پاکستان کی بنگلہ دیش کو کراچی بندرگاہ استعمال کرنے کی پیش کش
28 اکتوبر 2025
پاکستان نے بنگلہ دیش کو کراچی بندرگاہ کے استعمال کی پیشکش کی ہے تاکہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت اور رابطے کو فروغ دیا جا سکے۔
اسلام آباد نے یہ پیش کش ڈھاکہ میں پاک،بنگلہ دیش مشترکہ اقتصادی کمیشن (جے ای سی) کے نویں اجلاس کے دوران کی، جو پیر کے روز 20 سال بعد منعقد ہوا۔ جے ای سی کا آخری اجلاس 2005 میں ہوا تھا۔ نویں اجلاس کی مشترکہ صدارت بنگلہ دیش کے مالیاتی مشیر صالح الدین احمد اور پاکستان کے وفاقی وزیرِ پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کی۔ اس کا اگلا اجلاس اسلام آباد میں باہمی طور پر طے شدہ وقت پر ہو گا۔
بنگلہ دیشی روزنامہ 'ڈیلی اسٹار‘ نے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے سرکاری بیان کے حوالے سے لکھا کہ دونوں ممالک نے براہِ راست فضائی سروسز شروع کرنے اور بحری تعاون کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے پر اتفاق کیا، جو بنگلہ دیش شپنگ کارپوریشن اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے درمیان کام کرے گا۔
پاکستان نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ بنگلہ دیش چین اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ تجارت کے لیے کراچی پورٹ ٹرسٹ کا استعمال کرے۔
بیان میں کہا گیا، "فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کی بندرگاہوں کے درمیان براہِ راست شپنگ روابط کا جائزہ لیا جائے تاکہ اشیاء کی تیز، کم لاگت اور محفوظ نقل و حمل ممکن ہو سکے۔"
دونوں ممالک نے تجارت، توانائی، آئی ٹی، تعلیم، صحت اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
اس پیش رفت کو 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کی بحالی کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
گوکہ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندری راستے سے تجارت بنگلہ دیش کے لیے اقتصادی طور پر قابلِ عمل نہیں۔ تاہم، گزشتہ سال پچاس برس سے زائد عرصے کے بعد پہلی بار ایک پاکستانی کارگو جہاز بنگلہ دیش کی چٹاگانگ بندرگاہ پر لنگرانداز ہوا تھا۔
بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں کشیدگی
بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں تناؤ اُس وقت شروع ہوا جب شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد طلبہ کی قیادت میں ہونے والے پرتشدد احتجاج نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ حسینہ نے 15 سال تک بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات قائم رکھے تھے۔
شیخ حسینہ کے ملک سے فرار ہونے کے بعد محمد یونس کے عبوری سربراہ کے طور پر اقتدار سنبھالنے سے ڈھاکہ کی خارجہ پالیسی میں بڑی تبدیلی آئی۔ یونس نے پاکستان اور چین جیسے ممالک کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوشش کی ہے، جو پہلے تناؤ کا شکار تھے۔
بھارت نے پہلے بنگلہ دیش میں تیار ملبوسات اور فیبرک کی زمینی راستوں سے درآمد پر پابندی لگائی، اور بعد میں ٹرانس شپمنٹ معاہدہ بھی منسوخ کر دیا جس کے تحت بنگلہ دیشی سامان بھارتی بندرگاہوں سے دیگر ممالک کو بھیجا جا سکتا تھا۔
اب تک بھارت بنگلہ دیشی جوٹ (پٹ سن) اور متعلقہ مصنوعات کا سب سے بڑا درآمد کنندہ رہا ہے، مگر ان پابندیوں سے یہ مصنوعات متاثر ہوئی ہیں۔
پاکستان نے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے، اور کراچی بندرگاہ کے استعمال کی تجویز اسی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
جوٹ کی تجارت بنگلہ دیش کے لیے اہمیت کی حامل
پیر کو ڈھاکہ میں ہونے والی میٹنگ کے دوران اسلام آباد نے خاص طور پر جوٹ درآمد کرنے میں دلچسپی ظاہر کی۔ تجارتی اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں بھارت بنگلہ دیشی خام جوٹ کا سب سے بڑا خریدار تھا، جس کی تجارت تقریباً 9.5 کروڑ ڈالر تک پہنچی تھی۔
دنیا میں جوٹ پیدا کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہونے کے ناطے، بنگلہ دیش خام جوٹ اور اس کی مصنوعات کا اہم برآمد کنندہ ہے۔
بنگلہ دیشی اخبار فنانشل ایکسپریس کے مطابق ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا، "پاکستان بنگلہ دیش سے جوٹ اور جوٹ مصنوعات درآمد کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے، کیونکہ بنگلہ دیش جوٹ اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں مضبوط ہے۔ بنگلہ دیش کی بھی اس میں دلچسپی ہے۔"
جب بھارت نے زمینی راستوں سے جوٹ مصنوعات کی درآمد پر پابندی لگائی، تو جولائی 2025 میں بنگلہ دیش کی جوٹ برآمدات 12.9 ملین ڈالر سے کم ہو کر صرف 3.4 ملین ڈالر رہ گئی۔
اس کے جواب میں بنگلہ دیش نے بندرگاہوں کے راستے بھارت سے دھاگے کی درآمد روک دی۔
اجلاس میں پاکستان کے وفد نے تجویز دی کہ بنگلہ دیشی کمپنیاں جوٹ مصنوعات کی برآمد کے لیے کراچی بندرگاہ استعمال کر سکتی ہیں۔
ادارت: کشور مصطفیٰ