پاکستان کی آبادی میں اضافہ، اقوام متحدہ کی تنبیہ
26 اکتوبر 2011آبادی میں زیادہ اضافہ بچوں کی پیدائش کی کافی اونچی شرح والے ممالک میں متوقع ہے۔ اپنی اپنی قومی آبادی میں تیز رفتار اضافے والے ایسے ملکوں میں افریقہ کی 39 ریاستیں، ایشیا کی نو، براعظم آسٹریلیا کی چھ جبکہ لاطینی امریکہ کی چار ریاستیں شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے آبادی سے متعلق ادارے UNFPA کی جانب سے بدھ کو پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں بیک وقت جاری کی گئی ’دنیا میں آبادی کی صورتحال، 2011‘ نامی رپورٹ کے مطابق آبادی میں اضافے اور وسائل پر دباؤ سے عالمی سطح پر غربت اور بھوک بڑھے گی۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر ٹیمو پکالا کے مطابق دنیا کے دیگر کئی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی آبادی وسائل کے مقابلے میں بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان دنیا میں آبادی کے لحاظ سے چھٹا سب سے بڑا ملک ہے جو اگر آبادی میں اتنا ہی تیز رفتار اضافہ آئندہ بھی جاری رہا تو زیادہ عرصہ نہیں لگے گا کہ پاکستان ممکنہ طور پر اپنی 335 ملین کی آبادی کے ساتھ دنیا کا چھوتھا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔
ٹیمو پکالا کا کہنا ہے کہ آبادی میں اتنی تیزی کے ساتھ اضافے کی وجہ سے وسائل پر دباؤ کا بڑھنا بھی فطری عمل ہے، جس سے نمٹنے کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ’’بے شک جب وسائل دستیاب نہ ہوں تو آپ کو آبادی کے مسائل کو دیکھنا ہوگا۔ اور آبادی پر قابو پانے کے لیے ذرائع مہیا کرنے کا عمل جاری رکھنا ہوگا۔ یہ اہم ہے کہ ہمیں اقتصادی اور سماجی ترقی اور اقوام متحدہ کے ہزاریہ اہداف کے حصول پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔‘‘
پاکستان میں اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد خاندانی منصوبہ بندی اور بہبود آبادی کا محکمہ صوبوں کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ منصوبہ بندی اور ترقی کے قائم مقام وفاقی سیکرٹری اعظم خان کا کہنا ہے کہ وزارت کی صوبوں کو منتقلی سے امید ہے کہ عام شہریوں میں آبادی میں اضافے کے منفی اثرات سے متعلق آگہی زیادہ ہو گی۔ انہوں نے کہا، ’’اس وقت پاکستان کی آبادی تقریباً 17 کروڑ ہے جس کی وجہ سے پہلے ہی بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ان میں غربت، بے روزگاری، مہنگائی اور توانائی کا بحران بھی شامل ہیں۔‘‘
اعظم خان کے مطابق ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کی ایک بڑی وجہ لوگوں میں شعور کی کمی اور ان کا مذہبی پس منظر ہے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں میں تعلیم کی بھی کمی ہے۔ پڑھے لکھے افراد کے بچے نسبتاً کم ہوتے ہیں۔ ’’میرے اپنے تین بچے ہیں جبکہ میرے ڈرائیور کے پانچ بچے ہیں۔ کچھ لوگوں کا یقین ہے اور وہ اس کا پرچار بھی کرتے ہیں کہ جس نے آنا ہے، اللہ اس کو رزق دیتا ہے۔ وہ ٹھیک ہے۔ اللہ رزق دیتا ہے، جو بھی پیدا ہوتا ہے۔ لیکن ہمیں خود بھی سوچنا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ اپنے وسائل میں رہتے ہوئے اتنے ہی بچے پیدا کریں، جن کی بہتر پرورش بھی کی جا سکے۔‘‘
یو این ایف پی اے کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کی 60 فیصد آبادی ایشیا میں جبکہ 15 فیصد آبادی افریقہ میں رہتی ہے۔ ایشیا 21 ویں صدی میں بھی آبادی کے لحاظ سے بڑا علاقہ رہے گا تاہم افریقہ کی آبادی میں اس وقت 2.3 فیصد سالانہ کا اضافہ ہو رہا ہے اور یہ شرح ایشیا میں موجودہ شرحء پیدائش کی نسبت دگنی ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں