانی کا بھی يہی کہنا ہے کہ پاکستان ميں بين الاقوامی کرکٹ کے فقدان کے معاملے ميں ملکی کرکٹ بورڈ کی حکمت عملی درست نہيں ہے۔ مانی کے مطابق کرکٹ بورڈ کو آئی سی سی سے يہ درخواست کرنی چاہيے کہ وہ سکیور‌ٹی سے متعلق ’گائیڈ لائنز‘ بنائے جن پر عمل درآمد کرتے ہوئے پاکستانی بورڈ ديگر ممالک پر دورہ کرنے کے ليے زور ڈال سکے۔

نوجوان کھلاڑيوں کو اپنے ملک ميں غير ملکی ٹيموں کے خلاف کھيلنے کا موقع نہيں مل رہاتصویر: DW

واضح رہے کہ پاکستان ميں سن 2009 ميں سری لنکا کی کرکٹ ٹيم کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے ملک ميں بين الاقوامی کرکٹ معطل ہے۔ گزشتہ دنوں بنگلہ ديشی ٹيم پاکستان کے ايک مختصر دورے کے ليے رضامند ہو گئی تھی ليکن بعد ميں بنگلہ ديشی عدالت کے ايک فيصلے کے بعد يہ دورہ بھی ملتوی ہو چکا ہے۔ ملک ميں سکيورٹی سے متعلق صورتحال اب بھی غير يقينی ہے اور ايسے ميں مستقبل کے ليے بھی کوئی مثبت اميد نہيں رکھی جا سکتی۔

as/hk (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں