1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاکستان کی کشمیر سے متعلق بھارتی موقف پر شدید نکتہ چینی

2 ستمبر 2024

پاکستان نے متنازعہ خطے جموں و کشمیر پر بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے، اسے 'گمراہ کن' اور 'خطرناک حد تک فریب' قرار دیا ہے۔ اسلام آباد نے کہا کہ بھارت اپنی 'اشتعال انگیز بیان بازی اور بے بنیاد دعووں' کو ترک کر دے۔

 ڈاکٹر ایس جے شنکر
بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا تھا کہ "بلاتعطل بات چیت" کا دور ختم ہو چکا ہے اور "اعمال کے نتائج ہوتے ہیںتصویر: Johannes Simon/Getty Images

بھارت کے زیر انتظام متنازعہ خطے جموں و کشمیر سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے حالیہ بیانات کو پاکستان نے سختی سے مسترد کر دیا اور کہا اس تصفیہ طلب تنازعے کا حل جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے بہت اہم ہے۔

بھارت: جموں و کشمیر میں انتخابات سے کیا توقعات ہیں؟

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تنازعہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے اور اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہی حل کیا جانا چاہیے۔

گمراہ کن اور 'خطرناک حد تک فریب''

جمعے کے روز بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پاکستان کے ساتھ تعلقات اور کشمیر کے حوالے سے اسلام آباد کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب وہ وقت ختم ہوا جب پاکستان کے ساتھ بغیر کسی مداخلت کے مذاکرات ہوا کرتے تھے۔

بھارتی کشمیر: عسکریت پسندوں کے حملے میں ایک اور فوجی افسر ہلاک

اسی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اتوار کے روز کہا کہ "جموں و کشمیر کا تنازعہ بین الاقوامی سطح پر ایک تسلیم شدہ تنازعہ ہے، جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ اس تصفیہ طلب تنازعے کا حل جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے اہم ہے۔"

'پاکستان تمام دوست ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے'

انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ یکطرفہ طور پر نہ تو طے پایا ہے اور نہ ہی اسے اس طرح حل کیا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا، "اس طرح کے دعوے نہ صرف گمراہ کن، بلکہ خطرناک حد تک فریب ہیں، کیونکہ یہ واضح طور پر زمینی حقائق کو پوری طرح سے نظر انداز کرتے ہیں۔ غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات اس حقیقت کو نہ تو تبدیل کر سکتے اور نہ ہی کریں گے۔"

بھارت کے زیر انتظام متنازعہ علاقے میں آباد بروکپا کون ہیں؟

 ممتاز زہرہ بلوچ نے زور دے کر کہا کہ پاکستان سفارت کاری اور مذاکرات کے لیے پرعزم ہے، تاہم کسی بھی دشمنانہ کارروائی کا وہ عزم کے ساتھ جواب بھی دے گا۔

ہماری ضمانت پاکستان اور بھارت کے امن پر مبنی ہے، یوسف تاریگامی

07:15

This browser does not support the video element.

 انہوں نے کہا کہ "جنوبی ایشیا میں حقیقی امن اور استحکام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کے مطابق تصفیے کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔"

پاکستان نے بھارت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ جموں وہ کشمیر کے تعلق سے اپنی "اشتعال انگیز بیان بازی اور بے بنیاد دعوے" ترک کرے اور خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے تنازعہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے بامعنی بات چیت میں شامل ہو۔"

جے شنکر نے کیا کہا تھا؟

بھارتی وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے جمعے کے روز پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کہا تھا کہ "بلاتعطل بات چیت" کا دور ختم ہو چکا ہے اور "اعمال کے نتائج ہوتے ہیں۔"

مقید کشمیری رہنما انجینئر رشید نے رکن پارلیمان کا حلف اٹھایا

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ اپنے معاملات میں غیر فعال نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا، "میں جو کہنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ہم غیر فعال نہیں ہیں اور چاہے واقعات مثبت یا منفی سمت اختیار کریں، ہم اسی مناسبت سے رد عمل کا اظہار کریں گے۔"

جموں و کشمیر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا، "جہاں تک جموں اور کشمیر کا تعلق ہے، آرٹیکل 370 ختم ہو گیا ہے۔ لہذا اب مسئلہ یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کس قسم کے تعلقات پر غور کر سکتے ہیں۔" جے شنکر نے وضاحت کی کہ اس معاملے پر اب کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

’کشمیر میں قبرستان کا سناٹا ہے، یہ امن نہیں ہے‘: التجا مفتی

07:10

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں