پاکستان کے زیر انتظام کشمیر یاقوت کے خزانے سے مالا مال
صائمہ حیدر
15 اکتوبر 2017
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کیے گئے ایک جیولوجیکل سروے کے مطابق یہ علاقہ قیمتی پتھر یاقوت کے خزانے سے مالامال ہے۔ اس خطے کی مٹی میں ایک اندازے کے مطابق نصف بلین ڈالر کے یاقوت چھپے ہوئے ہیں۔
اشتہار
قیمتی پتھروں کے ماہرین اور کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ اس بیش قیمت خزانے کو نکالنے میں فرسودہ آلات و اوزار اور مطلوبہ تکنیک اور بنیادی ڈھانچے میں سرمائے کی کمی بڑی رکاوٹیں ہیں۔ یہی وہ اسباب ہیں جو اس علاقے کو قیمتی پتھروں کی صنعت میں اہم کردار ادا کرنے سے روکے ہوئے ہیں۔
جیم اسٹون کی ایک ڈیلر خاتون ہما رضوی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’ ہمارے پاس یہاں یاقوت کا پتھر ہے جو اُتنا ہی اچھا ہے جتنا ایک برمی یاقوت۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ یاقوت کو کان میں سے نکالنے کے لیے زیادہ ترقی یافتہ اور حساس تکنیک درکار ہوتی ہے۔‘‘
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں محض ایک کان اور تلاش کا ایک ہی مقام ہے جہاں کان کن کھدائی کر کے قیمتی پتھروں کے پائے جانے کے امکان کا جائزہ لیتے ہیں۔ علاقے کی انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے جیولوجیکل سروے کے مطابق البتہ اس تمام علاقے میں چالیس ملین گرام قیمتی یاقوت کے مصدقہ اور اندازوں کے مطابق پچاس ملین گرام کے ذخائر موجود ہیں۔
کان کن محمد عظیم ہمالیہ کی ڈھلان پر واقع چِٹا کھٹا کی یاقوت کی کان میں سال میں چار مہینے صرف کرتے ہیں۔ یہان تک پہنچنے کے لیے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر مظفر آباد سے گیارہ گھنٹے گاڑی پر سفر کے بعد دو گھنٹے پیدل کا راستہ طے کرنا پڑتا ہے۔ محمد عظیم نے اے ایف پی کو بتایا،’’ میں بہت کم ہوا والی ٹنل میں دھماکہ خیز مواد کے رکھے جانے سے پہلے زمین میں پرانی طرز کی سوراخ کرنے والی مشین سے ڈرل کرتا ہوں۔ یہ بہت مشکل کام ہے۔‘‘
یہ کان کنی کمر توڑ دینا والا کام ہے اگرچہ اس کا پھل شاذونادر ہی ملتا ہے۔ گزشتہ سال کان کنی کرنے والے افراد میں سے ایک کو یہاں سے انڈے کی جسامت کے برابر ایک یاقوت ملا تھا۔
ماہرین کو یقین ہے کہ جیم اسٹون کی صنعت میں سرمایہ کاری سے اس علاقے کے چار ملین رہائشیوں کے معاشی حالات کو بڑی حد تک تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ آزاد کشمیر مائین اینڈ انڈسٹری ڈیویلیپمنٹ کے سربراہ شاہد ایوب کا کہنا ہے کہ اس متنازعہ علاقے کے انتظامی امور دیکھنے والے وفاقی اداروں کے پاس نئی کانوں کی تعمیر اور جدید مشینری کی خریداری کے لیے فنڈز کی کمی ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں قیمتی پتھروں کا کاروبار کرنے والے میر خالد کے مطابق ،’’ یہ آپ کی قسمت پر منحصر ہے۔ پتھر کو کاٹتے ہوئے یا تو آپ کے ہاتھ ایک خوبصورت یاقوت آئے گا یا پھر چٹخا ہوا بے قیمت پتھر۔‘‘
پاکستان میں جیم اسٹون کی صنعت کو پروان چڑھنے میں ابھی وقت درکار ہے۔ اسمگلنگ کے خدشے کے پیش نظر خام قیمتی پتھروں کی علاقے میں نقل وحرکت پر پابندی بھی یہاں اس انڈسٹری کو پھلنے پھولنے سے روکنے میں رکاوٹ کا سبب ہے
ہیرے: افریقہ کی خوش قسمتی بھی اور بدقسمتی بھی
حال ہی میں ایک غیر تراشیدہ ہیرے کی قیمت 7.7 ملین ڈالر لگائی گئی۔ سیرا لیون حکومت کو یہ ہیرا بطور عطیہ ملا تھا لیکن اسے کم قیمت لگنے کی وجہ سے فروخت نہیں کیا گیا۔ جانیے دنیا کے سب سے بڑے اور قیمتی ترین ہیروں کے بارے میں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
سیرالیون کے لیے ایک نعمت؟
ایمانوئل ماموح پیشے کے اعتبار سے ایک پادری ہیں لیکن اپنے فارغ اوقات میں وہ کان کنی بھی کرتے ہیں۔ مارچ میں ایمانوئل کو 706 قیراط کا ایک ہیرا ملا تھا، جسے انہوں نے حکومت کے حوالے کر دیا تھا۔ اس کی قیمت 7.7 ملین ڈالر لگی ہے لیکن کم قیمت کی وجہ سے آئندہ ہفتوں کے دوران بیلجیم میں اسے دوبارہ نیلامی کے لیے پیش کیا جائے گا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
سیرالیون کا ستارہ
1972ء میں سیرالیون میں ایک بڑا ہیرا دریافت ہوا تھا۔ ’سیرالیون کا ستارہ‘ نامی اس غیر تراشیدہ ہیرے کا مجموعی وزن 969 قیراط تھا اور اسے 17 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہیروں کی دولت سے مالا مال اس ملک کا شمار دنیا کے غریب ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔ ہیروں کی غیرقانونی تجارت اس ملک میں خانہ جنگی کی وجہ بنی اور اس دوران ہزارہا لوگ موت کے منہ میں چلے گئے۔
تصویر: Imago/ZUMA/Keystone
بوٹسوانا: قیمتی ترین ہیروں کی دنیا
اگر قیمتی ترین اور بڑے ہیروں کی بات کی جائے تو بوٹسوانا پہلے نمبر پر آتا ہے۔ یہاں سے 1,111 قیراط کا ہیرا دریافت ہوا، جو ایک ٹینس بال جتنا بڑا تھا۔ یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ہیرا ہے۔ اسی کان میں سے بعدازاں مزید دو بڑے اور اعلیٰ معیار کے ہیرے ملے تھے۔
دنیا کا مہنگا ترین ہیرا ساؤتھ افریقہ سے ملا۔ ’’پِنک اسٹار‘‘ نامی یہ ہیرا 71,2 ملین ڈالر میں فروخت ہوا تھا۔ 132.5 قیراط کے اس ہیرے کو تراشنے میں دو سال لگے۔ اب 59.6 قیراط کے اس گلابی ہیرے کو دنیا کا نفیس ترین ہیرا قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters
ہیرے خواتین کے بہترین دوست
اداکارہ الزبتھ ٹیلر دلفریب اور چمکدار ہیروں سے محبت کی وجہ سے مشہور تھیں۔ 2011ء میں ان کی وفات کے بعد ان کا ایک نیکلیس سیٹ 140 ملین ڈالر میں فروخت ہوا۔ حالیہ چند برسوں میں ہیروں کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور ان کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ بڑھتی ہوئی قیمتیں افریقہ کے لیے امید کی کرن ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Melzer
گلیمر اور عیش و آرام سے دور
ہیروں کی تلاش میں یہ غریب کارکن زمبابوے کی کانوں میں بیلچوں اور ہاتھوں سے زمین کھودنے میں مصروف ہیں۔ انہیں ہمیشہ یہ امید رہتی ہے کہ کوئی ایک ہیرا انہیں غربت کی دلدل سے نکال دے گا۔ لیکن ایسے خوش قسمت زیادہ تر وہ ثابت ہوتے ہیں، جو بڑی بڑی مشینوں اور بڑے سرمائے کے ساتھ وہاں کان کنی میں مصروف ہیں۔