1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافغانستان

جوابی کارروائی کا حق ہے لیکن تحمل کا مظاہرہ کیا، طالبان

عاطف بلوچ اے ایف پی، روئٹرز، اے پی کے ساتھ
18 اکتوبر 2025

افغان طالبان کے بقول پاکستان کی طرف سے کیے گئے تازہ حملوں کا جواب دیا جا سکتا ہے لیکن امن کے لیے تحمل کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ ادھر بھارت نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی حکومت افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرے۔

 ذبیح اللہ مجاہد
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان کو پاکستان کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے تصویر: Xinhua /imago images

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان کو پاکستان کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے تاہم ’’مذاکراتی ٹیم کی عزت اور وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے‘‘ افغان فورسز کو نئی فوجی کارروائی سے گریز کی ہدایت دی گئی ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد کا یہ بیان ہفتے کے روز قطر میں پاکستان اور افغانستان کے حکام کے درمیان ہونے والی ملاقات سے قبل سامنے آیا، جو ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب پاکستان نے جمعہ کو افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیکا میں فضائی حملے کیے، جن میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔

 ان حملوں سے دونوں ممالک کے درمیان دو روزہ جنگ بندی کا خاتمہ ہو گیا، جو سرحدی جھڑپوں کے بعد عارضی طور پر نافذ کی گئی تھی۔

پاکستانی سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ حملے تحریک طالبان پاکستان سے منسلک حافظ گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر کیے گئے۔ پاکستانی حکومت اس گروپ پر الزام عائد کرتی ہے کہ اس نے شمالی وزیرستان میں پاکستانی نیم فوجی اہلکاروں پر حملے کیے۔

قیام امن کے لیے دوحہ میں مذاکرات

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف اور انٹیلیجنس چیف جنرل عاصم ملک پر مشتمل وفد دوحہ میں مذاکرات میں شریک ہے جبکہ افغان طالبان کے وزیر دفاع محمد یعقوب کی قیادت میں افغان وفد بھی قطر پہنچ چکا ہے۔

افغان وزارت داخلہ کے نائب وزیر ملا محمد نبی عمری نے کہا ہے، ''ہم نے تحریک طالبان پاکستان کو نہ بلایا، نہ ان کی حمایت کی اور نہ ہی وہ ہمارے دور میں آئے۔‘‘

حالیہ جھڑپوں میں پاکستانی فورسز نے مبینہ طور پر افغان دارالحکومت کابل میں بھی حملے کیےتصویر: AFP

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے ہفتے کے روز ایک فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا،''افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جو انتہائی تشویشناک ہے۔‘‘

دونوں ممالک کے درمیان تازہ کشیدگی گیارہ اکتوبر کو اس وقت بڑھی، جب طالبان نے مبینہ طور پر پاکستان کی جنوبی سرحد پر حملے شروع کیے، جس کے بعد اسلام آباد نے سخت ردعمل کا عندیہ دیا۔

اسلام آباد حکومت افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرے، بھارت

پاکستان کی جانب سے افغان صوبے پکتیکا میں کیے گئے تازہ فضائی حملوں پربھارت نے شدید ردعمل ظاہر کرتے کہا ہے کہ پاکستان اپنی اندرونی ناکامیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے اور افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتے کے روز ایک پریس بریفنگ میں کہا، ''تین باتیں بالکل واضح ہیں، پہلی، پاکستان دہشت گرد تنظیموں کی معاونت کرتا ہے اور دہشت گردی کی سرپرستی کرتا ہے، دوسری، پاکستان کی پرانی عادت ہے کہ وہ اپنی اندرونی ناکامیوں کا الزام ہمسایہ ممالک پر ڈالتا ہے اور تیسری یہ کہ پاکستان افغانستان کے اپنی خودمختاری کے استعمال سے خفا ہے۔‘‘

بھارت نے افغانستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر قسم کی جارحیت کی مذمت کرتا ہے۔

بھارت کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے تمام فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور مذاکرات سے اختلافات دور کریں۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں