پاکستان کے زير انتظام کشمیر میں اليکشن: بھارت کی نکتہ چینی
30 جولائی 2021بھارت نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کرانے پر نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ یہ پاکستان کی اپنے ’غیر قانونی قبضے‘ کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔ بھارتی حکام کے مطابق اس مسئلے پر پاکستان کے ساتھ احتجاج درج کرا دیا گيا ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں چند روز قبل ہی اسمبلی انتخابات ہوئے، جن میں پاکستان کی حکمراں جماعت تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی۔ تاہم بھارت نے اس الیکشن کو مسترد کر دیا ہے۔
بھارت نے کیا کہا ہے؟
نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ نے جمعرات کی شام کو اپنے ایک بیان میں کہا، ’’پاکستان کے پاس بھارتی علاقوں میں اس طرح کے اقدامات کا کوئی جواز نہیں ہے اور اسے اپنے زیر قبضہ تمام علاقوں کو خالی کر دینا چاہیے، جس پر اس نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔‘‘
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم بگچی کا مزید کہنا تھا، ’’پاکستان کے غیر قانونی قبضے والی بھارتی سرزمین میں نام نہاد انتخابات پاکستان کی جانب سے اپنے غیر قانونی قبضے کو چھپانے کی کوشش کے سوا کچھ بھی نہیں۔‘‘ ان سے جب پولنگ سے متعلق سوال کیا گيا، تو ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے ’اس دکھاوے کے عمل‘ پر پاکستانی حکام سے سخت احتجاج کیا ہے، جسے وہاں کے عوام نے نہ صرف رد کیا بلکہ اس کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ ارندم بگچی کا کہنا تھا، ’’اس طرح کی مشق پاکستان کے غیر قانونی قبضے، اس کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، استحصال اور مقبوضہ علاقوں میں لوگوں کی آزادی سلب کرنے جیسے کارناموں کو مخفی نہیں رکھ سکتی۔‘‘
اس موقع پر ترجمان نے پاکستان اور چین کے اس حالیہ مشترکہ بیان پر بھی اعتراض کیا، جس میں جموں و کشمیر کا حوالہ دیا گيا تھا۔ بھارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ لداخ سمیت جموں و کشمیر بھارت کا حصہ رہا ہے اور اور ہمیشہ رہے گا۔ ان کا کہنا تھا، ’’ماضی کی طرح ہی بھارت اس بار بھی جموں و کشمیر کے کسی بھی حوالے کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔ مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر اور خطہ لداخ بھارت کا ایک لازمی اور ناقابل تقسیم حصہ ہے۔‘‘
اس موقع پر بھارتی ترجمان نے چین اور پاکستان کے درمیان زیر تعمیر اقتصادی راہداری پر بھی نکتہ چینی کی اور کہا کہ بھارت نے چین اور پاکستان کو کئی بار اس بات سے آگاہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم غیر قانونی طور پر پاکستان کے قبضے والے علاقوں میں دوسرے ممالک کی جانب سے صورت حال میں تبدیلی کی کسی بھی کوشش کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور پاکستان کی جانب سے بھی غیر قانونی قبضے والے بھارتی علاقوں میں کسی قسم کی مادی تبدیلی لانے کے بھی مخالف ہیں۔ ہم متعلقہ فریقوں سے اس طرح کی کارروائیوں کو بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
کشمیر، ایک دیرینہ تنازعہ
خطہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک متنازعہ مسئلہ ہے جس پر دونوں کا موقف ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ کشمیر کے تقریباً دو تہائی حصے پر بھارت کا کنٹرول ہے جبکہ باقی حصہ پاکستان کے زیر انتظام ہے۔ کشمیر کے بہت سے دیگر حلقے ان دونوں ملکوں سے آزادی کی جد و جہد کر رہے ہیں۔
بھارت ماضی میں بھی اس علاقے میں پاکستانی اقدامات پر اعتراض کرتا رہا ہے۔ گزشتہ برس جب پاکستان نے گلگت بلتستان میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کیا تھا تو اس وقت بھی بھارت نے کچھ اسی طرح کا بیان دیا تھا۔ لیکن پاکستان بھارت کے ان بیانات کو مسترد کرتا رہا ہے۔
پاکستان کا موقف رہا ہے کہ اس مسئلے پر بھارت کی قانونی، اخلاقی اور تاریخی اعتبار سے کوئی مسلمہ حیثیت ہی نہیں ہے اور بھارت کے دعوے نہ تو حقیقت بدل سکتے ہیں اور نہ ہی بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں کیےگئے غیر قانونی اقدامات اور وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں سے نظر پوشی کی جا سکتی ہے۔