پاکستان کے خلاف کرکٹ سیریز، آسٹریلوی ٹیم میں 5 نئے کھلاڑی
11 ستمبر 2018
آسٹریلیا اور پاکستان کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان سیریز کا آغاز 29 ستمبر سے یُو اے ای میں ہو گا۔ آسٹریلین کرکٹ کے کچھ اہم کھلاڑی زخمی اور کچھ کو بال ٹیمپرنگ کے نتیجے میں پابندیوں کا سامنا ہے،۔ لہذا ایک نئی ٹیم بنائی گئی ہے۔
اشتہار
پاکستان کے خلاف آسٹریلوی کرکٹ ٹیم میں پانچ ایسے نئے کھلاڑی شامل کیے گئے ہیں، جو پہلی مرتبہ اپنے ملک کی نمائندگی کریں گے۔ ان کے علاوہ محدود اوورز کے میچوں میں جارحانہ بیٹنگ کرنے والے ایرن فنچ کو بھی ٹیم میں جگہ دی گئی ہے۔ تجربہ کار تیز بالر پیٹر سِڈل کو دو برس بعد طلب کیا گیا ہے۔
آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کو گزشتہ برس جنوبی افریقی دورے کے دوران بال ٹیمپرنگ کے ایک بڑے اسکینڈل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس اسکینڈل کی وجہ سے اُس وقت کی ٹیم کے کپتال اسٹیو اسمتھ، افتتاحی بیٹسمین ڈیوڈ وارنر اور کیمرون بینکرافٹ پر کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
پاکستان کے خلاف سیریز سے قبل تیز بالروں جوش ہیزل ووڈ اور پَیٹ کمنز کو انجریز کی وجہ سے عملی کرکٹ سے باہر ہونا پڑا۔ اس صورت حال میں جو نئی ٹیم منتخب کی گئی ہے، اس میں پرانے اور نئے کھلاڑی شامل ہیں۔ ایرن فنچ پہلی مرتبہ ٹیسٹ کرکٹ کی ٹیم کا حصہ بنائے گئے ہیں۔ اُن کے ساتھ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے مائیکل نیزر اور آل راؤنڈر مارنوس لابوس شین کو منتخب کیا گیا ہے۔
اسی طرح تیز بالروں کی صف میں تجربہ کار پیٹر سِڈل کو دو برس کے بعد ٹیم کا رکن بنایا گیا ہے۔ ان کے علاوہ اِن فارم میچل اسٹارک کو موجودہ ٹیم میں شامل فاسٹ بالروں کے گروپ کا سرخیل قرار دیا گیا ہے۔ ایک نئے بالر برینڈن ڈوگیٹ خاص طور پر نمایاں ہیں۔ چیف سیلیکٹر ٹریور ہون کا کہنا ہے کہ برینڈن ڈوگیٹ کے اندر ایک بڑے بالر کا آثار موجود ہیں اور وہ اگلے برسوں میں ٹیم کا سرمایہ بن سکتے ہیں۔ ایک اور کھلاڑی ٹریور ہِیڈ ہیں جو پہلی مرتبہ ٹیم کا حصہ بنے ہیں۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ سات اکتوبر سے دبئی میں شروع ہو گا۔ دوسرا ٹیسٹ میچ سولہ اکتوبر سے ابوظہبی میں کھیلا جائے گا۔
پاکستان نے انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز جیت لی ہے۔ مصباح اور یونس کے لیے اس سے بہتر الوداعی تحفہ کچھ اور نہیں ہو سکتا تھا، وہ اسے عمر بھر یاد رکھیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
پاکستان نے تیسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی تین میچوں کی سیریز جیت لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسیٹ انڈیز کے خلاف پاکستانی ٹیم تقریباﹰ ساٹھ برس بعد ایسی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ پاکستان کی کرکٹ کی دنیا میں ایک ایسے خواب کو تعبیر ملی ہے، جو نصف صدی سے بھی زائد عرصے سے دیکھا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ڈومینیکا کے ونڈسر پارک سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے اور آخری کرکٹ ٹیسٹ میچ کے آخری دن پاکستان ویسٹ انڈیز کو 101 رنز سے سنسنی خیز شکست دینے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 202 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی جبکہ انہیں جیت کے لیے 304 رنز درکار تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
ویسٹ انڈیز کے آخری بلے باز شینن گیبریل یاسر شاہ کے اوور کی آخری گیند پر آوٹ ہوئے، تو اس سیریز اور میچ کی کایا ہی پلٹ گئی۔ پاکستان ویسٹ انڈیز کے خلاف یہ سیریز دو، ایک سے جیتنے میں کامیاب رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
وسری جانب روسٹن چیز نے شاندار بیٹنگ کی لیکن ان کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں واقعی افسردہ ہوں کہ میں مزید ایک اوور کے لیے زیادہ نہیں ٹھہر سکا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
اس تاریخی فتح کے بعد مصباح کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آخری سیشن میں بہت ساری چیزیں ایک ساتھ ہو رہی تھیں۔ کیچ ڈراپ ہوئے، اپیلیں ہوئیں، نو بالز کے مسائل ہوئے، ایک لمحے کے لیے تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ ہم جیت نہیں سکیں گے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
شینن گیبریل کے آوٹ ہونے کے بعد مصباح الحق کا کہنا تھا، ’’یہ ناقابل یقین ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
مصباح کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے آپ کے لیے شکر گزار ہوں، ساری ٹیم اور پاکستان کرکٹ کے تمام مداحوں کا بھی کہ ہم اسے جیتنے کے قابل ہوئے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ralston
سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور سٹار بیٹسمین محمد یونس کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ بھی تھا، جس میں بہت سنسنی خیز مقابلے میں پاکستان کا یہ سیریز دو ایک سے جیت لینا مصباح اور یونس کے لیے یادگار الوداعی تحفہ ثابت ہوا۔