1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: کیبل کار میں پھنسے تمام افراد کو بچا لیا گیا

23 اگست 2023

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع الائی میں کیبل کار میں چھ بچے اور دو بالغ 15 گھنٹوں تک پھنسے رہے، جنہیں پاکستانی فوج اور مقامی رہائشیوں کی مدد سے ایک بڑے ریسکیو آپریشن کے بعد بحفاظت زمین پر واپس لایا گیا۔

  پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع الائی کے ایک پہاڑی علاقے بٹّا گرام میں کیبل کار
منگل کے روز یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ضلع الائی کے ایک پہاڑی علاقے بٹّا گرام میں بچے اسکول جا رہے تھے۔ راستے میں ڈولی یعنی دیسی کیبل کار کی ایک کیبل ٹوٹ گئی تھیتصویر: UGC/AP/picture alliance

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں 22 اگست منگل کے روز اسپیشل فورسز اور مقامی باشندوں نے ایک ٹوٹی ہوئی کیبل کار میں پھنسنے والے تمام بچوں اور بڑوں کو بچا لیا۔ اس واقعے میں چھ بچے اور دو بالغ زمین سے 900 فٹ کی بلندی پر ایک کیبل کار میں 15 گھنٹوں تک پھنسے رہے۔

خیبرپختونخوا میں ماربل کی کان میں حادثہ: 19 ہلاک

پاکستانی ایمرجنسی سروس کے ایک اہلکار بلال فیضی نے بتایا کہ ''ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے، اور آخر میں دونوں پھنسے بالغ افراد کو بھی بچا لیا گیا۔''

پاکستان کا امدادی آپریشن، غیرملکی کوہ پیماؤں کو بچا لیا گیا

ملک کے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے ریسکیو آپریشن کی کامیابی پر فورسز کی کاوشوں کی تعریف کی۔

پاکستان کی فوج نے روسی کوہ پیما کو بچا لیا

پیچیدہ امدادی آپریشن

پاکستانی فوج نے بتایا کہ پہلے دو بچوں کو ایک ہیلی کاپٹر کی مدد سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچایا گیا، تاہم بعد میں اندھیرا ہونے کی وجہ سے فضائی کارروائیوں کو روکنا پڑا اور پھر زمینی آپریشن کے ذریعے دیگر چار بچوں کو بچایا گیا۔

اٹلی: کیبل کار حادثے میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک

پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وہ اس آپریشن کی قریب سے نگرانی کر رہے تھے۔ انہوں نے اس بات پر راحت کا اظہار کیا کہ پھنسے ہوئے تمام افراد کو محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا ہے۔

ڈاکٹروں کا سمندر میں امدادی کارروائی ختم کرنے کا اعلان

ایکس (ٹوئٹر) پر انہوں نے لکھا، ''یہ جان کر خوشی ہوئی کہ الحمدللہ تمام بچوں کو کامیابی سے اور بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ فوج، ریسکیو محکموں، ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی جانب سے زبردست ٹیم ورک کا مظاہرہ کیا گیا۔''

خطرناک ہیلی کاپٹر ریسکیو آپریشن کے دوران فوجیوں کو پھنسے ہوئے مزید لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے تاروں اور رسیوں سے فضا میں لٹکتے ہوئے دیکھا گیاتصویر: AP Photo/picture alliance

سکیورٹی سے متعلق ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ کیبل کار کے پھنسنے کے بعد فلڈ لائٹس لگائی گئی تھیں تاکہ زمینی امدادی آپریشن کو 12 گھنٹوں سے زیادہ وقت تک جاری رکھا جا سکے۔

خطرناک ہیلی کاپٹر ریسکیو آپریشن کے دوران فوجیوں کو پھنسے ہوئے مزید لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہوئے تاروں اور رسیوں سے فضا میں لٹکتے ہوئے دیکھا گیا۔

ہوا کیا تھا؟

منگل کے روز یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ضلع الائی کے ایک پہاڑی علاقے بٹّا گرام میں بچے اسکول جا رہے تھے۔ راستے میں ڈولی یعنی دیسی کیبل کار کی ایک کیبل ٹوٹ گئی تھی، جس کی وجہ سے وہ تقریبا 274 میٹر کی بلندی پر فضا میں معلق ہو کر رہ گئے۔

اطلاعات کے مطابق یہ دیسی ڈولی دو رسیوں کی مدد سے چلتی ہے اور حادثے کا شکار ہونے والی کیبل کار کی ایک رسی ٹوٹ گئی تھی۔ اس میں پھنس جانے والے بچوں کی عمریں 10 سے پندرہ برس کے درمیان کی بتائی گئیں تھیں۔

ہجوم نے بے چینی سے امدادی کارروائی کو دیکھا

پہاڑی علاقے میں تیز ہواؤں کی وجہ سے ریسکیو مشن کافی پیچیدہ ہو گیا تھا اس کے ساتھ ہی اس طرح کے بھی خدشات تھے کہ کہیں ہیلی کاپٹر کے روٹر بلیڈ سے لفٹ مزید غیر مستحکم نہ ہو جائے۔

ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے فوٹیج میں دکھایا گیا کہ ایک بچے کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے کیبل کار سے اتار کر زمین پر لے جایا جا رہا ہے۔

ہیڈ ماسٹر علی اصغر خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پھنسنے والے نوعمر لڑکے انہیں کے گورنمنٹ ہائی سکول بٹنگی پشتو کے طالب علم تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کے، ''والدین چیئر لفٹ کی جگہ پر ہی جمع ہیں۔ وہ کر بھی کیا سکتے ہیں؟ وہ ریسکیو اہلکاروں کے ذریعے اپنے بچوں کو نکالنے کے منتظر ہیں۔ ہم سب فکر مند ہیں۔''

پاکستان کے پہاڑی علاقوں میں گاؤں کے بہت سے لوگ کم فاصلہ طے کرنے کے لیے اسی طرح کی چیئر لفٹ یا کیبل کاروں کا استعمال کرتے ہیں، لیکن ناقص دیکھ بھال والی یہ کیبل کاریں ہر سال لوگوں کی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کا سبب بنتی ہیں۔

پہاڑی علاقے مری کے معروف تفریحی مقام پر مقامی دیہاتیوں نے ایک کیبل کار لفٹ نصب کر رہی تھی، جو وہ سیاحوں کے لیے چلاتے تھے۔ سن 2017 میں یہ ٹوٹ کر سینکڑوں فٹ گہری کھائی میں جا گری تھی جس کی وجہ سے دس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ص ز/ ج ا (اے پی اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

پاکستان: ہزارہ اور مری کے پہاڑوں کی سیر کراتی ڈولی لفٹیں

04:00

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں