1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

راولا کوٹ کی جیل سے مفرور قیدیوں کا کوئی پتہ نہیں

1 جولائی 2024

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے راولا کوٹ میں ڈسڑکٹ جیل سے مفرور قیدیوں کا اب تک پتہ نہیں لگ سکا ہے۔ جیل اہلکاروں کو چکمہ دے کر اتوار کے روز فرار ہو جانے والے بیس قیدیوں میں دہشت گردی، قتل اور اقدام قتل کے مجرم شامل ہیں۔

پولیس نے شہر کی ناکہ بندی کردی ہے اور مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کے لیے جگہ جگہ چھاپے مار رہی ہے
پولیس نے شہر کی ناکہ بندی کردی ہے اور مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کے لیے جگہ جگہ چھاپے مار رہی ہےتصویر: Arif Ali/AFP

راولا کوٹ کے ایک اعلیٰ پولیس افسر نے بتایا کہ پولیس نے شہر کی ناکہ بندی کردی ہے اور مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کے لیے جگہ جگہ چھاپے مار رہی ہے۔ پولیس نے مفرور قیدیوں کی فہرست جاری کر دی ہے اور پورے علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

پاکستانی جیلوں میں خواتین قیدیوں کی تعداد میں اضافہ کیوں؟

اڈیالہ جیل پر ناکام حملے کی خبروں کے بعد انکوائری کا مطالبہ

آئی جی جیل خانہ جات وحید گیلانی کے مطابق قیدیو ں کے جیل سے فرار ہونے کے واقعے کے دوران جیل محافظ کی فائرنگ سے فرار ہونے والے قیدیوں میں سے ایک قیدی ہلاک ہو گیا۔

قیدیوں کے فرار ہونے کا واقعہ اس لحاظ سے سنگین نوعیت کا ہے کہ مفرور قیدیوں میں سے متعدد کو دہشت گردی اور قتل جیسے سنگین جرائم میں ملوث تھے اور موت کی سزا کے منتظر تھے۔

قیدیوں کے فرار ہونے کے بعد جیل کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہےتصویر: picture alliance/dpa/S. Akber

اس بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

قیدیوں کے فرار ہونے کا یہ واقعہ اتوار کی دوپہر دو سے ڈھائی بجے کے دوران پیش آیا جب ڈسٹرکٹ جیل پونچھ میں جیل سنتری نے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر نکالنے کے لیے دروازہ کھولا۔ سنتری نے جیسے ہی دروازہ کھولا تو قیدیوں نے اس کی آنکھوں میں مرچیں ڈال کر اسلحہ چھین لیا اور فائرنگ کرتے ہوئے با آسانی فرار ہو گئے جبکہ سرکاری اسلحہ بھی اپنے ہمراہ لے گئے۔

چودہ ہزار سے زائد پاکستانی غیر ملکی جیلوں میں قید

پاکستان: جیلوں میں بند سینکڑوں افراد کے خاندانوں کی صعوبتیں

وزارت داخلہ کے اسپیشل سیکریٹری بدر منیر نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ قیدیوں کے پاس ایک ریوالور تھا، جسے انہوں نے ایک سنتری کو یرغمال بنانے کے لیے استعمال کیا۔انہوں نے مزید کہا،"یہ واضح نہیں ہے کہ آیا انہوں نے یہ (ہتھیار) جیل حکام سے قبضے میں لیا تھا یا باہر سے لایا گیا تھا۔"

 بدر منیر کے مطابق فرار ہونے والوں میں 'دہشت گردی‘ کے مقدمات میں گرفتار قیدی بھی شامل ہیں، جنہیں محکمہ انسداد دہشت گردی نے گرفتار کیا تھا۔ دیگر فرار ہونے والے قیدیوں میں قتل اور منشیات فروشی کے مقدمات میں گرفتار قیدی شامل ہیں۔

جیل سے قیدیوں کے فرار کے اس واقعے سے ایک ماہ قبل محکمہ داخلہ کی جانب سے رجسٹرار عدالت کو مکتوب لکھا گیا تھا، جس میں جیل کے غیر محفوظ ہونے سے متعلق خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔ عدلیہ سے استدعا کرتے ہوئے مکتوب میں کہا گیا تھا کہ بعض قیدیوں کو حفاظتی نقطہ نظر کے تحت پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی کسی دوسری جیل منتقل کیا جانا چاہیے۔

پاکستان کی جیلوں میں پھنسی افغان خواتین قیدی

02:32

This browser does not support the video element.

انکوائری کا حکم

قیدیوں کے فرار ہونے کے اس واقعے کے بعد ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت جیل کے آٹھ اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے، جب کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے انکوائری کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی ہے جسے ایک ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ دینے کے لیے کہا گیا ہے۔

حکومت نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے اس معاملے میں انکوائری کے لیے ایک عدالتی کمیشن قائم کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔ سن 2012 میں بنّوں میں عسکریت پسندوں کے گروپ منظم انداز میں جیل سے فرار ہو گئے تھے، اس واقعے میں 400 قیدی جیل سے بھاگ گئے تھے۔

پاکستانی جیل گنجائش سے زیادہ قیدیوں، خراب صورت حال، بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے بدنام ہیں۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، خبر رسا ں ادارے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں