پاکستان میں نئی وفاقی کابینہ کے ارکان نے اپنے عہدوں کے حلف اٹھا لیے ہیں۔ مسلم لیگ نون کی حکومت کی اس نئی ملکی وفاقی کابینہ کے ارکان میں ملک کی طاقتور فوج پر تنقید کرنے والے سیاست دانوں کو نمایاں عہدے دیے گئے ہیں۔
اشتہار
گزشتہ ہفتے پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو نا اہل قرار دیے جانے کے بعد پاکستان کے ایوان زیریں نے انہی کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے شاہد خاقان عباسی کو ملک کا نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا تھا۔ آج چار اگست بروز جمعہ صدر ممنون حسین نے چھیالیس رکنی وفاقی کابینہ سے حلف لیا، جس کے بعد نئی وفاقی حکومت کی تشکیل کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔
وفاقی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی جسے حکومتی نشریاتی ادارے پر براہ راست نشر کیا گیا۔
سرتاج عزیز کی ڈی ڈبلیو ٹی وی سے خصوصی گفتگو
03:36
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اپنی رپورٹوں ميں لکھا ہے کہ پاکستان کی نئی وفاقی کابینہ میں ملکی فوج پر تنقید کرنے والے لیگی سیاست دانوں کو اہم عہدے سونپے گئے ہیں۔ عباسی کی جانب سے ملکی فوج کی سیاست میں مداخلت کے خلاف تنقید کرنے والوں کو اپنی کابینہ میں شامل کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ نئی پاکستانی حکومت ملک میں سول حکومت کی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کرے گی۔
وفاقی کابینہ میں نواز شریف کے قریبی رشتہ دار اور سابق وفاقی وزیر اسحاق ڈار کو ایک مرتبہ پھر وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ خواجہ آصف کو وفاقی وزیر خارجہ بنایا گیا ہے جب کہ وزارت داخلہ کا قلمدان احسن اقبال کو دیا گیا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نئی وفاقی کابینہ میں بھی ریلوے کے وفاقی وزیر برقرار رکھے گئے ہیں۔
نواز شریف کو نا اہل قرار دیے جانے کے عدالتی فیصلے پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے اور کئی سیاسی تجزیہ کاروں کی رائے میں یہ فیصلہ یک طرفہ تھا اور اس کے پیچھے ممکنہ طور پر پاکستان کی طاقتور فوج کا ہاتھ کارفرما تھا۔
تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہونے والے نواز شریف کی حکومت تینوں مرتبہ ہی اپنی مدت پوری کرنے میں ناکام رہی ہے۔ فوجی آمر ضیا الحق کے دور میں سیاست شروع کرنے والے نواز شریف کو اب پاکستانی سیاست میں فوج کے کردار کی مخالفت کرنے والے سیاست دانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے بھی وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی تقریر میں نواز شریف کا سیاسی اور معاشی ایجنڈا جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔