1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کی سوات وادی ڈینگی کی لپیٹ میں

عدنان باچا9 ستمبر 2013

سوات میں ڈینگی وائرس سے اب تک گیارہ افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ اِن میں پانچ خواتین بھی شامل ہیں جبکہ ضلع بھر میں ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد سات ہزار تک پہنچ گئی ہیں۔

تصویر: Adnan Gran

خیبر پختون خوا کے پسماندہ ضلع سوات میں ڈینگی نے پنجے گھاڑ لئے ہیں اور اس بخار سے مرنے والوں کی تعداد گیارہ تک پہنچ گئی ہے۔ ڈینگی وائرس سے مرنے والوں میں پانچ خواتین شامل ہیں۔ سیدو شریف کے دونوں سرکاری اور تمام نجی اسپتال ڈینگی مریضوں سے بھرتے جا رہے ہیں اور روزانہ سیکڑوں کی تعداد میں نئے مریض داخل ہو رہے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد 2 ہزار448 ہو گئی ہے۔ ضلع بھر میں ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی کُل تعداد 7 ہزار تک پہنچ گئی ہیں اور ہزاروں افراد ٹیسٹ کروانے کے بعد گھروں میں بھی زیر علاج ہیں ۔ سوات میں ڈینگی وائرس میں اضافے کے بعد لوگوں میں کافی خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

سوات میں ڈینگی وائرس میں مبتلا افراد کفی تعداد سات ہزار تک پہنچ گئی ہےتصویر: Adnan Gran

سیدو شریف اسپتال کے ڈینگی وارڈ میں داخل ایک مریض جہانگیر کا کہنا ہے کہ ان کے گھر کے تمام افراد ڈینگی بخار میں مبتلا تھے صرف وہ ٹھیک تھا جب بخار ہوا اور جسم کے ہر حصے پر درد شروع ہوا تو کافی ڈر گیا تھا۔ جہانگیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسے اسپتال میں داخل ہوئے دو دن گزرے ہیں اور اب اُس کی صحت کافی بہتر ہوگئی ہیں۔ ڈاکٹروں نے اسے بتایا ہے کہ کچھ ٹیسٹ باقی ہیں اس کے بعد جہانگیر نامی مریض کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا جائے گا۔ اس کا خود بھی کہنا ہے کہ وہ صحت یاب ہونے کے بعدپوری طرح احتیاطی تدابیر پر عمل کرے گا اور دوسرے لوگوں کو بھی آگاہی دے گا۔

سوات میں ڈینگی بخار میں پھیلنے کو ڈاکٹروں نے عوام میں آگاہی کا نہ ہونا قرار دیا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اگر لوگ شروع سے ہی احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے تو آج ہزاروں کی تعداد میں لوگ بیمار نہ ہوتے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر عبد الواسع کا کہنا ہے کہ سوات میں اس بار ڈینگی کی جو وباء پھیلی ہے اور یہاں پر جس طرح مچھروں کی افزائش ہوئی ہے، اسی باعث کافی لوگ بیمار ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالواسع کے مطابق بڑی وجہ لوگوں میں ڈینگی کے حوالے سے آگاہی کا نہ ہونا ہے۔ ان کا کہنا ہے،’’ لوگ یہ نہیں جانتے کہ ڈینگی کس طرح کا مچھر ہے، اس کی افزائش کیسے ہوتی ہیں یہ کب اور کیسے کاٹتا ہے ، لوگوں کے گھروں اور محلوں میں صفائی کا کوئی خاص انتظام موجود نہیں، جگہ جگہ پر پانی کھڑا ہے، گھروں کی ٹینکیوں میں مہینوں مہینوں پانی جمع ہوتا ہے جس کو ڈھانپنے کے لئے کوئی خاص انتظام موجود نہیں اور یہیں پر ڈینگی مچھر آسانی سے اپنے انڈے دیتا ہے اور وہاں سے پھر مزید مچھر پیدا ہو جاتے ہیں "

سوات کے علاوہ خیبر پختون خوا کے دیگر اضلاع میں بھی متعدد لوگوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔ ملاکنڈ، مردان اور بونیر میں بھی ڈینگی وائرس میں مبتلا مریضوں کی اطلاع ہے۔

رپورٹ: عدنان باچا، سوات

ادارت: عابد حسین

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں