پاکستان کی لڑکیاں باکسنگ کے میدان میں بھی اب پیچھے نہیں
29 فروری 2016خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق گینگسٹرز کے حوالے سے مشہور علاقے لیاری میں شاہین باکسنگ کلب شہر کی نوجوان لڑکیوں کو باکسنگ کی تربیت دے رہا ہے۔ اس کلب کے کوچ یونس قمبرانی نے سن 1992 میں یہ کلب بنایا تھا۔
خواتین نوجوان باکسرز کی اس کھیل میں دلچسپی کے بارے میں یونس قمبرانی کہتے ہیں، ’’پاکستان کی خواتین کم تعداد میں سہی لیکن اس کھیل میں تربیت حاصل کر رہی ہیں، گزشتہ برس پاکستان کی چند خواتین باکسرز نے جنوبی ایشیائی کھیلوں میں بھی حصہ لیا تھا۔‘‘
یونس قمبرانی اس بارے میں مزید کہتے ہیں کہ پاکستان میں مردوں اور خواتین باکسرز کے لیے اس کھیل میں سہولیات اور ضروری سازوسامان کے فقدان کے باعث یہ کھیل ترقی نہیں کرسکا لیکن اب حالات میں بہتری آرہی ہے۔
پاکستان ایک قدامت پسند ملک ہے، جہاں خواتین اور لڑکیوں کو آگے بڑھنے کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان میں طالبان لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں جبکہ اس ملک میں ہر سال غیرت کے نام پر قتل کیے جانے کے بھی کئی واقعات منظر عام پر آتے ہیں۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس اکتوبرمیں سندھ باکسنگ ایسوسی ایشن نے خواتین باکسرز کے لیے ایک تربیتی کیمپ کا انعقاد کیا تھا۔ یہ پہلی مرتبہ تھا کہ خواتین کے کھیل کسی تربیتی کیمپ کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہوئی تھی۔ اس کیمپ میں قمبرانی خاندان کی بھی چند لڑکیاں تربیت حاصل کرنے آئی تھیں۔
اس حوالے سے یونس قمبرانی کہتے ہیں گزشتہ برس ایک لڑکی نے مجھے کہا کہ وہ باکسنگ کیوں نہیں سیکھ سکتیں، انہیں اپنا دفاع کرنا کیوں نہیں سکھایا جاتا۔ بس تبھی سے ہم لڑکیوں کی تربیت کر رہے ہیں۔ اب لڑکیاں سفید ٹریک سوٹ، سر پر سکارف اور باکسنگ کے دستانے پہن کو باکسنگ کے مقابلوں میں حصہ لیتی ہیں۔
یونس قمبرانی کی 15 سالہ بیٹی عروج قمبرانی بھی باکسنگ کلب میں تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ اس بارے میں وہ کہتی ہیں، ’’میرے دو چچا باکسر ہیں۔ میرے والد باکسنگ کوچ ہیں، لہذا باکسنگ میرے خون میں ہے، انشااللہ میں ایک بین الاقوامی باکسربنوں گی اور پاکستان کا نام بلند کروں گی۔‘‘