1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتبھارت

پانچ پاکستانی ایف 16 اور جے ایف 17 طیارے گرائے تھے، بھارت

افسر اعوان روئٹرز کے ساتھ
3 اکتوبر 2025

بھارتی فضائیہ کے سربراہ امر پریت سنگھ نے آج جمعہ تین اکتوبر کو کہا ہے کہ رواں برس مئی میں پاکستان کے ساتھ لڑائی کے دوران بھارت نے پاکستانی فضائیہ کے ایف 16 اور جے ایف 17 کلاس کے پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے تھے۔

Indien Neu-Delhi 2025 | Luftwaffenchef bei CII Annual Business Summit
تصویر: Rahul Singh/ANI

اگرچہ امر پریت سنگھ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ مئی میں بھارت نے اس تنازعے کے دوران پانچ پاکستانی جنگی طیارے اور ایک فوجی طیارہ مار گرائے تھے، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب نئی دہلی نے عوامی سطح پر ان طیاروں کی کلاس کا ذکر کیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین لڑائی میں فاتح کون؟
بھارت: پاکستان کے ساتھ تصادم میں جنگی طیاروں کے نقصان کا 'اعتراف‘

امر پریت سنگھ نے بھارتی فضائیہ کے سالانہ دن کی پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا: ''جہاں تک فضائی دفاع کا تعلق ہے، ہمارے پاس ایک طویل فاصلے تک حملے کے ثبوت موجود ہیں ... اس کے ساتھ پانچ لڑاکا طیاروں کے، ایف 16 اور جے ایف 17 کلاس کے درمیان ہائی ٹیک لڑاکا طیاروں کے، ہمارا سسٹم ہمیں بتاتا ہے۔‘‘

ایف 16 امریکی ساختہ لڑاکا طیارہ ہے جبکہ جے ایف 17 چینی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستانی فوج کی طرف سے اس خبر پر تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

پاکستان نے کہا تھا کہ اس نے اس تنازعے کے دوران چھ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے تھے، جن میں فرانسیسی ساختہ رفال بھی شامل تھا۔ بھارت نے کچھ نقصانات کو تسلیم کیا ہے لیکن چھ طیارے کھو دینے کی تردید کی ہے۔

امر پریت سنگھ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ مئی میں بھارت نے اس تنازعے کے دوران پانچ پاکستانی جنگی طیارے اور ایک فوجی طیارہ مار گرائے تھے، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب نئی دہلی نے عوامی سطح پر ان طیاروں کی کلاس کا ذکر کیا ہے۔تصویر: Rahul Singh/ANI

آج جمعے کے روز سنگھ نے بھارتی طیاروں کو مار گرانے کے پاکستانی دعوے سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔

روایتی حریف اور جوہری ہتھیار رکھنے والے ہمسایہ ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان رواں برس مئی میں یہ لڑائی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہندو سیاحوں پر ایک حملے کے بعد ہوئی تھی، جس کے بارے میں نئی دہلی کا الزام تھا کہ اسے پاکستان کی حمایت حاصل تھی۔

دونوں فریقوں نے جنگ بندی پر اتفاق سے قبل چار روزہ تنازعے کے دوران جنگی طیارے، میزائل، توپ خانے اور ڈرونز استعمال کیے، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔

اسلام آباد نے کشمیر حملے میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کی تھی، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے اور یہ 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھارت میں شہریوں پر سب سے بڑا حملہ تھا۔

بھارت نے جولائی میں کہا تھا کہ حملے میں ملوث تین ''دہشت گرد‘‘ مارے گئے تھے اور اس بات کا ''بہت زیادہ ثبوت‘‘ ہے کہ وہ پاکستانی تھے۔

بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مئی میں بھارت نے پاکستان کے جو پانچ طیارے مار گرائے تھے ان میں ایف 16 بھی شامل ہے۔تصویر: AP

پاکستان کی وزارت خارجہ نے ان واقعات کے حوالے سے بھارتی بیان کو "من گھڑت کہانیوں سے بھرپور‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی ساکھ پر سوال اٹھایا تھا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑی جانے والی تین جنگوں میں سے دو ہمالیائی خطے کشمیر پر  لڑی گئیں۔ پہلگام حملے کے بعد سے ان کے درمیان تعلقات مزید تنزلی کا شکار ہیں، جس کا اثر تجارت اور سفر سے لے کر کھیلوں تک کے شعبوں میں محسوس کیا جا رہا ہے۔

بھارت نے پانی کی تقسیم کے ایک اہم معاہدے 'سندھ طاس‘ کو بھی معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، جسے پاکستان نے ایک 'جنگ کا عمل‘ قرار دیا تھا۔

 

دریائے سندھ: زندگی کی علامت یا جنگ کا ہتھیار؟

13:22

This browser does not support the video element.

ادارت: مقبول ملک

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں